پاکستان سمیت کئی ممالک پر ممکنہ امریکی سفری پابندیوں کی تلوار لٹکنے لگی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی حکومت نے سفری پابندیوں کے تحت ممکنہ طور پر جن ممالک کو شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
ان ممالک میں پاکستان، افغانستان، عراق، ایران، لبنان، لیبیا، فلسطین، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، جنوبی کوریا، کیوبا، ہیٹی اور ونیزویلا بھی ان ممالک کی فہرست میں ممکنہ طور پر شامل ہو سکتے ہیں جن پر امریکی سفری پابندی عائد کی جائے گی۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ان ممالک کے شہریوں پر امریکہ کا سفر کرنے پر پابندی عائد ہو سکتی ہے، اور اس سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ ایگزیکٹو حکم نامہ جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
نئی سفری پابندیوں کی پالیسی کے تحت، ان ممالک کو دو گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ 'اورنج گروپ' میں شامل ممالک کے شہری محدود تعداد میں امریکا کا سفر کر سکیں گے۔
جبکہ 'یلو گروپ' میں شامل ممالک کی حکومتوں کو اپنے مسافروں کی جانچ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا جائے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس نئی پالیسی پر کام کرنے کی تصدیق کی ہے، تاہم، ایک ترجمان نے اس حوالے سے مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام ممکنہ طور پر ان ممالک کے لیے امریکی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کو مزید بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر وہ ممالک جہاں مسافروں کی جانچ کا نظام ٹھیک نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان ممالک
پڑھیں:
مصطفٰی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے والد کو شامل تفتیش کیا جائے، اسپیشل پراسیکیوٹر
مصطفی عامر قتل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں نے ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی اور تفتیشی افسر کے نام خط لکھ کر گائیڈ لائنز جاری کردیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملزم ارمغان کے والد اور مقتول مصطفی عامر کی والدہ کو شامل تفتیش کیا جائے، ملزم ارمغان اور اس کے ساتھیوں کا تعلق دہشتگردی یا دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں میں ہوسکتا ہے۔
خط کے مطابق ملزم ارمغان منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہوسکتا ہے۔ ملزم ارمغان کا تعلق ملک دشمن عناصر سے ہوسکتا ہے۔ سچائی جاننےکیلئے پیرا ملٹری فورس اور حساس اداروں سے مدد لی جائے۔ ملزم ارمغان کا تعلق منشیات کے بین الاقوامی ڈیلرز سے بھی ہوسکتا ہے۔ ملزم اور مقتول کے دوستوں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ دونوں کے دوستوں میں مرد و خواتین، لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں۔ ان سب سے پوچھ گچھ کی جائے، جن کا ملزم یا مقتول سے تعلق رہا ہے۔
ملزم ارمغان کی جائیداد، بزنس، بینک اکاؤنٹس اور ٹریول ہسٹری بھی حاصل کی جائے۔ مقتول مصطفی عامر کے بزنس اور جائیداد اور ٹریول ہسٹری حاصل کی جائے۔ جس موبائل فون سے تاوان کیلئےکال کی گئی اور جس موبائل پر کال ریسیو ہوئی دونوں کا فرانزک کرایا جائے۔
ملزم کے گھر سے برآمد ہونے والا اسلحہ 6/7 رائفلز، سنائپر گن، گولیوں سے بھرے سوٹ کیسز کو کیس پراپرٹی بنایا جائے۔ برآمد ہونے والے 64 لیپ ٹاپس، 3 واکی ٹاکی سیٹ، ڈیجیٹل لاکرز، 2 شناختی کارڈ کو بھی کیس پراپرٹی میں شامل کیا جائے۔ برآمد ہونے والی تمام اشیاء کا فرانزک کرایا جائے۔ یہ اسلحہ ملزم نے کہاں سے خریدا؟ کس سے خریدا معلومات حاصل کی جائیں۔ ڈی ایچ اے کے سیکیورٹی انچارج اور مقامی انٹیلیجنس اداروں کے اہلکاروں کی مدد لی جائے۔
مقامی پولیس سے پوچھا جائے کہ اتنا عرصہ کیوں آنکھیں بند رکھی۔ ملزم کے گھر اور اردگرد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کرایا جائے۔ مقدمے کے بارے میں سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے مواد کو کیس پراپرٹی بنایا جائے۔
مصطفی کا ارمغان کے گھر آنا، پھر گاڑی کا بلوچستان جانا، جائے وقوعہ سمیت تمام جگہوں کے فوٹوگرافس لئے جائیں۔ ملزم کے مالک مکان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔ کرائے کا ایگریمنٹ دیکھا جائے کس مد میں بنگلہ کرائے پر دیا گیا۔ رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیاں کیوں ہوتی رہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ذولفقار علی آرائیں نے کہا کہ تفتیش میں پراسیکیوشن سے مشاورت جاری ہے، ریمانڈ ختم ہونے پر آج ملزم ارمغان کو پیش کیا جائیگا، جبکہ ملزم شیراز کو جیل حکام پیش کرینگے۔