پی ٹی آئی کی سینیٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ منظور کر لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر ثانیہ نشتر 30 اکتوبر 2024ء کو ایوان بالا کی نشست سے استعفیٰ دیا تھا۔ انہوں نے جنیوا میں بین الاقوامی ادارے میں ملازمت کے باعث استعفیٰ دیا تھا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ سینیٹ سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا تھا جس کی منظوری اب ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر ثانیہ نشتر کا استعفیٰ منظور کر لیا۔ ذرائع کے مطابق سینیٹ سیکرٹریٹ نے ثانیہ نشتر کی نشست خالی قرار دے دی اور سینیٹ سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ایس ی پی) کو آگاہ کر دیا ہے۔ اس سے قبل، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے پی ٹی آئی راہنما ثانیہ نشتر کا استعفیٰ منظور کیا تھا جس کے بعد سینیٹ نشست خالی قرار دے دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر ثانیہ نشتر 30 اکتوبر 2024ء کو ایوان بالا کی نشست سے استعفیٰ دیا تھا۔ سینیٹر ثانیہ نشتر نے جنیوا میں بین الاقوامی ادارے میں ملازمت کے باعث استعفیٰ دیا تھا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ سینیٹ سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا تھا جس کی منظوری اب ہوئی ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر خیبرپختونخوا سے 2021ء میں سینیٹر منتخب ہوئی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی سینیٹر ثانیہ نشتر سینیٹ سیکرٹریٹ دیا تھا
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس: کم عمری کی شادی پر پابندی، خواتین کو مساوی حقوق دینے کی قرارداد منظور
اسلام آباد:سینیٹ نے یوم نسواں کی مناسبت سے خواتین کے حقوق کے لیے قراداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگانے، خواتین کو مساوی حقوق دینے اور غیرت کے نام پر قتل کی سزائیں سخت کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ یوم نسواں پر سینیٹ میں قرارداد پیش کی گئی جو کہ سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کردار ادا کرے، خواتین کی کم عمری میں جبراً شادی کو روکا جائے، خواتین کو ملازمتوں میں برابر کی تنخواہیں اور مواقع دئیے جائیں، خواتین کو زراعت سے متعلق سہولیات دی جائیں، خواتین کو ہنر کی تعلیم فراہم کی جائے، خواتین کو کاروبار سے متعلق سہولیات فراہم کی جائیں، خواتین کو اپنی صحت سے متعلق فیصلوں کا حق دیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ خواتین کو قانونی حقوق اور انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے، صنفی بنیاد پر تشدد اور کام کی جگہ پر ہراسانی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، غیرت کے نام پرجرائم پر ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور سخت سزائیں دی جائیں، خواتین کی قیادت، کاروبار میں شمولیت بڑھانے کے لیے اسکالرشپ اور رہنمائی پروگرام متعارف کرائے جائیں، خواتین کے لیے محفوظ ٹرانسپورٹ، چائلڈ کیئر اور ڈیجیٹل وسائل کی دستیابی یقینی بنائی جائے، خواتین کو زراعت اور خوراک کی پیداوار میں شامل کرنے کے لیے زمین کے حقوق اور مالی معاونت دی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ لڑکیوں کی معیاری تعلیم، ڈیجیٹل رسائی اور ہنر سازی کے مواقع میں اضافہ کیا جائے، خواتین کھلاڑیوں کے لیے سرمایہ کاری اور کھیلوں میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، خواتین کے فن، ادب اور ثقافتی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے حکومتی سرپرستی دی جائے، امتیازی سلوک کے خلاف سخت قوانین اور مساوی تنخواہ کے اصولوں کو نافذ کیا جائے، خواتین کی آواز کو میڈیا اور پالیسی سازی میں مزید مضبوط کیا جائے،
تمام شعبوں میں خواتین کی مکمل شمولیت کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ خواتین کے مقدمات میں پراسیکیویشن سست روی کا شکار ہے، سندھ کلب میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں، اس کلب میں جانے والوں کو شرم آنی چاہیے، سندھ کلب میں شرمناک کام ہورہا ہے، اگر کسی اور جگہ پر بھی عورتوں کو ووٹ کا حق نہیں تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
بعد ازاں سینیٹ میں یوم خواتین پر قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔