جیکب آباد؛ 5 روز سے اسکول پرتالے، ٹیچرز اور طلبا خوف کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
جیکب آباد(نیوز ڈیسک)جیکب آباد کے علاقے ٹھل میں اسکول ٹیچرز کو ہراساں کرنے کے معاملے کے بعد اسکول کو تالا لگے 5 روز ہو چکے، اساتذہ اور طلبا کو پریشانی کا سامنا ہے۔ٹھل میں 5 روز سے اسکول پر تالے لگنے کے بعد خواتین ٹیچرز اور بچے خوف کا شکار ہیں۔ بچوں کے تعلیمی سلسلہ معطل ہونے سے والدین پریشان ہیں۔
والدین کا کہنا ہے کہ اساتذہ نے اسکول آنے سے انکار کردیا، ہم کیا کریں۔ جبکہ طلبا کا کہنا ہے کہ پولیس ہمارے اساتذہ کو تحفظ فراہم کرے۔واضح رہے کہ جیکب آباد میں گذشتہ دنوں 9 خواتین اساتذہ کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا، ڈاکوؤں نے وین روک کراساتذہ کے اغوا کی کوشش کی تھی۔
اغوا کے خوف سے لیڈی ٹیچرز نے اسکول جانا چھوڑ دیا، لیڈی ٹیچرز کی عدم حاضری کے باعث اسکول کو تالہ لگا دیا گیا۔جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کے بی سیکشن تھانہ کی حدود گاؤں سوڈو بنگلانی کے قریب اسکول جانے والی خواتین اساتذہ کی وین کو درجن سے زائد مسلح ڈاکوؤں نے روک کر یرغمال بنالیا تھا جس پر اہل علاقہ کے وہاں پہنچنے پر ڈاکو فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گئے تھے۔واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی جس میں خواتین اساتذہ ڈاکوؤں کی موجودگی میں شدید خوف کی حالت میں آیات کریمہ کا ورد کررہی تھیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جیکب ا باد
پڑھیں:
مصطفی عامر اغوا و قتل کیس: مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع
انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے مصطفی عامر اغوا و قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع کردی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان کے وکیل عابد زمان اور سارہ عاصم خان نے چالان پیش کرنے کی درخواست دائر کی اور عابد زمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ 6 فروری کو ایف آئی آر درج کی گئی، بیریسٹر سارہ عاصم خان نے کہا کہ ملزم کو پولیس ریمانڈ میں 15روز سے زائد ہوگئے۔
عابد زمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس کی تفتیش مکمل ہوگئی ہے ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے،
جج نے کہا کہ ملزم کو کہاں ہے ؟پیش کیا جائے، جج کے حکم پر ملزم کو پیش کیا گیا۔
عدالت نے آئی او سے استفسار کیا کیا رپورٹ لیکر آئے ہیں ؟ آئی او نے استدعا کی کہ ہمیں مزید 17 مارچ تک جسمانی ریمانڈ دیاجائے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پروگریس کی ہے آپ نے ؟ آئی او نے جواب دیا کہ ہم نے آلہ قتل اور ڈی وی آر برآمد کیا ہے۔
وکیل عابد زمان نے کہا کہ 20دن سے زائد ہوگئے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے، ڈی وی آر اور آلہ قتل ڈنڈا پہلے برآمد کیا جاچکا ہے، میڈیا پر اسٹک دیکھائی جاچکی ہے۔
وکلاء نے فاضل جج سے مکالمہ کیا کہ آپ نے میڈیا پر دیکھی ہوگی، فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ میرے علم میں نہیں اور نہ میں میڈیا دیکھتا ہوں۔
فاضل جج نے استفسار کیا کہ جو چیزیں برآمد کی گئیں اسے سیل کیا گیا؟ آئی او نے جواب دیا کہ برآمد شدہ چیزوں کو سیل کردیا گیا ہے، فاضل جج نے ملزم ارمغان سے استفسار کیا کہ جی آپ کو مارا پیٹا تو نہیں ہے،
ملزم نے عدالت میں جواب دیا کہ مجھے پولیس کسٹڈی میں نہیں رہنا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کا ریمانڈ دیا جائے تاکہ تفتیش میں مسئلہ نہ ہوسکے، ہمیں لیپ ٹاپ اور موبائل کا ڈیٹا ریکور کرنا ہے مزید جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔
وکلاء صفائی نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں،
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 7دن کی توسیع کردی اور کہا کہ
آئندہ سماعت پر مقدمے کی پروگریس رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے ملزم کے وکلا کی مقدمے کا عبوری چالان پیش کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا
اور ملزم ارمغان کے والدین کو 5منٹ کے لئے ملاقات کی اجازت دے دی۔
تفتیشی افسر محمد علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ارمغان اب تفتیش میں تعاون کررہا ہے، ملزم سے موبائل فون، ڈی وی آر اور بہت کچھ برآمد ہوا ہے،پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے۔