Islam Times:
2025-03-10@19:06:44 GMT

نئے انتظامی یونٹس کو مکمل فعال بنایا جائے گا، گلبر خان

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

نئے انتظامی یونٹس کو مکمل فعال بنایا جائے گا، گلبر خان

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے نئے انتظامی یونٹس کو فعال بنائے جانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ داریل، تانگیر، روندو اور گوپس /یاسین اضلاع کو فعال بنانے کیلئے بھیجے گئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ایس پیز کو انتظامی، ڈسٹرکٹ مجسٹرٹ اور کلکٹر کے اختیارات تفویض کرنے کیلئے ایس ایم بی آر، سیکریٹری قانون، سیکریٹری داخلہ اور پولیس فوری طور پر ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے نئے انتظامی یونٹس کو فعال بنائے جانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ داریل، تانگیر، روندو اور گوپس /یاسین اضلاع کو فعال بنانے کیلئے بھیجے گئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل ایس پیز کو انتظامی، ڈسٹرکٹ مجسٹرٹ اور کلکٹر کے اختیارات تفویض کرنے کیلئے ایس ایم بی آر، سیکریٹری قانون، سیکریٹری داخلہ اور پولیس فوری طور پر ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ نئے انتظامی یونٹس کو فعال بنانے کا مقصد دور دراز علاقوں کے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے کے حوالے سے متعلقہ کمشنرز سیکریٹری قانون کو سمری ارسال کریں اور کلکٹر کے اختیارات تفویض کرنے کے حوالے سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سمری منظوری کیلئے متعلقہ فورم میں پیش کرے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئے چار انتظامی یونٹس کا قیام اور ان کو فعال بنانے کے حوالے سے پیشرفت سے متعلقہ اضلاع کے عوام کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔ معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔ تمام بنیادی سہولیات اور مسائل ان کے دہلیز پر حل ہوں گے۔ مرحلہ وار نئے انتظامی یونٹس کو مکمل فعال بنایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے ایس اینڈ جی اے ڈی کو ہدایت کی کہ متعلقہ انتظامی آفیسران کیلئے درکار ضروری سٹاف اور گاڑیوں کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کیلئے عارضی بنیادوں پر نئے سٹاف کی بھرتیاں کی جائیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانونی، صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن، صوبائی سیکریٹری قانون، سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی، ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نئے انتظامی یونٹس کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز سیکریٹری قانون کو فعال بنانے کے حوالے سے وزیر اعلی

پڑھیں:

لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا، وزیر صحت اور سیکریٹری ادویہ کی قلت سے آگاہ تھے

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حال ہی میں میو ہسپتال لاہور کے دورے کے دوران مریضوں کی جانب سے ادویہ کی قلت کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کے بارے میں دیے گئے متنازع بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا، جب یہ بات سامنے آئی کہ ایم ایس پہلے ہی ادارے کے 3.5 ارب روپے کے بقایاجات کے باعث استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ وزیر صحت اور سیکریٹری مبینہ طور پر اس معاملے سے بخوبی واقف تھے۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق طبی برادری نے وزیراعلیٰ کے طرز پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ کے اقدام کو پیشے کے تقدس کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔ اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے طبی برادری نے کہا کہ اس سے پنجاب کے وزیر صحت اور سیکریٹری کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے جنہوں نے گزشتہ دو سال سے میو ہسپتال کو درپیش مالی بحران کے بارے میں حکومت اور عوام کو گمراہ کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہسپتال کے تقریباً پانچ دورے کیے اور ہر دورے میں ادارےکی انتظامیہ نے انہیں فنڈز کی شدید قلت اور مریضوں کی شکایات سے آگاہ کیا۔

اسی عرصے کے دوران سیکرٹری صحت پنجاب عظمت محمود بھی مبینہ طور پر وزیر صحت کے ہمراہ دو مرتبہ ہسپتال آئے اور فنڈز کی کمی کا معاملہ ان کے سامنے رکھا گیا، ایم ایس کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا کہ وینڈرز نے اربوں روپے کے بقایاجات کے باعث ادویات کی فراہمی بند کردی ہے اور ہر گزرتے مہینے کے ساتھ صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔

معاملے سےآگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ میو ہسپتال کی انتظامیہ نے ان پر فنڈز جاری کرنے کے لیے دیا تھا، انہوں نے کہا کہ بار بار درخواستوں پر بھی جب کوئی عمل نہیں ہوا تو پروفیسر فیصل مسعود نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 2 فروری کو استعفیٰ دے دیا۔

پروفیسر فیصل مسعود کے 12 فروری کے استعفے میں کہا گیا ہے کہ ’مودبانہ عرض ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر میں میو ہسپتال لاہور کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج جاری رکھنے سے قاصر ہوں، اس لیے مجھے فوری طور پر اس ذمہ داری سے فارغ کیا جائے‘۔

سیکریٹری صحت کی دانستہ غفلت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ سیکریٹری صحت عظمت محمود نے وزیراعلیٰ کے طے شدہ دورے سے ایک روز قبل پروفیسر مسعود کو ناراضی کا خط لکھا تھا حالانکہ وہ حقائق سے آگاہ تھے کہ وہ چار ہفتے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ خط تیار کرنے کا مقصد صرف وزیر اعلیٰ پنجاب کی توجہ ہٹانا اور ان کے محکمے کی غفلت کا سارا بوجھ اسپتال انتظامیہ پر ڈالنا تھا کیونکہ عظمت محمود کو اگلے دن وزیراعلیٰ کے اسپتال کے متوقع دورے کا علم تھا۔

محکمہ صحت کی جانب سے 5 مارچ کو جاری کیے گئے ناپسندیدگی کے خط میں کہا گیا ہے کہ ’مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ میو ہسپتال لاہور کے شعبہ ہنگامی حالت میں غیر موثر پروٹوکول پر عمل کرنے پر مجاز اتھارٹی کی جانب سے شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا جائے‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضروری ادویات کی مسلسل عدم دستیابی انتہائی تشویشناک ہے جس کی وجہ سے شدید بیمار مریضوں کو بروقت اور موثر دیکھ بھال فراہم کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ ایک بیانیہ تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ مذکورہ بالا دو خطوط سکریٹری صحت اور وزیر صحت پر ذمہ داری عائد کرنے کے لیے حقیقی تصویر بیان کر رہے تھے جو ہسپتال کی اصل صورتحال سے آگاہ تھے۔

وزیراعلیٰ کے اسپتال کے دورے کے بعد طبی برادری نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور سینئر اساتذہ کی گرفتاری کی دھمکیوں کو ’صحت کے مرتے ہوئے شعبے کے تابوت میں آخری کیل‘ قرار دیا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے عہدیدار ڈاکٹر ملک شاہد شوکت نے کہا کہ یہ واقعہ ڈاکٹر برادری کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور صحت کے شعبے میں گورننس ماڈل پر ایک داغ ہے۔

پروفیسر شوکت نے کہا کہ میڈیکل اساتذہ کی توہین اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے دیگر سینئر پروفیسرز کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحت کا پیشہ بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔

یہ کارروائی توقعات سے بالاتر تھی کیونکہ حکومت نے میو ہسپتال کی 3.5 ارب روپے کی بقایا رقم کے مقابلے میں صرف 2 کروڑ روپے جاری کیے تھے۔

ڈاکٹر شوکت نے کہا کہ اہم اسامیوں پر من پسند افسران کی تعیناتی اور صحت کے شعبے میں بدترین قسم کی نجکاری کی وجہ سے صحت کے دو محکمے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (وائی سی اے) نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے میو ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی بے عزتی کی مذمت کی ہے۔

ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ادویات کی قلت پنجاب حکومت کی جانب سے اسپتال کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہے، ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ واقعہ مزید برین ڈرین کا سبب بنے گا۔

وائی سی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار خان اور صدر ڈاکٹر حامد مختار بٹ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پروفیسر فیصل مسعود کو ہٹانا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک طبی پیشہ ور کی توہین بھی ہے۔

پروفیسر فیصل مسعود ایک ممتاز ماہر تعلیم اور آرتھوپیڈک سرجن ہیں جو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں آرتھوپیڈک سرجری کے شعبے کے سربراہ ہیں، آرتھوپیڈک سرجنوں کی تعلیم میں ان کی گرانقدر خدمات اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے ان کی غیر متزلزل لگن نے انہیں طبی برادری میں بے پناہ احترام اور تعریف دلائی ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسفندیار خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی ناکامی پر ایک ہیلتھ پروفیشنل کے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ادویہ اور دیگر سہولیات کی قلت کا مسئلہ حل نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پروفیسر فیصل مسعود وزیراعلیٰ کو جواب دے سکتے تھے لیکن انہوں نے صرف ایک خاتون اور اپنی پیشہ ورانہ دیانت داری کا احترام کیا، انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ واقعہ پاکستان سے مزید برین ڈرین کا باعث بن سکتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • 47 افسروں کی گریڈ 22 میں ترقی
  • چیمپیئنز ٹرافی کے دوران کوکا کولا کی ’میدان صاف‘ مہم، خالی بوتلوں سے کیا بنایا جائے گا؟
  • علمائے دارالعلوم حقانیہ نے ہمیشہ امن کے قیام کیلئے کردار ادا کیا: چیف سیکریٹری کے پی
  • کم از کم اجرت 37 ہزار کا نفاذ یقینی بنایا جائے، مریم نواز: لیبر کالونیاں بنانے کا پلان طلب
  • لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا، وزیر صحت اور سیکریٹری ادویہ کی قلت سے آگاہ تھے
  • پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مالی بد عنوانی کی تحقیقات 20 مارچ تک مکمل کرنے کی ہدایت
  • کوئی مزدوربھوکا نہ سوئے، مزدوروں کی فلاح کیلئے پلان طلب، وزیر اعلیٰ نے کئی منصوبوں کی منظوری دیدی
  • ہر یونین کونسل میں لڑکیوں کیلئے ہائی اسکول قائم کریں، وفاقی وزیر کا وزرائے اعلیٰ کو خط
  • ژالہ باری نے شدید نقصان پہنچایا  نارنگ منڈی‘ مضافات کو آفت زدہ قرار دیا جائے‘ رانا تنویر کی وزیر اعلیٰ سے اپیل