ڈی آئی خان: بچی کو ونی کرنے میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار، بچی کے باپ کی خودکشی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان کے گاؤں بھگوانی میں بچی کو ونی کرنے کے کیس میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق اب تک مرکزی ملزم سمیت 3 کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ دیگر تین ملزمان کی گرفتاری کےلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پنچایت کی جانب سے 12 سال کی بچی کو ونی کیے جانے پر والد نے دلبرداشتہ ہوکر زہریلی گولیاں کھا کر خودکشی کرلی تھی۔
بچی کے والد نے خود کشی سے پہلے اپنے آڈیو پیغام میں 6 افراد کو بچی کو ونی کرنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بچی کو ونی
پڑھیں:
مصطفٰی عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے والد کو شامل تفتیش کیا جائے، اسپیشل پراسیکیوٹر
مصطفی عامر قتل کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں نے ڈی آئی جی سی آئی اے، ایس ایس پی اور تفتیشی افسر کے نام خط لکھ کر گائیڈ لائنز جاری کردیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ملزم ارمغان کے والد اور مقتول مصطفی عامر کی والدہ کو شامل تفتیش کیا جائے، ملزم ارمغان اور اس کے ساتھیوں کا تعلق دہشتگردی یا دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والوں میں ہوسکتا ہے۔
خط کے مطابق ملزم ارمغان منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہوسکتا ہے۔ ملزم ارمغان کا تعلق ملک دشمن عناصر سے ہوسکتا ہے۔ سچائی جاننےکیلئے پیرا ملٹری فورس اور حساس اداروں سے مدد لی جائے۔ ملزم ارمغان کا تعلق منشیات کے بین الاقوامی ڈیلرز سے بھی ہوسکتا ہے۔ ملزم اور مقتول کے دوستوں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔ دونوں کے دوستوں میں مرد و خواتین، لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں۔ ان سب سے پوچھ گچھ کی جائے، جن کا ملزم یا مقتول سے تعلق رہا ہے۔
ملزم ارمغان کی جائیداد، بزنس، بینک اکاؤنٹس اور ٹریول ہسٹری بھی حاصل کی جائے۔ مقتول مصطفی عامر کے بزنس اور جائیداد اور ٹریول ہسٹری حاصل کی جائے۔ جس موبائل فون سے تاوان کیلئےکال کی گئی اور جس موبائل پر کال ریسیو ہوئی دونوں کا فرانزک کرایا جائے۔
ملزم کے گھر سے برآمد ہونے والا اسلحہ 6/7 رائفلز، سنائپر گن، گولیوں سے بھرے سوٹ کیسز کو کیس پراپرٹی بنایا جائے۔ برآمد ہونے والے 64 لیپ ٹاپس، 3 واکی ٹاکی سیٹ، ڈیجیٹل لاکرز، 2 شناختی کارڈ کو بھی کیس پراپرٹی میں شامل کیا جائے۔ برآمد ہونے والی تمام اشیاء کا فرانزک کرایا جائے۔ یہ اسلحہ ملزم نے کہاں سے خریدا؟ کس سے خریدا معلومات حاصل کی جائیں۔ ڈی ایچ اے کے سیکیورٹی انچارج اور مقامی انٹیلیجنس اداروں کے اہلکاروں کی مدد لی جائے۔
مقامی پولیس سے پوچھا جائے کہ اتنا عرصہ کیوں آنکھیں بند رکھی۔ ملزم کے گھر اور اردگرد کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کرایا جائے۔ مقدمے کے بارے میں سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے مواد کو کیس پراپرٹی بنایا جائے۔
مصطفی کا ارمغان کے گھر آنا، پھر گاڑی کا بلوچستان جانا، جائے وقوعہ سمیت تمام جگہوں کے فوٹوگرافس لئے جائیں۔ ملزم کے مالک مکان سے بھی پوچھ گچھ کی جائے۔ کرائے کا ایگریمنٹ دیکھا جائے کس مد میں بنگلہ کرائے پر دیا گیا۔ رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیاں کیوں ہوتی رہیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے ذولفقار علی آرائیں نے کہا کہ تفتیش میں پراسیکیوشن سے مشاورت جاری ہے، ریمانڈ ختم ہونے پر آج ملزم ارمغان کو پیش کیا جائیگا، جبکہ ملزم شیراز کو جیل حکام پیش کرینگے۔