ایکس کی سروس عالمی سطح پر ڈاؤن ہونے سے صارفین کو مشکلات
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی سروس عالمی سطح پر بند ہونے کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی 9 دن سے بندش کے بعد وی پی این سروس بھی محدود کردی گئی
دنیا کے مختلف ممالک سے صارفین نے ایکس کی سروس معطل ہونے کی شکایت کی۔
ایکس کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، جس سے معلوم ہو سکے کہ سروس میں خلل آنے کی اصل وجہ کیا تھی۔
سروس بندش کے دوران کئی صارفین نے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس مسئلے کے حوالے سے شکایات اور میمز شیئر کیں۔
اب سروس بحال ہو چکی ہے تاہم صارفین ابھی تک کسی باضابطہ وضاحت کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کو قریباً 600 ملین صارفین استعمال کرتے ہیں، جو اسے عالمی سطح پر مقبول ترین سوشل میڈیا سائٹس میں سے ایک بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان میں 7 ماہ بعد ایکس(ٹوئیٹر) سروس بحال ہونے کے ایک گھنٹے بعد بند
ایکس کو 2022 میں ٹیسلا دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے خریدا تھا، اور اس کے بعد کچھ تبدیلیاں بھی کی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایکس سروس معطل سوشل میڈیا پلیٹ فارم صارفین کو مشکلات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکس سوشل میڈیا پلیٹ فارم صارفین کو مشکلات وی نیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی
پڑھیں:
فیس بک پر مریم نواز کے خلاف تنقید کرنے والا ڈاکٹر بڑی مشکل میں پھنس گیا ، مقدمہ درج
بھکر (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف فیس بک پر تنقیدی پوسٹس کرنے پر ضلع بھکر کے ایک ڈاکٹر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈاکٹر شہریار ولد رفیق احمد خان نیازی کے خلاف پولیس اہلکار کی مدعیت میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شہریار پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر مریم نواز کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے، جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اگر ڈاکٹر شہریار پر الزامات ثابت نہ ہوئے تو مقدمہ خارج بھی کیا جا سکتا ہے۔
بارسلونا میں 10 پاکستانی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار
ڈاکٹر شہریار سینئر سرجن ہیں اور ماضی میں میو ہسپتال میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ ان کے مریضوں کے لیے ایک پیغام تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ہر حال میں اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ افراد نے اسے آزادی اظہارِ رائے پر قدغن قرار دیا جبکہ دیگر افراد نے اسے قانون کے مطابق درست کارروائی قرار دیا۔ماہرین قانون کے مطابق، پیکا ایکٹ 2016 کا اطلاق ایسے سوشل میڈیا صارفین پر ہوتا ہے جو کسی فرد، ادارے یا حکومت کے خلاف غلط معلومات پھیلائیں یا نفرت انگیز مہم چلائیں۔ تاہم، تنقید اور آزادی اظہار کے معاملے پر اس قانون کا اطلاق ایک متنازع معاملہ بن چکا ہے۔
اسلام آباد میں ایک شخص نے غلط فہمی کی بنیاد پر خواتین کو گاڑی سے اتار کر شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
مزید :