شہری کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کیخلاف کیس میں آئی جی اسلام آباد 13مارچ کوطلب
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کیخلاف کیس میں 13مارچ کو آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا،وکیل شیر افضل مروت نے کہاکہ پولیس افسران نے بندہ اٹھایا اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے،شناخت پریڈ کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری کی درخواست پر سماعت کی،جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا جی بتائیں!پولیس آفیسرز گرفتار ہو چکے ہیں؟ڈی ایس پی نے کہاکہ پولیس آفیشلز کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنا دی ہے،پولیس افسران کی شناخت کیلئے درخواست گزار وک بلایا تھا وہ نہیں آئے،ہم نے کال اپ نوٹس بھیجا، اس کا بھی جواب نہیں آیا، شیر افضل مروت نے کہاکہ پولیس افسران نے بندہ اٹھایا اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے،شناخت پریڈ کی ضرورت ہی نہیں ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے 13مارچ کو آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا۔
پرویزالہی کے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنادیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس ا
پڑھیں:
ایف آئی اے میں مقررہ تعداد سے زائد پی ایس پی افسران کی تعیناتی رولز کی خلاف ورزی قرار
اسلام آباد ہائی کورٹ کے عدالتی فیصلے کے مطابق خالی اسامیوں پر مقررہ تعداد سے زیادہ پولیس افسران تعینات نہیں کیے جا سکتے، عدالت نے واضح کیا کہ پی ایس پی رولز کے تحت ایف آئی اے میں متعلقہ کیڈر میں صرف 25 اسامیوں پر پی ایس پی افسران تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے میں مقررہ تعداد سے زائد پولیس سروس آف پاکستان (پی ایس پی) افسران کی تعیناتی کو رولز کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق خالی اسامیوں پر مقررہ تعداد سے زیادہ پولیس افسران تعینات نہیں کیے جا سکتے، عدالت نے واضح کیا کہ پی ایس پی رولز کے تحت ایف آئی اے میں متعلقہ کیڈر میں صرف 25 اسامیوں پر پی ایس پی افسران تعینات کیے جا سکتے ہیں، اور 25 اسامیوں کو کل اسامیوں کا 25 فیصد تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا کرنا قوانین کی خلاف ورزی ہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت پی ایس پی رولز پر عمل کرنے کی پابند ہے، عدالت بابر شہریار کیس میں ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کا اجلاس 60 دن میں بلانے کا طے کر چکی، اجلاس نہ بلانے پر وزارت داخلہ، ایف آئی اے کے متعلقہ افسران عدالتی حکم عدولی کے مرتکب ہو سکتے ہیں، درخواست گزار چاہے تو توہین عدالت کی کارروائی کے لیے رجوع کرسکتا ہے، ڈی پی سی کا معاملہ پہلے ہی طے ہو چکا ہے، اس لیے کوئی نیا حکم جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے فیصلہ سنایا۔