اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمان پر زور دیا ہے کہ اتحاد اور یکجہتی کیساتھ عوام کو بااختیار بناتے ہوئے اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کرے، جمہوریت کا تقاضا باہمی تعاون اور مفاہمت ہے، حکومت کو چاہیے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کرے، پارلیمنٹ کو انتہا پسند نظریات کے خاتمے اور شدت پسندی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی۔ پیر کو6 ویں پارلیمان کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8 ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے۔  صدر مملکت نے کہا کہ ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں، ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے ، پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی ۔ انہوں نے ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، سٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی، حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ۔صدر مملکت نے کہا کہ  جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں۔ معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام  صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے، یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گائوں پیچھے نہ رہے،ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے ۔  ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے۔ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے خدمات پر توجہ مرکوز کرنی  چاہئے۔ ہمیں ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے۔ ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا، ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو ہمارے نوجوانوں کو ایس ایم ای پر مرکوز پروگراموں، آسان قرضہ اسکیموں کے ذریعے کاروباری دنیا میں داخل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے۔ صدر مملکت نے  کہا  ایوان  کاروبار کرنے میں آسانی  کیلئے اپنا کردار ادا کرے، سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں، بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے، ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں،۔ میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے۔ توجہ نوکریاں پیدا کرنے، تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے۔صدر مملکت نے کہا کہ مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے،  بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے،۔  علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلی تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے۔ 

 وفاقی اور صوبائی حکومتیںآئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں، اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں۔  بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔  علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔ 
صدر مملکت نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں،ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے ۔انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں، پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے ، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں،  مویشیوں کی پیداوار بڑھانے، خوراک برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔ 
کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔   قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،  ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے ۔صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشتگردی سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ قوم سیکیورٹی فورسز کی بہادری، لگن اور ملک کیلئے بے شمار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں۔ روزگار پیدا کرنا چاہیے۔
، ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے،چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں، مزید مستحکم کرتے رہیں گے، ہم چین کے ساتھ اپنی آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے اور ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ ، ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگرکے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں،دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے۔ ، صدر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے،کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، پاکستان اس مسئلے کو ہر عالمی فورم پر اٹھاتا رہے گا، فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے، پاکستان فلسطینی کاز کے لیے پرعزم ہے، بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور دیرپا حل کے مطالبے پر قائم ہے۔ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان کے صدر کی حیثیت سے، مجھے چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان نے منتخب کیا ہے میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دبائو کا باعث بن رہی ہیں،خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کی یکطرفہ تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا، میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے۔  تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔آئیے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔ آئیے ہم ایک ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو، آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔اسلام آباد (خبر نگار) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے خوب شور شرابہ کیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کا خطاب شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا، اراکین اسمبلی کی جانب سے حکومت مخالف نعرے بازی اور احتجاج کیا گیا جس سے ایوان مچھلی بازار بن گیا جب کہ صدر مملکت نے کانوں پر ہیڈ فون لگا کر اپنا خطاب جاری رکھا، اس دوران حکومتی اراکین نے بھی ہیڈ فونز لگا کر صدر مملکت کا خطاب سنا اور ڈائس بجا کر خطاب پر داد بھی دیتے رہے۔ اپوزیشن نے ہاتھوں میں بانی پی ٹی آئی کی تصاویر کے پوسٹرز اٹھائے رکھے تھے اور صدر مملکت کی تقریر  کے دوران نعرے لگاتے رہے۔ بعد ازاں تقریر کے اختتام پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بین الاقوامی مشترکہ اجلاس سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اتفاق رائے کرنا چاہیے کو مزید پر توجہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

متعدد معاشی فوائد کے پیش نظرشہتوت کی کاشت کو پاکستان بھر میں پھیلایا جانا چاہیے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 مارچ ۔2025 ) متعدد معاشی فوائد کے پیش نظرشہتوت کی کاشت کو پاکستان بھر میں پھیلایا جانا چاہیے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے نیشنل میڈیسنل، ارومیٹک اور ہربس پروگرام کی پروگرام لیڈر ڈاکٹر رفعت طاہرہ نے کہاکہ ماحولیاتی تحفظ، موسمی اثرات کو کم کرنے اور مویشیوں کے لیے چارہ حاصل کرنے کے لیے شہتوت کی وسیع پیمانے پر شجرکاری معمولی زمینوں پر کی جا سکتی ہے.

(جاری ہے)

ویلتھ پاک کے ساتھ شہتوت کی غذائیت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ تیسری نسل کے پھل اور سپر فوڈ کے طور پر درج ہے شہتوت کے تمام حصے بشمول اس کے بیج کا تیل کئی پہلوں سے مفید ہے شہتوت کا پھل بڑھاپے میں تاخیر کرتا ہے قبل از وقت سفید بالوں اور موٹاپے کے اثرات کو روکتا ہے انہوں نے کہا کہ شہتوت کے مختلف حصوں کو ادویات، کاسمیٹکس، کھانے کی اشیا، مشروبات، ایئر فریشنر، موم بتیاں، صابن، ٹارٹس اور چائے بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کولڈ سٹوریج کے تحت خالص شہتوت کا جوس کم از کم تین ماہ تک بغیر پرزرویٹیو شامل کیے رہ سکتا ہے ایک خاص خوردنی کاربن شہتوت کی جڑ اور تنے کے کاربنائزیشن سے بنایا جاتا ہے.

انہوں نے کہاکہ یہ بڑے پیمانے پر کھانے کے اضافے کے طور پر استعمال ہوتا ہے شہتوت کیلوری میں کم ہوتی ہے اور اسے تازہ یا خشک کھایا جا سکتا ہے شہتوت کے پودے کے مختلف حصوں بشمول پھلوں سے مصنوعات بنانے کے لیے ایک کاٹیج انڈسٹری قائم کی جا سکتی ہے شہتوت کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات کسانوں کے لیے مالی فوائد حاصل کر سکتی ہیں. شہتوت کی ماحولیاتی اقتصادی قدر بتاتے ہوئے گلگت بلتستان کے ماحولیاتی سائنس دان محمد اکبر نے کہاکہ شہتوت کی گھنی چھتری اور چوڑے پتے مائکرو آب و ہوا کو مستحکم کرتے ہیں ،ہوا کی رفتار اور درجہ حرارت کو کم کرتے ہیں، اور ہوا میں نمی میں اضافہ کرتے ہیں شہتوت میں کاربن کے حصول کی صلاحیت ہے اور یہ گلوبل وارمنگ کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے.

انہوں نے کہا کہ شہتوت کا ایک ہیکٹر رقبہ تقریبا 63 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ 17.2 ٹن کاربن کے برابرجذب کرتا ہے اور سالانہ تقریبا 46 ٹن آکسیجن خارج کرتا ہے اسی طرح ایک مکعب میٹر شہتوت کا پودا روزانہ تقریبا 20 ملی لیٹر سلفر ڈائی آکسائیڈ جذب کر سکتا ہے شہتوت کلورین آلودگی کے خلاف بھی انتہائی مزاحم ہے کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، اور کلورین کے خلاف مزاحمت شہتوت کو ایک ماحولیاتی درخت کی نوع بناتی ہے.

انہوں نے کہا کہ شہتوت ایک انتہائی تناو برداشت کرنے والی نسل ہے شہتوت کا ایک مضبوط الجھا ہوا جڑوں کا جال مٹی کو مستحکم کرتا ہے، مٹی کے کٹا وکو کم کرتا ہے، پانی کو محفوظ کرتا ہے اور ڈھلوان زمین پر لگائے جانے پر پانی کے استحکام کے اشاریہ کو بڑھاتا ہے دیگر جنگلاتی انواع کے مقابلے میں، یہ بالترتیب تقریبا 25 اور 50فیصدتک جمع ہونے کی ڈگری اور اوپری مٹی کی حیثیت کو بڑھاتا ہے یہ نمکین زمین کے انتظام اور صحرائی کنٹرول کے لیے مفید ہے.

انہوں نے کہا کہ شہتوت تنا وکو برداشت کرنے والا ہے اور اسے گلگت بلتستان جیسے پانی کی کمی والے علاقوں میں اگایا جا سکتا ہے دریں اثنا، جانوروں کے کھانے کے لیے شہتوت کے پتے اور ٹینڈر ٹہنیاں کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے چارہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سرگودھا کے سینئر سائنسدان مہر سکندر حیات نے کہاکہ ایک ایکڑ شہتوت تقریبا 0.67 ٹن پروٹین پیدا کرتا ہے جو کہ 1 ٹن پروٹین مواد کے برابر ہے اس میں موجود ضروری اجزا مویشیوں اور پولٹری میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ شہتوت کا چارہ انتہائی لذیذ ہوتا ہے اور مویشیوں میں اس کے ہاضمے کی شرح 70فیصدہے یہ جانوروں کے دودھ اور جسمانی وزن کو بہتر بناتا ہے انہوں نے کہاکہ ایک ایکڑ پر اوسطا شہتوت کی کاشت سے تقریبا پانچ ٹن خشک شہتوت کے پتے پیدا ہوتے ہیںجو ضروری غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں ہر 100گرام خشک شہتوت کے پتوں میں تقریبا 2.7 گرام کیلشیم اور 3.1 گرام پوٹاشیم ہوتا ہے جو کہ سرخ کیکڑے یا مچھلی کے پاڈر میں کیلشیم کی مقدار سے زیادہ ہوتا ہے.

انہوں نے کہاکہ شہتوت کو ان علاقوں میں کم اپنایا جاتا ہے جہاں روایتی چارہ وافر مقدار میں اگایا جا سکتا ہے جہاں تک مویشیوں کے لیے مخلوط راشن کا تعلق ہے خاص طور پر خیبر پختونخواہ جیسے علاقوں میں، شہتوت فائدہ مند ہے جہاں چارے کی اہم فصلیں نہیں اگائی جا سکتیں دریں اثنا، شہتوت کے پودے لگانے کی اہمیت کے بارے میں پاکستان فاریسٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور کے ڈپٹی ڈائریکٹرٹیکنیکل محمد عاطف مجید نے کہاکہ شہتوت تیزی سے اگتی ہے اور اس کی لکڑی ٹھیک، قریب دانے والی، بھاری، سخت اور معتدل پائیدار ہوتی ہے اس کا استعمال لکڑی کی متعدد مصنوعات کی تیاری کے لیے کیا جاتا ہے جن میں کھیلوں کا سامان، فرنیچر، تعمیراتی عمارت کے ماڈل، ہاس بلڈنگ، شٹرنگ، وال پینلنگ، پلائیووڈ، نقش و نگار، سپوکس، کھمبے، ٹرنری، وینیر، دوبارہ بنائے گئے لکڑی کے تختے، فرش بورڈ، دروازے کے جام، کھلونے، کاسٹ، کیریج شافٹ اور کاغذ شامل ہیں.

انہوں نے کہا کہ شہتوت کے تنے اور شاخوں کو کھمبی کی افزائش کے ذریعہ استعمال کیا جا سکتا ہے کاربن اور نائٹروجن کے درمیان تناسب 86:1 ہے جو مشروم کی کاشت کے لیے موزوں ہے شہتوت کا اسٹیم پاڈر مختلف قسم کے مشروم بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے ریشم کے کیڑے پتوں پر بھی اگتے ہیں شہتوت کے متعدد معاشی استعمال باغبانی اور جنگلات کے مختلف پروگراموں کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری کی ضمانت دیتے ہیں اسے تجارتی اور گھریلو دونوں مقاصد کے لیے خشک کیا جاتا ہے.

متعلقہ مضامین

  • صدر زرداری نے دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے پر حکومت کو خبردار کردیا، بلاول بھٹو
  • حکومت دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ واپس لے، صدر آصف زرداری کا پارلیمنٹ مین غیر معمولی مطالبہ
  • صدر مملکت کی اپوزیشن کو اختلافات بھلاکرمعاشی بحالی کیلئے ملکر کام کرنے کی پیشکش
  • ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا: صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
  • صدر زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب؛ اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج پر حکومتی پلان تیار
  • وسائل کی کمی کے باوجود مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں، سعدیہ جاوید
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ منسوخ کیا جانا چاہیے، نثار کھوڑو
  • متعدد معاشی فوائد کے پیش نظرشہتوت کی کاشت کو پاکستان بھر میں پھیلایا جانا چاہیے. ویلتھ پاک
  • آئی ایم ایف مذاکرات پائیدارمعاشی ترقی کی بنیاد ثابت ہونگے ، عاطف اکرام شیخ