الجولانی کے گماشتوں کی بربریت، عینی شاہدین کے سنسنی خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
عینی شاہدین نے شام کے ساحلی علاقے میں الجولانی کے گماشتوں کے سنسنی خیز جرائم اور ہولناک مجرمانہ اقدامات سے پردہ اٹھایا ہے جبکہ بین الاقوامی اداروں اور جولانی رژیم کی حمایت کرنے والے ممالک نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شام میں جولانی رژیم کے زیر سایہ القاعدہ اور ھیئت تحریر الشام سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر نے ملک کے مختلف حصوں میں علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے اقلیتی باشندوں کے قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اس بارے میں چند عینی شاہدین نے المیادین نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انتہائی سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں اور تکفیری دہشت گردوں کے غیر انسانی جرائم کی وضاحت کی ہے۔ ان عینی شاہدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ شام کے ساحلی علاقے میں منصوبہ بندی کے تحت مجرمانہ اقدامات اور ہولناک جرائم انجام پا رہے ہیں جن کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ کئی کئی دیہاتوں میں علوی فرقے کے باشندوں کی نسل کشی کی گئی ہے۔ شام کے شہریوں نے عالمی برادری اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس نسل کشی کی تحقیق کریں اور ذمہ دار عناصر کو قرار واقعی سزا دلوائیں۔ عینی شاہدین کے بقول تکفیری دہشت گرد عناصر نے خواتین اور بچوں سمیت پورے پورے خاندانوں کا قتل عام کیا ہے اور اپنے ان مجرمانہ اقدامات کی ویڈیوز بنا بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کی ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بلا وجہ قتل و غارت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ دنیا والے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
جولانی رژیم کے حمایت یافتہ مسلح دھڑے گذشتہ کئی دنوں سے سابق صدر بشار اسد کی حکومت سے تعلق رکھنے کا الزام لگا کر عام شہریوں کا خون بہانے میں مصروف ہیں۔ انسانی حقوق کے ذرائع کے بقول گذشتہ چند دنوں میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو قتل کیا جا چکا ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔ آج پیر 10 مارچ کے دن جولانی رژیم سے وابستہ مسلح دہشت گردوں نے طرطوس کے اردگرد واقع بیجرنہ اور سخانہ دیہاتوں پر حملہ کیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اگرچہ جولانی رژیم سے وابستہ عناصر نے حکومت کی طرف سے سیکورٹی آپریشن ختم کر دینے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود ساحلی علاقوں کے باشندوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس تنظیم نے واضح کیا ہے کہ شام کے ساحلی علاقے میں بدامنی اور مجرمانہ اقدامات جاری ہیں۔ جولانی رژیم نے اپنے سرکاری بیانیے میں سابق حکومت سے وابستہ عناصر کے خلاف آپریشن انجام دینے کا دعوی کیا تھا جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ قتل ہونے والوں کی بڑی تعداد خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے۔ مقامی افراد کے بقول طرطوس کے قریب جولانی رژیم کے گماشتوں نے عام شہریوں کے گھروں کو نذر آتش کیا اور بڑی تعداد میں افراد کو لاپتہ بھی کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجرمانہ اقدامات عینی شاہدین سے وابستہ کیا ہے شام کے
پڑھیں:
90 کی دہائی میں میچ فکسنگ کون کرتا تھا؟ راشد لطیف نے بڑے انکشافات کرنیکا اعلان کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کرکٹ میچ فکسنگ کے رازوں سے پردہ اٹھانے کا اعلان کردیا۔ایک بیان میں راشد لطیف نے کہا کہ کتاب لکھنا شروع کردی ہے، 90 کی دہائی میں کرکٹ میچ فکسنگ کا عروج تھا۔
راشد لطیف نے اپنی کتاب میں بڑے انکشافات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سب بتاؤں گا فکسنگ کیسے ہوتی تھی؟ کون کرتا تھا؟ ان کا کہنا تھا کہ 90 کے دور کی کرکٹ میں کیا کیا ہوتا رہا؟ یہ بھی بتاؤں گا اور یہ بھی بتاؤں گا کہ صدارتی معافی نامے کی درخواست کس سابق کپتان نے جمع کروائی تھی؟