انگلش کرکٹ ٹیم کے نوجوان بیٹر ہیری بروک انڈین پریمیئر لیگ( آئی پی ایل) 2025 سے دستبردار ہوگئے۔

انگلینڈ کے اسٹار بیٹر ہیری بروک نے پیر کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے آئندہ سیزن سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تمام تر توجہ انٹرنیشنل کرکٹ پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔

26 سالہ بروک، جو جوس بٹلر کی جگہ انگلینڈ کے وائٹ بال کپتان بننے کے اہم امیدوار سمجھے جا رہے ہیں، کو آئی پی ایل کے رواں سیزن کیلئے دہلی کیپیٹلز نے خریدا تھا۔

بروک نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے ایک بہت مشکل فیصلہ کیا ہے کہ میں آئی پی ایل کے اس سال کے سیزن میں حصہ نہیں لوں گا، میں دہلی کیپیٹلز سے معذرت خواہ ہوں۔

ہیری بروک نے لکھا کہ میں کرکٹ سے محبت کرتا ہوں، بچپن سے ہی میرے لیے اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ایک خواب رہا ہے ، یہ انگلینڈ کرکٹ کے لیے ایک بہت اہم وقت ہے اور میں آنے والی سیریز کے لیے مکمل تیاری کرنا چاہتا ہوں۔

بروک نے مزید کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ سب لوگ میرے فیصلے کو نہیں سمجھیں گےاور میں ان سے یہ توقع بھی نہیں رکھتا لیکن مجھے وہی کرنا ہے جو میرے لیے درست ہے اور اپنے ملک کے لیے کھیلنا میری پہلی ترجیح رہے گی۔

یاد رہے کہ بروک نے گزشتہ سیزن میں بھی دہلی کی ٹیم سے اپنا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بروک کو آئی پی ایل میں دو سال کی ممکنہ پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آئی پی ایل کے قوانین کے مطابق غیر ملکی کھلاڑیوں کی جانب سے تاخیر سے دستبرداری پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ تاہم، چوٹ یا کسی خاص حالات میں استثنیٰ دیا جا سکتا ہے۔

انڈین پریمیئر لیگ کا 18 واں سیزن 22 مارچ سے شروع ہوگا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ہیری بروک بروک نے

پڑھیں:

دنیا کے 20 سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سے 13 بھارت میں، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ کے مطابق 2024 میں بھارت کے شمال مشرقی ریاست آسام کا شہر برنیہاٹ دنیا کا سب سے آلودہ شہر تھا۔ دہلی عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ دارالحکومت بنا ہوا ہے، جب کہ بھارت 2024 میں پانچویں نمبر پر ہے، جو 2023 میں تیسرے نمبر سے نیچے ہے۔

دنیا کے سو آلودہ ترین شہروں میں سے تریسٹھ بھارت میں

رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 2024 میں پی ایم 2.5 کی تعداد میں 7 فیصد کمی دیکھی گئی، جو کہ 2023 میں 54.4 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر کے مقابلے میں اوسطاً 50.6 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر تھی۔ اس بہتری کے باوجود دنیا کے سب سے آلودہ ترین دس شہروں میں سے چھ بھارت میں ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ 20 شہروں میں 13 بھارتی شہر آسام کے برنیہاٹ، دہلی، پنجاب میں ملاں پور، فرید آباد، لونی، نئی دہلی، گروگرام، گنگا نگر، گریٹر نوئیڈا، بھیواڑی، مظفر نگر، ہنومان گڑھ اور نوئیڈا ہیں۔

اسموگ کی دہشت: کیا دہلی کا دارالحکومت رہنا مناسب ہے؟

جہاں بھارت آلودگی کی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر ہے، اس فہرست میں اس سے اوپر دیگر چار ممالک چاڈ، بنگلہ دیش، پاکستان، اور جمہوریہ کانگو ہیں۔

بھارت میں فضائی آلودگی کے خطرات

فضائی آلودگی بھارت میں صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے، جس سے متوقع عمر 5.2 سال تک کم ہو جاتی ہے۔

پچھلے سال شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق، 2009 سے 2019 تک ہر سال ہندوستان میں تقریباً 1.5 ملین اموات کا سبب پی ایم دو اعشاریہ پانچ آلودگی کے طویل مدتی اثرات تھے۔ یہ اعدادوشمار لینسیٹ پلانیٹری ہیلتھ اسٹڈی کی تحقیق میں سامنے آئے تھے۔

بھارت: تنفس کے شدید انفیکش سے تین ہزار سے زائد اموات

پی ایم دو اعشاریہ پانچ سے مراد 2.5 مائکرون سے چھوٹے فضائی آلودگی کے ذرات ہیں، جو پھیپھڑوں اور خون کے دھارے میں داخل ہو سکتے ہیں، جس سے سانس لینے میں دشواری، دل کی بیماری اور یہاں تک کہ کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

ان کے ذرائع میں گاڑیوں سے دھوؤں کا اخراج، صنعتی اخراج اور لکڑی یا فصل کے فضلے کو جلانا شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی سابق چیف سائنسدان اور وزارت صحت کی مشیر سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ بھارت نے ہوا کے معیار کے ڈیٹا اکٹھا کرنے میں پیش رفت کی ہے لیکن اس میں خاطر خواہ کارروائی کا فقدان ہے۔

انہوں نے بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا، ہمارے پاس ڈیٹا ہے؛ اب ہمیں کارروائی کی ضرورت ہے۔

کچھ حل آسان ہیں جیسے ایل پی جی سے بائیو ماس کو تبدیل کرنا۔ بھارت کے پاس اس کے لیے پہلے سے ہی ایک اسکیم ہے، لیکن ہمیں اضافی سلنڈر کو مزید سبسڈی دینا ہوگی۔ پہلا سلنڈر مفت ہے، لیکن غریب ترین خاندانوں، خاص طور پر خواتین کو زیادہ سبسڈی ملنی چاہیے۔ اس سے ان کی صحت بہتر ہو گی اور بیرونی فضائی آلودگی میں کمی آئے گی۔"

سوامی ناتھن نے پبلک ٹرانسپورٹ کو بڑھانے اور شہروں میں بعض کاروں پر جرمانے عائد کرنے کا مشور دیا۔

ان کے مطابق، مراعات اور سزاؤں کا امتزاج ضروری ہے۔

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی سابق ڈائریکٹر جنرل سوامی ناتھن نے مزید کہا، "دراصل اخراج کے قوانین کا سختی سے نفاذ بہت ضروری ہے۔ صنعتوں اور تعمیراتی مقامات کو شارٹ کٹ اپنانے کے بجائے اخراج کو کم کرنے کے لیے ضوابط کی تعمیل کرنی چاہیے اور ضروری آلات کی تنصیب کرنی چاہیے۔"

متعلقہ مضامین

  • قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف دورہ نیوزی لینڈ سے دستبردار، وجہ بھی سامنے آگئی
  • قومی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف دورہ نیوزی لینڈ سے دستبردار
  • پاکستانی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف دورۂ نیوزی لینڈ سے دستبردار
  • دنیا کے 20 سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سے 13 بھارت میں، رپورٹ
  • محسن نقوی کام کرنا چاہتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہےکہ وہ کرکٹ کو نہیں جانتے: شاہد آفریدی
  • ڈیویلیرز نے 28 گیندوں پر شاندار سنچری بنا کر مداحوں کو حیران کر دیا
  • عمران خان کے تین سال بعد بھی حکومت کہہ رہی دہشت گردی کے ذمہ دار وہی ہیں، محمد زبیر
  • دہلی کے پاکستان ہاؤس میں سِمٹی تاریخ
  • عمران خان کو گئے ہوئے تین سال ہوگئے، حکومت کہہ رہی ہے دہشت گردی کے ذمہ دار وہی ہیں، محمد زبیر