ریاض: روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی عرب میں آج اہم مذاکرات ہوں گے۔ 

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کیں، جن میں جنگ بندی اور دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مذاکرات سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امن سمجھوتے کے لیے یوکرین کو کچھ علاقے چھوڑنے پڑ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس واضح کرے گا کہ روس جنگ ختم کرنے کے لیے کیا قربانی دینے کو تیار ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، مذاکرات میں غزہ کی تعمیر نو پر بھی گفتگو ہوئی۔ مارکو روبیو نے اس موقع پر حماس کو کسی بھی حل کا حصہ نہ بنانے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ اس کے علاوہ شام، یمن اور حوثیوں کی نیوی گیشن پر دھمکیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات میں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو کامیاب بنانے پر زور دیا۔ سعودی عرب پہلے بھی اس تنازع کے حل کے لیے مصالحتی کردار ادا کرتا رہا ہے اور اس اجلاس سے بڑی پیش رفت متوقع ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

روس یوکرین جنگ: کییف اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام میں جدہ میں مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زبردست دباؤ میں، جو روس یوکرین جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں، صدر وولودیمیر کے لیے یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے کییف کے لیے کوئی سکیورٹی ضمانت کے بغیر مذاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑ رہا ہے، حالانکہ کییف کسی بھی امن معاہدے کے لیے اسے سب سے اہم قرار دیتا ہے۔

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

گوکہ زیلنسکی بھی اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کرنے والے ہیں، لیکن امریکیوں کے ساتھ بات چیت میں وہ کوئی رسمی کردار ادا نہیں کریں گے۔ ان کے بجائے ان کے چیف آف اسٹاف، ان کے وزیر خارجہ اور دفاع اور صدارتی انتظامیہ میں ایک اعلیٰ فوجی اہلکار اس مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "ہماری طرف سے، ہم مکمل طور پر تعمیری بات چیت کے لیے پرعزم ہیں اور ہم ضروری فیصلے اور اقدامات سے متفق ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا، "حقیقت پسندانہ تجاویز زیر غور ہیں۔ جلدی اور مؤثر طریقے سے آگے بڑھنا بنیادی بات ہے۔"

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

قبل ازیں اتوار کو دیر گئے اپنے ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے کہا، "ہمیں امن کو قریب لانے اور حمایت جاری رکھنے دونوں میں، نتائج کی امید ہے-"

معاہدے کے لیے فریم ورک

ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف جو بات چیت کا نظم کر رہے ہیں، نے کہا کہ اس میٹنگ کا مقصد "امن معاہدے نیز ابتدائی جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا ہے۔

"

زیلنسکی نے فضا اور سمندر میں جنگ بندی کے ساتھ ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا ہے۔ زیلنکسی کے بقول یہ روس کا جنگ کے خاتمے کے عزم کا امتحان ہو سکتا ہے۔

ماسکو نے عارضی جنگ بندی کے خیال کو مسترد کر دیا ہے۔

برطانیہ اور فرانس نے بھی عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی لیکن ماسکو نے یہ کہتے اسے مسترد کردیا کہ اس کا مقصد کییف کو وقت فراہم کرنا اور اس کی فوجی تباہی کو روکنا ہے۔

یوکرینی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ کییف امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ جس کے نتیجے میں یوکرینی معدنیات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کے لیے ایک مشترکہ فنڈ بنایا جائے گا۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت جاری رکھنے کے لیے یہ اہم ہے۔

ایسے میں جب کہ امریکی حمایت کے حوالے سے بہت کچھ واضح نہیں ہے، زیلنسکی نے اپنے یورپی اتحادیوں پر کییف کی معاونت پر زور دیا ہے۔

کیونکہ میدان جنگ میں اس کی پوزیشن بگڑتی جارہی ہے۔ سعودی عرب سفارت کاری کا اہم میزبان

سعودی عرب روس اور یوکرین کے ساتھ امریکی سفارت کاری کا اہم میزبان بن گیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ماہ ریاض میں ملاقات کی تھی، جس میں یوکرین کے تنازعے پر مذاکرات کی بحالی اور مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

زیلنسکی 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے کئی بار سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں لیکن روس-امریکہ مذاکرات کی دعوت نہ ملنے کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ماہ اپنا دورہ ملتوی کر دیا تھا۔

روس کے زیر کنٹرول یوکرین میں قید پانچ قیدیوں کو 2022 میں، سعودی ولی عہد کی مذاکرات میں شمولیت کے بعد تبادلے کے لیے ریاض لے جایا گیا تھا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گرشکووچ کی رہائی کو محفوظ بنانے میں بھی مدد کی، جسے روس نے گزشتہ سال "جاسوسی" کے الزام میں جیل میں ڈال دیا تھا۔

امریکہ کے تاریخی اتحادی، تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب 2018 میں ترکی میں منحرف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سفارتی لحاظ سے مشکلات سے دوچار ہو گیا تھا۔

لیکن وٹکوف نے کہا کہ ٹرمپ کی ٹیم کے سعودیوں کے ساتھ واقعی اچھے تعلقات ہیں۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب اور یوکرین کا روس جنگ میں قیام امن کی کوششوں پر تبادلہ خیال
  • سعودی ولی عہد کی یوکرینی صدر زیلنسکی اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقاتیں
  • یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، مارکو روبیو
  • روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں آج مذاکرات ہوں گے
  • ’مسئلے کا حل فوجی اقدامات نہیں‘، امریکی وزیرخارجہ یوکرین سے مذاکرات کیلیے سعودی عرب پہنچ گئے
  • امریکی حکام سے ملاقات کیلیے یوکرینی صدر ریاض پہنچ گئے، سعودی ولی عہد سے ملاقات
  • یوکرین کے صدر زیلنسکی سعودی عرب پہنچ گئے
  • روس یوکرین جنگ: کییف اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام میں جدہ میں مذاکرات
  • سعودی عرب میں یوکرین روس جنگ پر اہم مذاکرات، امریکہ کی شرائط کیا ہوں گی؟