رمضان کی خصوصی آفر...!!!
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
رمضان المبارک کا مہینہ آتے ہی ہر طرف سیل کی خوش خبریاں لگی نظر آتی ہے، جدھر جائیے آفرز کی بھرمار ہے، بڑی بڑی کمپنیاں بھاری بھاری ڈسکاؤنٹ دے رہی ہوتی ہیں اور ہر برانڈ سیل لگاکر صارف کو اپنی چیز خریدنے کی ترغیب دے رہا ہوتا ہے کیوںکہ رمضان المبارک میں عام دنوں کے مقابلے میں خریداری کا زیادہ رجحان پایا جاتا ہی جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے، جوتے اور گھریلو اشیاء زیادہ بکنے لگتی ہیں۔ یوں تو ہمارا روزہ ہوتا ہے مگر پھر بھی رمضان میں زیادہ کھایا جاتا ہے۔
بہت سے لوگ عید کی تیاری کے سلسلے میں کپڑے، جوتے، پرفیوم اور دیگر اشیاء خریدتے ہیں۔ اگر صارف کی جہت کو سوچا جائے تو لوگوں کی خریدنے کی طاقت بڑھ جاتی ہے کیوںکہ جو پیسہ سارا سال سرمایہ داروں کے پاس رُکا ہوا تھا اب وہ تحفہ، زکوٰۃ، خیرات وغیرہ کی صورت میں نکل کر مارکیٹ میں آگیا ہے یا تو اس سے کوئی صاحب استطاعت اپنے گھر کی چیزیں خرید رہا ہے یا کسی غریب کی حاجت روائی ہورہی ہے۔ الغرض رمضان المبارک کے دوران مارکیٹ میں پیسہ بہت آجاتا ہے اور اسے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہوشیار دُکان دار یا برانڈز مالکان رمضان آفر کا نام دیتے ہیں۔ کوئی بیوپاری نئے گاہک کو متوجہ کرنے کے لیے آفر لگاتا ہے تو کوئی مجبوراً مسابقت برقرار رکھنے کے لیے آفر لگاتا ہے تاکہ کوئی گاہک کسی دوسرے دکاندار کی طرف نہ چلا جائے۔
ایک اندازے کے مطابق 2023 میں عالمی سطح پر مسلمانوں نے رمضان المبارک کے مہینے میں 50 سے 90 ملین ڈالر کی خریداری کی۔ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں2023 کے دوران 300 سے 400 بلین پاکستانی روپے کی خریداری کی گئی۔ اگر صرف آن لائن کاروبار کے اعدادوشمار ہی دیکھے جائیں تو 2023 میں 200 سے 300 بلین پاکستانی روپے کی خریداری صرف پاکستان میں ہی کی گئی ہے۔ (یہ اعدادوشمار تحقیقی اداروں، مارکیٹ کے تجزیوں اور تاجروں کی دی گئی رپورٹوں کی بنیاد پر پیش کیے گئے ہیں)
پھر ایک بات یہ بھی ہے کہ یہ آفرز مقررہ وقت کے لیے ہوتی ہیں کیوںکہ اگر لوگ دیکھیں گے کہ کوئی آفر صرف رمضان کے لیے ہے، تو وہ جلدی فیصلہ کرکے خریداری کریں گے۔ اس سے ان اشیاء کی سیلز میں تیزی آتی ہے اور تاجر خوب منافع کماتا ہے۔ بلاشبہہ ان میں سے کچھ تاجر اور برانڈز مالکان رمضان کو ایک ’’برکت والا مہینہ‘‘ سمجھ کر خصوصی آفرز دیتے ہیں تاکہ لوگوں کی ضروریات پوری ہوں اور اِنہیں کم قیمت میں اچھی چیزیں مل سکیں۔ اس میں تاجروں کو مالی فائدہ تو ہوتا ہی ہے مگر اخلاص اور للٰہیت کا عنصر زیادہ ہونے کی وجہ سے اجر و ثواب بھی ہوجاتا ہے۔
ذرا ساغور کیجیے! ہم سارا دن ساری رات محنت کرتے ہیں اور ظاہری اور مادی خوشیوں کی خاطر سب قربان کرتے ہیں مگر کبھی ہم یہ نہیں سوچا کہ ہماری اصل تو ہماری روح ہے اور ہماری حقیقی فلاح و کام یابی، روح کی فلاح و کام یابی میں مضمر ہے۔ ذراسوچیے تو صحیح! رمضان المبارک کی چند خوش خبریاں وہ بھی ہیں جو اللّہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہمیں دی ہیں اور ان کے آگے یہ دنیاوی خوش خبریاں جو آفر، ڈسکاؤنٹ وغیرہ کی صورت میں ہمیں دی جاتی ہیں وہ سب ہیچ ہیں۔ یہ جسم و جاں اور مال و منال سب محض اللہ کی ایک امانت ہیں اور ہمیں عنقریب اسی کے حضور انہیں سپرد کرنا ہے۔ چناںچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:
مفہوم: بے شک اللّہ نے مسلمانوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بدلے میں خرید لیے کہ ان کے لیے جنت ہے۔
(پارہ:۲۲، سورۃالتوبہ، آیت:۱۱۱)
یہ عمومی آیت ہے جو پورے سال کے لیے ہے یعنی مسلمان جب اپنی جان اور مال کو اللّہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ انہیں بے شمار اجر عطا فرماتا ہے اور انہیں جنت نصیب فرماتا ہے مگر رمضان المبارک ایک وہ عظیم مہینہ ہے جس میں اللّہ تعالیٰ نے اجروثواب حاصل کرنے کو، بخشش کرانے کو اور جنت کمانے کو بہت زیادہ آسان کردیا۔ چناںچہ حضرت سیدنا سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللّہ ﷺ نے ہمیں شعبان کے آخری روز خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا:’’اے لوگو! عنقریب تمہارے پاس بڑا عظیم مہینہ آنے والا ہے، وہ مہینہ بڑا مبارک ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
اللّہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کی ہیں اور اس کی راتوں کا قیام نفل قرار دیا ہے، جو شخص اس میں کوئی نیک کام کرکے اللّہ کا قرب حاصل کرتا ہے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اُس نے دیگر مہینوں میں فرض ادا کیے ہیں۔ اور جس شخص نے اس مہینے میں فرض ادا کیا تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے 70فرائض دیگر مہینوں میں ادا کیے ہوں۔‘‘
سبحان اللّہ! رمضان المبارک میں اللّہ تعالیٰ کی کتنی مہربانیاں ہیں کہ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ملتا ہے اور فرائض کا ثواب 70 گنا بڑھ جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں دیگر نیکیوں کے ساتھ ساتھ روزہ کھلوانے کا بھی بڑا ثواب ہے کیوںکہ جانِ عالم ﷺ نی فرمایا:’’جس نے اس مہینے میں روزے دار کا روزہ افطار کروایا تو وہ (روزہ کھلوانا) اس کے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا اور جہنّم سے اس کی گردن کی آزادی کا ذریعہ بنے گا اور اُسے روزے دار کے برابر ثواب ملے گا جب کہ روزے دار کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی۔‘‘
اگر دیکھا جائے تو رب ذوالجلال کی رحمتیں بام عروج پر نظر آرہی ہیں کہ صرف ایک کام ’’روزہ کھلوانے‘‘ کے بدلی میں تین فوائد حاصل ہو رہے ہیں: (۱) گناہوں کی بخشش، (۲) جہنم سے آزادی اور (۳) روزے دار کے برابر ثواب حاصل ہوتا ہے۔
(صحیح ابن خزیمہ، کتاب الصیام، باب فضائل شھر رمضان ان صح الخبر، حدیث: ۱۸۸۷، ص:۱۹۱۔۱۹۲)
اگر کسی تاجر کی طرف سے کوئی آفر لگائی جائے اور کوئی شخص اس چیز کی بے حد ضرورت ہونے کے باوجود اس سے فائدہ نہ اٹھائے اور کم خرچ میں زیادہ نفع سے محروم رہے تو وہ بے وقوف سمجھا تا ہے۔ بلاتمثیل اللٰہ تعالیٰ کی اتنی بے بہا مہربانیوں کے بعد بھی اگر کوئی محروم رہ جائے تو اس کے بارے میں حضور سیدعالم ﷺ نے واضح فرمادیا ہے کہ: ’’وہ شخص بڑا ہی بدنصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ ہوئی۔‘‘
(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصیام، باب ماذکر فی فضل رمضان و ثوابہ، حدیث:۸۹۶۱، الجزء الرابع، ص: ۸)
اللّہ تعالیٰ اس رمضان المبارک ہم تمام کی بخشش و مغفرت فرمائے درحقیقت رمضان المبارک ایک خصوصی آفر ہے ہر بندہ مومن کے لیے کہ وہ اپنی بخشش و مغفرت کا سامان کرے۔ اور ہاں! شروع میں جو اتنے اعداد و شمار آپ نے ملاحظہ لیے اس کا مقصد رمضان المبارک میں آفرز اور ڈسکاؤنٹ کی پبلی سٹی یا تاجروں کی حوصلہ افزائی کرنا نہیں بلکہ یہ یقین دلانا تھا کہ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’(رمضان المبارک کے) مہینے میں بندۂ مومن کا رزق بڑھ جاتا ہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں مہینے میں کرتے ہیں جاتا ہے ہیں اور کی بخشش ہے اور کے لیے
پڑھیں:
روزہ روح کو پاک دل کو صاف کرتا ہے: راغب نعیمی
لاہور (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں کا مہینہ ہے۔ ماہ صیاہ حصول تقویٰ کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے نجات کا ہے۔ مسلمان روزے کی حالت میں برائیوں سے بچیں اور اپنے رب کو راضی کریں۔ رمضان المبارک کی برکتوں کو حاصل کرنے کے لئے اپنی عبادات کی مقدار میں اضافہ کرنا چاہئے۔ رمضان المبارک میں آدمی اللہ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے اپنے اندر روحانیت پیدا کر سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزہ روح کو پاک اور دل کو صاف کرتا ہے۔ گناہوں کی دلدل سے نکالتا ہے اور کمال کے درجے پر فائز کرتا ہے۔ ماہ صیام میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انوار و برکات کا سیلاب آتا ہے اور اس کی رحمتیں موسلادھار بارش کی طرح برستی ہیں۔