صدر مملکت کی اپوزیشن کو اختلافات بھلاکرمعاشی بحالی کیلئے ملکر کام کرنے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2025ء)صدر مملکت آصف علی زر داری نے اپوزیشن کو اختلافات بھلاکرمعاشی بحالی کیلئے ملکر کام کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ ذاتی و سیاسی مفاد ایک طرف رکھ کر قومی مفاد مقدم رکھیں، راکین پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں ،حکومت اور پارلیمنٹ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں،دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتا، زرمبادلہ میں ریکارڈ اضافہ خوش آئند ہے،نظام میں مزید بہتری لانا ہوگی،ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے، قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے،ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے، ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے،ہمیں ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے،چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں، ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر ممالک کے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں، امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے۔
(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا، عالمی برادری بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے،فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے،پاکستان فلسطینی کاز کے لیے پرعزم ہے، بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور دیرپا حل کے مطالبے پر قائم ہے، ہمارا موقف واضح اور غیر متزلزل ہے۔ پیر کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمانی سال کے آغاز پر اس ایوان سے بطور سویلین صدر 8ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے ، پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے، ایوان بہتر طرز حکمرانی، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے فروغ پر توجہ مرکوز کرے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری عوام نے اپنی امیدیں پارلیمنٹ سے وابستہ کر رکھی ہیں،ہمیں عوام کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہاکہ جمہوری نظام مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے محنت کی ضرورت ہے ،پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ ملک کو معاشی ترقی کے مثبت راستے پر ڈالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ، اسٹاک مارکیٹ بھی تاریخی بلند سطح پر پہنچ گئی۔ صدر زرداری نے کہاکہ حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22فیصد سے کم کر کے 12فیصد کر دیا، دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی ، ہمارے ملک کی آبادی کا ڈھانچہ بدل چکا ہے ، ہماری انتظامی مشینری میں تذوایراتی سوچ کی کمی ، آبادی میں اضافے نے حکمرانی کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، ایوان گورننس ، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے ، وزارتوں کو بھی اپنے وژن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا، جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے ٹھوس فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے ، اجتماعی اہداف پر کام کرنے کے لیے اس پارلیمنٹ سے بہتر اور کیا جگہ ہو سکتی ہی ، منتخب نمائندوں کے طور پر آپ قوم کے لیے رول ماڈل کے طور پر کام کرتے ہیں، پارلیمانی کام کے بارے میں سوچیں تو تنگ اہداف سے بالاتر ہو کر سوچیں۔ انہوںنے کہاکہ اراکین پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے، آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں۔ انہوںنے کہاکہ معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دیں، نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنائیں، کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے اسے مساوی طور پر ترقی دینا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ یہ صدی بہت سے نئے عالمی چیلنجز کی صدی ہوگی ، یقینی بنانا ہوگا کہ ہماری تمام عوام ، اپنے مختلف خطوں اور وسائل کے ساتھ، قومی ترقی میں شامل ہوں۔ صدر مملکت نے کہاکہ پختہ یقین ہے کہ ایک مضبوط پاکستان وہ ہے جہاں ترقی کے ثمرات تمام صوبوں اور شہریوں کو برابری کی سطح پر پہنچیں، ہمیں ہمہ گیر اور یکساں ترقی کو فروغ دینے کے لیے فعال طور پر کام کرنا چاہیے، یقینی بنانا ہوگا کہ کوئی صوبہ، کوئی ضلع اور کوئی گاؤں پیچھے نہ رہے، ایوان یقینی بنائے کہ ترقی صرف چند منتخب علاقوں تک محدود نہ ہو بلکہ ملک کے ہر کونے تک پہنچے۔، صدر مملکت نے کہاکہ نظر انداز اور پسماندہ علاقوں کو وفاقی حکومت کی فوری توجہ کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور معاشی مواقع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں کسی بھی احساس محرومی کو تعمیری انداز میں دور کیا جا سکتا ہے، ایگزیکٹو برانچ سیاسی ہمدردی کے ساتھ احساس محرومی کا ازالہ بھی کر سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک ملک کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ناگزیر ہے، ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ میں اصلاحات اور توسیع کرنی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈالنے کی بجائے یہ امر یقینی بنائیں کہ ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے، پاکستان کو اپنی برآمدات میں تنوع لانا چاہیے، قابل قدر اشیاء اور خدمات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ ہمیں اپنی آئی ٹی انڈسٹری کو معاشی ترقی کا کلیدی محرک بنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں ڈیجیٹل اور انفارمیشن ہائی ویز کی تعمیر، آئی ٹی پارکس میں سرمایہ کاری، انٹرنیٹ تک رسائی اور رفتار بڑھانے اور ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی ترقی پر توجہ دینی چاہیے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے پائیدار سپورٹ کی ضرورت ہے، ہمیں قرضوں تک رسائی، طریقہ کار اور بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا۔صدر مملکت نے کہاکہ ایسی پالیسیاں بنانا ہوگی جو نوجوانوں کے شروع کردہ کاروبار کو فروغ دیں۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ ہمارے نوجوانوں کو ایس ایم ای پر مرکوز پروگراموں، ہنر مندی کے منصوبوں اور آسان قرضہ اسکیموں کے ذریعے کاروباری دنیا میں داخل ہونے کی ترغیب دینی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ایوان پر زور دیتا ہوں کہ وہ کاروبار کرنے میں آسانی بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ سرمایہ کاروں، چھوٹے کاروباروں اور بین الاقوامی کمپنیوں کیلئے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے ایک پرکشش مقام بنانا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہاکہ آج عام آدمی، مزدور اور تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، ہمارے شہری مہنگائی، اشیائے ضروریہ کی بلند قیمتوں اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ میں اس پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ استعمال پر مرکوز ہونی چاہیے، خواتین کی زندگی کے ہر شعبے میں نمائندگی کم ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھا کر انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے، حکومت اور پارلیمنٹ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق کمزور طبقے کی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنائے۔ آصف علی زر دار ینے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لاکھوں خاندانوں کے لیے ایک اہم لائف لائن ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رسائی اور رقم کو مزید بڑھانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ نوجوان ہماری موجودہ آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ہیں، نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دینے کی ضرورت ہے، یقینی بنانا ہوگا کہ بچے پاکستان میں اسکولوں سے باہر نہ ہوں۔ انہوںنے کہاکہ علم پر مبنی معیشت کی تعمیر کے لیے اعلیٰ تعلیم کا فروغ، جامعات میں تحقیق بڑھانا ہماری بنیادی ترجیح ہونی چاہیے۔ صدر مملکت نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ آئندہ بجٹ میں تعلیمی شعبے کے لیے میکرو لیول پر مختص رقم میں اضافہ کریں، اسکالرشپ اور مالی امداد کے پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کریں، اپنے تمام شہریوں کے لیے معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی بڑھانے اور غورکرنا ہوگا۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ بچوں میں غذائیت کی کمی اور پولیو کے تشویشناک واقعات کو کم کرنا ہوگا، بنیادی صحت کی سہولیات پر توجہ دی جانی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ ملکی اور علاقائی روابط خوشحال پاکستان کے لیے بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، ہمیں ایک مضبوط اور موثر ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، روڈ نیٹ ورکس اور جدید ریلوے کی ضرورت ہے، گلگت بلتستان اور بلوچستان روابط اور ترقی کے حوالے سے خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بلوچستان اور گلگت بلتستان پاکستان کی سٹریٹجک سرحدیں ہیں، ہماری قومی معیشت کے لیے ناگزیر ہیں، ان علاقوں پر توجہ سے غربت میں کمی آئے گی، نئی ملازمتوں، مہارتوں، منڈیوں معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ ہمارے روابط اور مواصلات کے وژن میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ پاکستان بین الاقوامی تجارت کے لیے ایک گیٹ وے کے طور پر کام کر سکے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتا ہوں کہ زراعت کے شعبے کو مستحکم بنائیں۔ انہوںنے کہاکہ پانی کے پائیدار انتظام، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے ہنگامی کام کے لیے ہم آہنگی اور تحریک کی ضرورت ہے، زراعت ہماری معیشت کا ایک اہم ستون ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ زرعی شعبے میں جدید طریقے، بہتر بیج کی تیاری کی ضرورت ہے ، زرعی تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری اور زمین کو زیادہ پیداواری بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کریں۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ کھیتی کی پیداوار کو بہتر بنانے، مویشیوں کی پیداوار بڑھانے اور خوراک کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ہمارے کسانوں کو جدید آلات سے لیس ہونا چاہیے، خوراک کی پیداوار میں استحکام اور خود کفالت ہمارا نصب العین ہونا چاہیے، ہمیں پانی کی زیادہ دستیابی اور اس کے موثر استعمال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پانی کی دستیابی کیلئے تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے جیسے نئے حل پر کام کرنا چاہیے۔ صدر مملکت نے آبپاشی کے نظام کو اپ گریڈ کرنے، پانی کے تحفظ اور تقسیم کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمارے ماہی گیری اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، پاکستان کے دریاؤں، جھیلوں اور ساحلی علاقوں میں ماہی گیری کے غیر استعمال شدہ مواقع موجود ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کمرشل سطح مویشی پالنے سے روزگار اور برآمدات کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں، حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ نوجوانوں کو مراعات، تربیت اور مدد فراہم کرے، ماہی گیری اور مویشی بانی کی صنعتوں کو ہمارے معاشی مستقبل کا ایک اہم حصہ بنانا چاہیے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ حکومت پر زور دیتا ہوں کہ ماہی گیری اور مویشی بانی میں چین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعاون کی کوشش کرے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے، ہمیں حیاتیاتی تنوع کی بحالی، تحفظ خوراک اور پانی کی حکمت عملی، اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ قابل تجدید توانائی اور برقی گاڑیوں کے فروغ میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے، سندھ کے مینگرووز ایک روشن مثال ہیں کہ تحفظ کی کوششوں سے کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ سندھ میں ہم نے 2 ارب مینگرووز لگائے ہیں، مینگروز سے سندھ حکومت کو کاربن کریڈٹ کے ذریعے خاطر خواہ مالی فوائد بھی حاصل ہوئے، ہمیں سندھ کے مینگروز ماڈل کو فعال طور پر نقل کرنا چاہیے اور بین الاقوامی کاربن کریڈٹ مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی چیلنجز کے پیش نظر سیکیورٹی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے، دہشتگردی سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کو انتہا پسندانہ نظریات، تشدد کی حمایت کرنے والی عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے اتفاق رائے قائم کرنے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دوبارہ دہشتگردی کو سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوںنے کہاکہ اپنی قوم اور بہادر مسلح افواج کے تعاون سے دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، انٹیلی جنس پر مبنی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا، پوری قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے۔ انہوںنے کہاکہ قوم سیکیورٹی فورسز کی بہادری، لگن اور ملک کیلئے بے شمار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عسکریت پسندی کی جڑیں محرومی اور عدم مساوات میں پائی جاتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، روزگار پیدا کرنا چاہیے، دنیا تبدیلی کے مختلف مراحل سے گزر رہی ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی انضمام کے لیے پرعزم ہے، ہماری خارجہ پالیسی ہمیشہ قومی مفادات، بین الاقوامی تعاون، خودمختاری اور باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی رہے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں دوست علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت، معیشت، ماحول اور ثقافت کے تبادلے کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہیے، ہم ایک ذمہ دار اور امن پسند قوم کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہماری سفارت کاری کا سنگ بنیاد ہیں، ہم بیجنگ کے ساتھ اقتصادی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کرتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم چین کے ساتھ اپنی آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کریں گے اور ون چائنا پالیسی کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اپنے حالیہ دورہ چین کے دوران، میں نے چینی قیادت کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی، چینی قیادت کو علاقائی اور اقتصادی انضمام کو بہتر بنانے کے لیے سی پیک میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی، سی پیک کے ثمرات مختلف منصوبوں کے ذریعے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے قابل اعتماد دوستوں ،سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر ممالک کے تعاون کو دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں، دوست ممالک اقتصادی چیلنجوں کے وقت ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم خلیج اور وسطی ایشیا کے دوست ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی یونین، برطانیہ اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، امریکہ اور پاکستان کے درمیان حالیہ کامیاب انسداد دہشت گردی تعاون حوصلہ افزا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دونوں ممالک کو مشترکہ مقاصد کے لیے تعاون کی تجدید اور اضافہ کے لیے ان کامیابیوں پر تعلقات کو قائم کرنا چاہیے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حالت زار پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیری عوام کئی دہائیوں سے متواتر بھارتی حکومتوں کے ناجائز قبضے، جبر اور انسانی حقوق کی وحشیانہ خلاف ورزیوں کا شکار ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ ہم کشمیری عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارتی قابض افواج کے مظالم کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔انہوںنے کہاکہ مظلوموں کی آواز کو خاموش نہیں کیا جا سکتا اور پاکستان اس مسئلے کو ہر عالمی فورم پر اٹھاتا رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ فلسطین میں سلسلہ وار تباہی دنیا کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔ صدرمملکت نے کہاکہ فلسطینی عوام مسلسل تشدد، نقل مکانی، نسلی تطہیر اور جبر کو برداشت کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے پرعزم ہے، بین الاقوامی قانون اور فلسطینی عوام کی امنگوں پر مبنی منصفانہ اور دیرپا حل کے مطالبے پر قائم ہے، ہمارا موقف واضح اور غیر متزلزل ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، خطے میں دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ ایوان کی توجہ اس فیڈریشن کے لیے ایک تشویشناک معاملے کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں، پاکستان کے صدر کی حیثیت سے، مجھے چاروں صوبائی اسمبلیوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان نے منتخب کیا ہے۔ آصف علی زر داری نے کہاکہ آئینی فریم ورک میں فیڈریشن کی نمائندگی میرا فرض ہے۔ انہوںنے کہاکہ مشکل ترین حالات میں جب میری اہلیہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو میں نے ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ لگایا، میرے لیے پاکستان ہمیشہ پہلے آتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے صدر کی حیثیت سے میرا آئینی فرض ہے، محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے میری ذاتی ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں کہ آپ کی کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں۔ صدر مملکت نے کہاکہ خاص طور پر، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یکطرفہ فیصلہ، اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا۔ صدر مملکت نے کہاکہ میں اس حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کرے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے، ایوانِ پارلیمنٹ کو سونپی گئی ذمہ داری کو پورا کرے، قوم کی تعمیر، اداروں کو مضبوط کرنے اور گورننس کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ صدر مملکت نے کہاکہ آئیے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔ انہوںنے کہاکہ آئیے ہم اپنی معیشت کو بحال کرنے، اپنی جمہوریت کو مضبوط کرنے اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں، آئیے ہم ایک ایسا پاکستان بنانے کی کوشش کریں جو منصفانہ، خوشحال اور ہمہ گیر ہو،آئیے اس پارلیمانی سال کا بہترین استعمال کریں۔صدر آصف علی زرداری کے خطاب کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا صف علی زر داری نے کہاکہ صدر مملکت نے کہاکہ ا انہوںنے کہاکہ ہم میں سرمایہ کاری انہوںنے کہاکہ ا اپنا کردار ادا ا صف علی زر دار پارلیمانی سال نے کہاکہ ہمیں پر توجہ مرکوز بین الاقوامی کے لیے پرعزم نوجوانوں کو کشمیری عوام اور اقتصادی کی حیثیت سے کی ضرورت ہے چین کے ساتھ کرنے کے لیے دینی چاہیے بڑھانے اور کرنی چاہیے اتفاق رائے بنانا ہوگا پاکستان کے کرنا چاہیے کے لیے ایک تعلقات کو کرنا ہوگا ماہی گیری ہوں کہ وہ پر کام کر کے طور پر ممالک کے تک رسائی کے ذریعے کی تعمیر کرنے اور کے خلاف کو بہتر کے فروغ ترقی کے عوام کی کو فروغ کو مزید کی ترقی کرنے کی چاہیے ا کام کے کر کام رہی ہے
پڑھیں:
اپوزیشن لیڈر کا حکومت کے خلا ف تحریک تیز کرنے کا اعلان
20لاکھ لوگوں کے پاکستان چھوڑ جانے سے 27ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا
مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے ، حکومت ناکام
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کرنے کا اعلان کر دیا۔ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے سب پارٹیوں سے مل کر پلان بن رہا ہے ، اختر مینگل اور سراج ترین پر جھوٹی ایف آئی آرز کی مذمت کرتے ہیں، لوگوں کے دلوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بڑی وجہ مسنگ پرسن ہیں، چیف جسٹس سے ملاقات میں بھی مسنگ پرسنز کی بات کی تھی، آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہوگا، قانون کی حکمرانی کیلئے اپنی تحریک تیز کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت روز بروز خراب ہو رہی ہے ، روپے کی قدر میں کمی سے 4ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا، ملک کے مختلف ڈیپارٹمنٹس میں کرپشن بڑھ گئی، گزشتہ دو سال سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، مزید دو کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔عمر ایوب نے کہا کہ دو سالوں میں 20 لاکھ لوگ پاکستان سے ہجرت کر گئے ، بیس لاکھ لوگوں کے جانے سے 27 ارب ڈالر کیش ملک سے چلا گیا، مسلط شدہ حکومت آئی ایم ایف سے محض ڈیڑھ ارب ڈالر مانگ رہی ہے ، حکومت ہر جگہ ناکام نظر آ رہی ہے ، خیبرپختونخوا کے گیارہ سو ارب ڈالر کے واجبات ہیں جو یہ ادا نہیں کر رہے ۔رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے تحت میڈیا پر تلوار لٹکا دی گئی، ملک میں شفاف الیکشن ہی مسائل کا واحد حل ہے ۔