سندھ اور پنجاب میں رئیل اسٹیٹ صنعت بحران کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے دو بڑے صوبوں سندھ اور پنجاب میں اراضی کی خرید و فروخت کی صنعت نہایت مشکلات اور جبر کا شکار ہے۔ جہاں ڈیولپرز اور ہائوسنگ سوسائٹیوں کو الاٹمنٹ کے اولین مرحلے میں پراپرٹی رجسٹریشن کے وقت دہرے ٹیکسیشن کاسامنا ہے جس کی وجہ سےپنجاب میں ہزاروں پراپرٹی رجسٹریوں میں تعطل ہے کیونکہ ہائوسنگ سوسائٹیوں اور ڈیولپرز سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی تشریح میں صوبائی حکام میں اس کے اطلاق پر اختلاف ہے۔ چیئرمین آباد حسن بخشی نے جنگ سےگفتگو میں اس مسئلہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پنجاب بورڈ آف ریونیو (بی او آر) اور پنجاب لینڈ ریونیو اتھارٹی (پی ایل آر اے) میں سب رجسٹرار کے پیش ہزاروں رجسٹریاں اس لئے زیر التواء ہیں کہ مذکورہ دو اداروں کے خیال میں دفعہ 236 ۔سی کا اطلاق رجسٹریوں کے اجراء کے ساتھ سوسائٹیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی پر بھی ہوتاہے جس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر ڈبل ٹیکسیشن کا شکار ہے۔ واضح رہے کہ مذکوہ ٹیکس دفعہ 236۔ کےکے تحت غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی اور الاٹمنٹ پر لاگو ہے جبکہ دفعہ 236۔سی صرف غیر منقولہ جائیداد کے ٹرانسفر پر لگتا ہے۔ غیر منقولہ جائیداد کی ڈیولپرز کی جانب سے پہلی فروخت اور ٹرانسفر پر 236۔سی کا اطلاق ہوتا ہے جبکہ دفعہ 236۔کے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق ہے جو جائیداد کی پہلی فروخت اور پہلی رجسٹری پر لاگو ہے جس کی وصولی اقساط میں ہوگی۔ رابطہ کرنے پر پنجاب بورڈ آف ریونیو کے ممبر ٹیکس زمان وٹو نے کہا کہ سب رجسٹرار بی او آر کا ود ہولڈنگ ایجنٹ ہے جب بھی رجسٹرکے حق کا معاملہ درپیش ہوگا دفعہ 236۔سی لاگہ ہوگا تاہم جب ہائوسنگ سوسائٹی الاٹمنٹ اپنے پاس رکھتی اور سب ر جسٹرارکودرخواست نہیں دیتی تب معاملہ پنجاب بورڈ آف ریونیو کے اختیار میں نہیں آتا ۔ رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر نجیب احمد نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے لہٰذا وہ تبصرہ نہیں کرسکتے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ ڈیولپرز نے اٹھایا ہوا ہے اور ٹیکس حکام اس کاآئندہ بجٹ میں جائزہ لیں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ایگریکلچر انکم ٹیکس رولز 1997 میں ترمیم ،کتنی اراضی پر کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟
کلیم اختر: پنجاب حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس رولز 1997 میں ترمیم کردی، پنجاب ایگریکلچر انکم ٹیکس رولز2001 میں بھی ترمیم کردی گئی۔
ترمیمی رولز 1997 کےتحت ساڑھے 12ایکڑقابل کاشت اراضی پرٹیکس کی چھوٹ دی گئی، 25ایکڑ تک قابل کاشت اراضی پر 300 روپے ٹیکس لگادیاگیا۔
50ایکڑ سے زائد قابل کاشت اراضی پر ٹیکس 500 روپےکردیا گیا،انکم ٹیکس رولز 2001 کےتحت ایگریکلچرانکم ٹیکس کاشتکارکی سالانہ آمدن پروصول کیاجائیگا۔
ایگریکلچرانکم ٹیکس رولز 2001 میں ترمیم کےتحت 6 لاکھ تک آمدن کوٹیکس سےاستثنیٰ دیاگیا، 12لاکھ روپے تک آمدن پر 15 فیصد اداکرناہوگا، 16لاکھ آمدن پر90ہزاراور12لاکھ سےزائدآمدن کا20فیصداداکرناہوگا۔
۔32لاکھ آمدن پر 1لاکھ70ہزاراور16لاکھ سےزائدآمدن کا30فیصداداکرناہوگا، 56لاکھ آمدن پر 6لاکھ50ہزارروپےاور32لاکھ سےزائدآمدن کا40فیصداداکرناہوگا۔
56لاکھ روپے سے زائد آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے اداکرناہوں گے، 56لاکھ روپے سے زائد آمدن کا 45 فیصد ادا کرنا ہوگا۔
حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز
پنجاب حکومت کی جانب سے کارپوریٹ فارمنگ پر بھی ٹیکس کا نفاذ کر دیا گیا، کارپوریٹ فارمنگ کرنیوالی چھوٹی کمپنی سے20فیصد ،دیگرکمپنیزسے29فیصدوصول ہوگا۔