رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کو جیل سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
درخواست میں کہا گیا کہ انجینئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عوام کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لئے "ٹیرر فنڈنگ" کیس کے ملزم اور ممبر آف پارلیمنٹ انجینئر رشید کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے یہ فیصلہ سنایا۔ عدالت انجینئر رشید کی باقاعدہ ضمانت پر فیصلہ 19 مارچ کو سنائے گی۔ عدالت نے 5 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے 3 مارچ کو "این آئی اے" کو نوٹس جاری کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ انجینئر رشید ایک رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ عوام کے تئیں اپنی ذمہ داری پوری کریں جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ 4 اپریل کو ختم ہوگا۔ اس میں حصہ لینے کے لئے رکن اسمبلی انجینئر رشید نے عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے انجینئر رشید کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کے لئے دو دن کے لئے حراستی پیرول پر رہا کرنے کی اجازت دی تھی۔ انجینئر رشید نے 24 فروری کو ہائی کورٹ میں دائر درخواست ضمانت واپس لے لی تھی۔ ہائی کورٹ نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی خصوصی این آئی اے عدالت کو ہدایت دی تھی کہ وہ انجینئر رشید کی درخواست ضمانت پر جلد سے جلد سماعت کرے اور اس پر فیصلہ کرے۔ درحقیقت سپریم کورٹ سے موصولہ وضاحت کے بعد دہلی ہائی کورٹ کی رجسٹری نے کہا تھا کہ پٹیالہ ہاؤس کورٹ کی خصوصی این آئی اے عدالت انجینئر رشید کے خلاف درج کیس کی سماعت کر سکتی ہے۔ رشید انجینئر نے پارلیمنٹ انتخابات میں جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے ہرا کر جیتا تھا۔ رشید انجینئر کو این آئی اے نے 2016ء میں گرفتار کیا تھا۔
16 مارچ 2022ء کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، راشد انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹہ کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ سیٹ اللہ علی اور دیگر ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے تعاون سے لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے جموں و کشمیر میں شہریوں اور بھارتی فورسز پر حملے اور تشدد کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس 1993ء میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے قائم کی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کے اجلاس آئی اے ہائی کورٹ میں شرکت کورٹ نے کے لئے
پڑھیں:
نکاح نامہ جعلی قرار دینے کی درخواست مسترد،عدالت نے دعا زہرا اور ظہیر احمد کا نکاح درست قرار دیدیا
کراچی (اوصاف نیوز) مقامی عدالت نے دعا زہرا اور ظہیر کا نکاح درست قرار دیتے ہوئے نکاح نامہ جعلی قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔کراچی کے سٹی کورٹ میں درخواست دعا زہرا کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تنسیخ نکاح کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے۔
دعا زہرا نے نوجوان ظہیر کے ساتھ پسند کی شادی کی تھی، دعا زہرا اور ظہیر آن لائن گیمنگ پلیٹ فارم پر ملے تھے، دعا زہرا کو کمسن قرار دے کر شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا تھا، شیلٹر ہوم سے دعا زہرا اپنے گھر منتقل ہوئی تھی۔
دعا زہرا نے والد کے ذریعے عدالت میں تنسیخ نکاح کی درخواست دائر کی تھی۔عدالت نے دعا زہرا اور ظہیر کا نکاح درست قرار دیتے ہوئے نکاح نامہ جعلی قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔
ظہیر احمد کے حوالے سے دستیاب معلومات کے مطابق ان کا آبائی ضلع اوکاڑہ ہے، کچھ عرصہ پہلے ظہیر احمد کے والدین لاہور منتقل ہوگئے تھے، ظہیر احمد اپنے بڑے بھائیوں کی سرپرستی میں ہیں، یہ زمیندار خاندان ہے جبکہ ان کے بڑے بھائی ملازمتیں کرنے کے علاوہ کاروبار بھی کرتے ہیں۔
دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی کا کہنا تھا کہ وہ اس مقدمے سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں، اب یہ معاملہ ایک دعا زہرہ کا نہیں بلکہ اس جیسی کئی کم عمر بچیوں کا معاملہ ہے، یہ معاملہ محبت کی شادی کا نہیں ہے۔
قومی فٹبالر محمد ریاض گزر بسر کیلئے جلیبیاں بیچنے پر مجبور