ایثار و شہادت کے کلچر کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، مسعود پزیشکیان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
راہیان نور تحریک کے قومی دن کی مناسبت سے گفتگو میں صدر مسعود پزیشکیان نے شہداء کے اخلاق اور کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہداء نے جبر اور زبردستی کے ذریعے نہیں بلکہ اخلاقی اور عملی رویے سے معاشرے کی اصلاح کی طرف قدم اٹھایا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے راہیان نور کے مسئولین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے حالات دفاع مقدس کے دور کی نسبت کہیں زیادہ مشکل ہیں اور دشمن مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے عوام کے نظریات اور اذہان پر حملہ آور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نے ایثار اور شہادت کے کلچر کو زندہ رکھنے اور نوجوان نسل میں اسے ایک رویے کے طور پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شہداء کی راہ و روش کو ملکی مسائل کے حل اور عوام کی خدمت کا نمونہ قرار دیا اور مسئولین سے محنت اور مسابقت کے جذبے کے ساتھ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
راہیان نور تحریک کے قومی دن کی مناسبت سے گفتگو میں صدر مسعود پزیشکیان نے شہداء کے اخلاق اور کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہداء نے جبر اور زبردستی کے ذریعے نہیں بلکہ اخلاقی اور عملی رویے سے معاشرے کی اصلاح کی طرف قدم اٹھایا۔ واضح رہے کہ راہیان نور تحریک ایک ثقافتی تحریک ہے جو دفاع مقدس کی اقدار کو نئی نسل تک پہنچانے میں اہم کردار کی حامل ہے۔ بالخصوص ایسی صورتحال میں جہاں نئی نسل کو شناخت اور ثقافتی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے، ایثار اور شہادت کے کلچر کو فروغ دینا قومی اور مذہبی تشخص کو مضبوط کرنے کے لیے ایک موثر حکمت عملی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسعود پزیشکیان
پڑھیں:
غزہ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صیہونی جارحیت میں 5 فلسطینی شہید
فلسطینی وزارت صحت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں 5 نئے شہداء اور 37 زخمیوں کے لائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صیہونی جارحیت میں پانچ فلسطینی شہید ہو گئے۔ فلسطینی وزارت صحت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں میں 5 نئے شہداء اور 37 زخمیوں کے لائے جانے کا اعلان کیا ہے۔ وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے اب تک اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 48,458 ہوگئی ہے جب کہ 111,897 زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت صحت نے کہا کہ ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر اب بھی متعدد شہداء موجود ہیں اور ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔