اسپین، دہشتگردی کے الزام میں گرفتار 14 پاکستانیوں میں سے 5 رہا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ہسپانوی پولیس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسپین کے اندر گروپ کی کارروائیوں کے باوجود، اب تک دیگر بین الاقوامی نیٹ ورکس سے کوئی بیرونی روابط قائم نہیں ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی ملک اسپین میں واٹس ایپ گروپس کے ذریعے تشدد پر اکسانے کے الزام میں گرفتار 14 پاکستانیوں میں سے چار کو اسپانوی حکام نے رہا کر دیا، جبکہ ایک خاتون کو مقامی عدالت نے ضمانت پر رہائی دی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، مزید پاکستانیوں کی رہائی بھی جلد متوقع ہے۔ گرفتار پاکستانیوں کو میڈرڈ اور بارسلونا سے حراست میں لیا گیا تھا، جہاں ان پر الزام تھا کہ وہ واٹس ایپ گروپس میں تشدد پر اکسانے میں ملوث تھے۔ اسپانوی حکام اس معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، جبکہ پاکستانی سفارتی ذرائع رہائی کے لیے قانونی کارروائی میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز بارسلونا میں 10 پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جو اپنے مخالفین کے قتل اور سر قلم کرنے کی ترغیب دے رہے تھے۔ عالمی میڈیا کے مطابق ہسپانوی حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ گرفتاریاں ہسپانوی نیشنل پولیس اور اطالوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مشترکہ آپریشن میں کی گئیں۔ ایک اضافی مشتبہ شخص کو اطالوی شہر پیاکنزا سے حراست میں لے لیا گیا۔ ہسپانوی پولیس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسپین کے اندر گروپ کی کارروائیوں کے باوجود، اب تک دیگر بین الاقوامی نیٹ ورکس سے کوئی بیرونی روابط قائم نہیں ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یونان کشتی حادثہ، مرکزی ملزم عثمان ججہ دوبارہ گرفتار
یونان کشتی حادثے کے مرکزی ملزم عثمان ججہ کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) حکام کے مطابق عثمان ججہ گزشتہ سال دسمبر میں سیالکوٹ جیل سے پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہوا تھا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق عثمان ججہ جیل سے فرار ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں روپوش تھا، وہ انسانی اسمگلنگ کا عالمی ریکٹ بھی چلاتا تھا۔
حکام کے مطابق یونان کشتی حادثہ گزشتہ سال 14 دسمبر کو پیش آیا تھا، جس میں 40 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق حادثے کے وقت عثمان ججہ لڑائی اور جھگڑے کے مقدمے میں سیالکوٹ جیل میں قید تھا۔
حکام کے مطابق ایف آئی اے نے سیالکوٹ جیل میں موجود عثمان ججہ کی حوالگی کے بارے میں پولیس کو آگاہ کیا تھا۔