یوکرین کے صدر نے ٹرمپ سے معافی مانگ لی، سفارتی تعلقات میں بہتری کی امید
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
یوکرین کے صدر نے ٹرمپ سے معافی مانگ لی، سفارتی تعلقات میں بہتری کی امید WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا ہے کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ایک خط میں ٹرمپ سے معذرت کی ہے۔ یہ معذرت وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہونے والی ایک دھماکہ خیز ملاقات کے بعد کی گئی، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔
وٹکوف نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا، ’زیلنسکی نے صدر کو خط بھیجا ہے اور اس واقعے پر معذرت کی ہے جو اوول آفس میں پیش آیا تھا۔ یہ ایک اہم قدم تھا، اور ہماری ٹیموں، یوکرینی حکام اور یورپی نمائندوں کے درمیان اس پر کافی بات چیت ہوئی ہے۔‘
دریں اثنا، امریکی اور یوکرینی حکام اس ہفتے سعودی عرب میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے مشترکہ خطاب میں اس خط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی نے معذرت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ٹرمپ نے خط کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا نے یوکرین کے لیے فوجی امداد معطل کر دی تھی۔
اوول آفس میں ہونے والی کشیدہ ملاقات کے بعد زیلنسکی نے اسے ”افسوسناک“ قرار دیا تھا، تاہم تب انہوں نے باضابطہ معذرت سے گریز کیا تھا۔ تاہم، اس کے باوجود انہوں نے مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے آمادگی ظاہر کی، جہاں دونوں ممالک کے درمیان معدنی وسائل کے معاہدے پر تبادلہ خیال ہونا تھا۔
وٹکوف نے کہا کہ ان مذاکرات میں یوکرینی شہریوں کی سلامتی، علاقائی مسائل اور بنیادی سہولیات کے منصوبوں پر بات چیت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’یہ پیچیدہ معاملات نہیں ہیں، بس تمام فریقین کو اپنے مؤقف کو شفاف طریقے سے پیش کرنا ہوگا، تب ہی ہم کسی ممکنہ معاہدے پر پہنچ سکیں گے۔‘
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
یوکرین کا ماسکو پر آج تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) روسی دارالحکومت ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کییف کی مسلح افواج نے آج علی الصبح روس پر جو ڈرون حملے کیے، وہ روسی یوکرینی جنگ میں آج تک بیک وقت کیے جانے والے سب سے بڑے جنگی ڈرون حملے تھے۔
یوکرین کی جزوی جنگ بندی کی تجویز'امید افزا'، امریکہ
ان کے نتیجے میں ماسکو میں گوشت کی مصنوعات کے ایک ویئر ہاؤس میں کام کرنے والے کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ مختلف رہائشی علاقوں میں 18 دیگر زخمی بھی ہوئے، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
یہی نہیں بلکہ ان ڈرون حملوں کے باعث روسی حکام کو ماسکو شہر کے مجموعی طور پر چاروں ہوائی اڈے بھی کچھ دیر کے لیے بند کرنا پڑ گئے۔
روس کا 337 یوکرینی ڈرونز مار گرانے کا دعویٰان حملوں کے کچھ ہی دیر بعد ماسکو میں روسی حکام کی طرف سے کہا گیا کہ یوکرین کی طرف سے بھیجے گئے جنگی ڈرونز میں سے 337 روسی فضائی حدود میں مار گرائے گئے۔
(جاری ہے)
ان میں سے 91 صرف ماسکو کی فضائی حدود میں تباہ کر دیے گئے جبکہ 126 روسی علاقے کرسک کی فضائی حدود میں مار گرائے گئے، جہاں ماضی قریب میں یوکرینی افواج نے غیر متوقع طور پر قبضہ کر لیا تھا۔
یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست
روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرینی افواج اب کرسک کے علاقے میں ماسکو کی مسلسل عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں پسپائی اختیار کرتی جا رہی ہیں۔
ماسکو کے میئر سیرگئی سوبیانن نے بھی بتایا کہ آج علی الصبح کیے جانے والے یہ ڈرون حملے یوکرینی افواج کی طرف سے روسی دارالحکومت پر آج تک کیے جانے والے سب سے بڑے حملے تھے۔
ماسکو میں ان ڈرون حملوں کی عسکری حوالے سے یہ اہمیت بھی ہے کہ روسی دارالحکومت ماسکو اور اس کے مضافاتی علاقے کی مجموعی آبادی کم از کم بھی 21 ملین ہے اور یہ یورپ کے سب سے گنجان آباد شہری علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔
حملوں کے وقت کی علامتی اہمیتماسکو پر ان تازہ یوکرینی ڈرون حملوں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ آج طلوع آفتاب سے قبل یہ ایک ایسے وقت پر کیے گئے، جب سعودی عرب میں ایک یوکرینی وفد اس مقصد کے تحت اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کرنے والا تھا کہ گزشتہ تین سال سے جاری اس خونریز تنازعے کے خاتمے کی کوئی راہ نکالی جا سکے۔
اس کے علاوہ روسی علاقے کرسک میں ماسکو کی مسلح افواج اس کوشش میں ہیں کہ وہاں سرحد پار کر کے قبضہ کر لینے والے ہزاروں یوکرینی فوجیوں کو کسی طرح چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جائے۔
یوکرین پر مزید 100 سے زائد روسی ڈرون حملےہوئے، کییف
جہاں تک اس جنگ میں یوکرین پر کیے جانے والے روسی حملوں کا تعلق ہے، تو کییف حکومت کی طرف سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ روس یوکرین پر بار بار بڑے ڈرون حملے کرتا آیا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق ایسا تازہ ترین حملہ آج منگل کے روز کیا گیا، جس میں ماسکو نے کییف کے عسکری اور اسٹریٹیجک مفادات کو ہدف بنانے کے لیے ایک بیلسٹک میزائل کے علاوہ کم از کم 126 جنگی ڈرونز بھی استعمال کیے۔
یوکرین پر تازہ روسی حملے، کم ازکم چودہ افراد ہلاک
روس کے سینیئر رکن پارلیمان کا مطالبہماسکو اور کرسک پر آج کے یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد روسی پارلیمان کے ایک سینیئر رکن نے یہ مطالبہ بھی کر دیا کہ روس جوابی کارورائی کرتے ہوئے یوکرین کے خلاف ''اوریشنک‘‘ طرز کے ہائپر سونک میزائل استعمال کرے۔
ماسکو یوکرین کے خلاف ماضی میں اس طرح کے میزائل گزشتہ برس نومبر میں اس وقت استعمال کر چکا پے، جب امریکہ اور برطانیہ نے کییف حکومت کے اتحادیوں کے طور پر یوکرین کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ مغربی ممالک کے فراہم کردہ ان میزائلوں کے ساتھ روس کو اس کے ریاستی علاقے کے اندر تک ہدف بنا سکتا ہے۔
یوکرین: ٹرمپ کی وارننگ کے مدنظر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس
اس پس منظر میں روسی پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ اور سابق نائب وزیر دفاع، کرنل آندرے کارٹاپولوف نے کہا کہ یوکرین کے خلاف ''اوریشنک‘‘ میزائلوں کے استعمال کا فیصلہ تو صدرپوٹن کو کرنا ہے، تاہم خود کارٹاپولوف کے الفاظ میں، ''ان (میزائلوں) کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، اور ایسا صرف کوئی ایک ہی میزائل نہیں۔‘‘
م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)