حکومت دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ واپس لے، صدر آصف زرداری کا پارلیمنٹ مین غیر معمولی مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سٹی42: آج پاکستان میں پارلیمنٹ کے نئے سال کا آغاز ہوا تو روایت کے مطابق پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے 8 ویں بار خطاب کیا۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے خطاب میں جو سب سے اہم بات کہی وہ یہ تھی کہ حکومت دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا فیصلہ واپس لے۔
ریاست کے سربراہ کی طرف سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران یہ سٹریت فارورڈ مطالبہ آنا وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے لئے متوقع نہیں رہا ہو گا۔
رمضان المبارک : پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں کنٹرول سے باہر
اس روایتی اجلاس کے روایتاً طے شدہ ایجنڈا کے مطابق صدر مملکت کے خطاب کے سوا کوئی اور کارروائی اجلاس میں شامل نہیں ہوتی۔ صدر آصف علی زرداری کے خطاب کے متعلق کس نے کیا سوچا اور کیا محسوس کیا، یہ فوری طور پر سامنے نہیں آ سکے گا۔
جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے، انہوں نے تو صدر آصف زرداری کا یہ اہم اور واقعتاً غیر معمولی خطاب سنا ہی نہیں۔ یہ الگ بات کہ صدر زرداری نے بھی پارلیمنٹ کے اندر پی ٹی آئی کا شور و غوغا نہیں سنا کیونکہ وہ اس ہڑبونگ سے اپنے کانوں کو محفوظ رکھنے کا خاص اہتمام کر کے پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کے لئے روسٹرم پر آئے تھے۔
نئی مانیٹری پالیسی میں بھی شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
صدر آصف زرداری نے نہریں بنانے کے جس منصوبے کو واپس لینے کا مطالبہ اپنے خطاب میں شامل کیا وہ اس وقت سندھ اور وفاق کے درمیان سب سے بڑااختلاف کا نکتہ بنا ہوا ہے۔ سندھ میں سبھی جماعتیں اپنی سیاسی اورئینٹیشن کو فراموش کر کے اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ نئی نہریں بننے سے سندھ کے حصے کا پانی کم ہو گا، نئی نہریں نہیں بننا چاہئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی اتحادی نہین لیکن مخالف بھی نہیں ہے۔ گزشتہ کچھ ہفتوں سے پیپلز پارٹی کے وفاقی حکومت کے ساتھ اختلاف کی اطلاعات بھی آ رہی ہیں لیکن ایسا کھل کر اختلاف بہرحال سامنے نہین آیا جس کا اظہار آج صدر مملکت کے خطاب میں نہروں کی تعمیر کے حوالے سے منصوبہ واپس لینے کے مطالبہ یا تجویز کی شکل میں سامنے آیا۔ پارلیمنٹ کی لابیوں میں ہونے والی گوسپ میں اس مطالبہ کو یقیناً وفاق کے اہم یونٹ سندھ میں پائے جانے والے عمومی اتفاق رائے کا وفاق کے کسٹوڈین کی جانب سے پارلیمنٹ میں اظہار ہی سمجھا گیا ہو گا۔
میو ہسپتال میں انجیکشن کا ری ایکشن، باقی مریض خطرے سے باہر، حادثہ تیسری ڈوز سے ہوا
اجلاس میں شرکت لیے وزیراعظم شہباز شریف، اسحاق ڈار، بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو، خواجہ آصف، مریم نواز، پرویز خٹک، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ غیر ملکی سفراء کے بڑی تعداد بھی مہمان گیلری میں موجود رہی۔
اجلاس میں خورشید شاہ، عبدالقادر پٹیل، شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، شرمیلا فاروقی، سحر کامران، سید نوید قمر، آغا رفیع اللہ، شیری رحمان، طاہرہ اورنگزیب، فاطمہ زہرا، نور عالم خان، حنیف عباسی، شہلا رضا، سلیم مانڈوی، امیر مقام، راجہ پرویز اشرف، رمیش لال، انوار الحق کاکڑ، مصدق ملک نے بھی شرکت کی۔
حکومت کا چینی کی قیمتیں مستحکم رکھنے کیلئے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ
خطاب کرنے کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔ قبل ازیں وزیراعظم اور صدر زرداری کے درمیان چیمبر میں ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔
مشترکہ اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی اراکین کی بھی ایوان میں آمد ہوئی۔ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں آتے ہی نعرے بازی کی اور ایوان میں پلے کارڈ بھی ایوان میں لے آئے۔
پنجاب آرٹس کونسل میں جعلسازی اورخلاف قواعدوضوابط ترقیاں ؛ڈی جی پلاک انکوائر ی افسر مقرر
پرویز خٹک غلطی سے اپوزیشن بنچز کے طرف چلے گئے پھر یاد آنے پر واپس آئے اور وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم سے مصافحہ کیا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: صف علی زرداری صدر مملکت ایوان میں کا فیصلہ
پڑھیں:
صدر آصف علی زرداری کل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
صدر آصف علی زرداری نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر کل دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ صدر آصف زرداری کا خیر مقدم کریں گے۔ مشترکہ اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں مہمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ مسلح افواج کے سربراہوں، غیر ملکی سفیروں، گورنرز اور صوبائی وزرائے اعلیٰ کو دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان، وسطی ایشیائی ممالک کے لیے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، صدر مملکت آصف علی زرداری
صدر کے خطاب کے ساتھ ہی دوسرے پارلیمانی سال کا آغاز ہو جائے گا۔ اپوزیشن کی جانب سے صدر مملکت کے خطاب کے دوران احتجاج کا پلان بنایا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن بھی عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی طرف سے مولانا فضل الرحمن سے جلد رابطہ متوقع ہے۔ اسد قیصر بانی پی ٹی آئی کا خصوصی پیغام مولانا فضل الرحمن کو پہنچائیں گے۔ پی ٹی آئی صدر مملکت کے خطاب کے دوران جے یو آئی کو احتجاج میں شریک کرنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت آصف علی زرداری کی چین کو واخان کوریڈور میں شمولیت کی دعوت
صدر آصف علی زرداری اپنے خطاب میں خارجہ امور، سیاست اور ملکی معیشت پر بات کے علاوہ عوامی فلاح بہبود کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔ خطاب میں حکومتی اور عسکری اداروں کی کامیابیوں کو بھی اجاگر کریں گے۔ ایک سال سے کم عرصے میں صدر کا پارلیمنٹ سے دوسرا خطاب ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارلیمنٹ پی ٹی آئی صدر آصف علی زرداری مشترکہ اجلاس