خواتین کے عالمی دن پر بھارت میں درندگی، غیر ملکی سیاح زیادتی کا نشانہ بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بنگلور: بھارتی ریاست کرناٹکا میں سفاک ملزمان نے اسرائیلی خاتون سیاح اور ان کی میزبان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، جبکہ ان کے ساتھ موجود مرد ساتھی کو قتل کر دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ حملہ 5 افراد پر کیا گیا، جن میں ایک اسرائیلی اور ایک امریکی شہری شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملہ آوروں نے جنسی زیادتی سے پہلے دیگر سیاحوں کو گہری نہر میں دھکیل دیا اور پھر خواتین کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زیادتی کی۔ متاثرہ غیر ملکی خاتون نے بتایا کہ ملزمان نے پیسے دینے کا مطالبہ کیا، اور انکار پر ان کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا۔
یہ ہولناک واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت میں پہلے ہی خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں خوفناک اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی تنظیموں نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت میں خواتین کی سلامتی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت میں غیر ملکی سیاح خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ بھارت میں ہر سال درجنوں خواتین، خصوصاً غیر ملکی سیاح، زیادتی اور جنسی استحصال کا شکار بنتی ہیں، جس نے بھارت کو خواتین کے لیے غیر محفوظ ترین ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بھارت میں ہر 16 منٹ بعد ایک خاتون زیادتی کا شکار ہوتی ہے۔ مودی سرکار کے دور میں خواتین کے ساتھ ہونے والے مظالم میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، لیکن حکومتی سطح پر مؤثر اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت میں زیادتی کا خواتین کے کا نشانہ غیر ملکی
پڑھیں:
معذور خواتین اور لڑکیاں آن لائن ہراسانی کا زیادہ نشانہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ رکن ممالک کو آن لائن ہراسانی روکنے اور جسمانی معذور خواتین کے حقوق کو تحفظ دینے کے لیے ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی یقینی بنانا ہو گی۔
ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے میں جسمانی معذور افراد کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہے۔
ہر جگہ ایسے لوگوں کو امتیازی سلوک اور مستردگی کا سامنا رہتا ہے جبکہ جسمانی معذوری کا شکار خواتین اور لڑکیاں اس صورتحال سے کہیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جنہیں بدسلوکی کا ہدف بنایا اور نظرانداز کیا جاتا ہے۔ Tweet URLاقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بات کرتے ہوئے ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ آج کی آن لائن دنیا میں ہراسانی کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔
(جاری ہے)
معذوری، تفریق اور تشددجسمانی معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار حبا ہغراس نے کونسل میں اسی انتباہ کو دہراتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کو فروغ و تحفظ دینے میں پیش رفت جمود کا شکار ہے۔ پائیدار ترقی کے اہداف کو دیکھا جائے تو پیش رفت 14 فیصد تنزلی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسمانی معذور خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے یہ صورتحال اور بھی خراب ہے جنہیں کئی طرح کی تفریق کا سامنا ہے۔
انہیں صںفی بنیاد پر اور اپنی معذوری کی وجہ سے امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وہ تعلیم اور روزگار میں بہت پیچھے ہیں اور انہیں تشدد و بدسلوکی بالخصوص جبری اسقاط حمل، گھریلو تشدد اور جنسی استحصال کا خطرہ دوسروں سے زیادہ ہوتا ہے۔مددگار ٹیکنالوجی کی خامیاںوولکر ترک کا کہنا تھا کہ جسمانی معذور افراد کے لیے کئی طرح کی مددگار ٹیکنالوجی مردوں نے مردوں کے لیے تیار کی ہیں جیسا کہ بعض بیساکھیاں صرف مردوں کے لیے ہی موزوں ہوتی ہیں جبکہ انہیں خواتین کے لیے بھی یکساں فائدہ مند ہونا چاہیے۔
اس مسئلے پر بات کرتے ہوئے سماعت و بصارت سے محروم افراد کے لیے عالمی ادارے کے صدر سنجا ترکزے نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، جسمانی معذوری کے حامل صرف 10 فیصد لوگوں کو ہی مددگار ٹیکنالوجی تک رسائی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی محض سادہ آلات نہیں ہوتے بلکہ ان کی بدولت جسمانی معذور افراد کو زندگی میں اپنا کردار بھرپور طور سے ادا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ایسی دنیا محض ایک خواب نہیں جس میں تمام معذور افراد کو مساوی مواقع ملیں بلکہ اسے ممکن بنانا سبھی کی مشترکہ ذمہ داری بھی ہے اور تمام لوگوں کو باہم مل کر اسے حقیقت کا روپ دینا ہے۔سوشل میڈیا کی ذمہ داریجسمانی معذور افراد کے حقوق کی علمبردار نکی للی نے کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ نے سائبر ہراسانی اور آن لائن نفرت کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔
سوشل میڈیا کے ہر پلیٹ فارم کو ٹیکنالوجی کی تیاری میں جسمانی معذور افراد کو بھی شامل کرنا ہو گا اور ہراسانی و نفرت پر مبنی پوسٹ حذف کرنے اور انہیں جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے عمل کو تیز رفتار بنانا ہو گا۔انہوں نے جسمانی معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی آر پی ڈی) کا خیرمقدم کرتے ہوئے کونسل کے ارکان سے اپیل کی کہ وہ ایسے قابل رسائی ڈیجیٹل نظام پر سرمایہ کاری یقینی بنائیں جس میں تمام لوگوں کے ساتھ مساوی سلوک ہو، آن لائن ہراسانی پر احتساب کا مضبوط طریقہ اختیار کیا جائے اور ایسی مشمولہ پالیسیاں بنائی اور نافذ کی جائیں جن کی بدولت ہر فرد معاشرے میں مساوی کردار ادا کر سکے۔
انسانی حقوق کونسل سے نکی للی کا خطاب دیکھے