کراچی:

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے قائم مقام صدر اعجاز احمد شیخ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے معیشت کے لیے غیر مؤثر قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں نے امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں، لیکن کمی نہ کرکے صنعتکاروں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔ اعجاز احمد شیخ نے کہا کہ پاکستان میں افراط زر 9 سال کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے، جس کے پیش نظر شرح سود میں نمایاں کمی کی جانی چاہیے تھی، لیکن اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات سے اثرانداز ہوکر محتاط پالیسی اپناتے ہوئے شرح سود کو گزشتہ سطح پر برقرار رکھا، جب مہنگائی موجودہ سطح سے زیادہ تھی، یہ فیصلہ صنعتکاروں کی توقعات کے برعکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ معیشت میں حقیقی بہتری لانے کے بجائے کاروباری سرگرمیوں پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے کیونکہ صنعتکار اور سرمایہ کار مہنگے قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کم لاگت پر سرمایہ فراہم کرنا ضروری ہے، لیکن بلند شرح سود اس مقصد میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صنعتکار طویل عرصے سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری لاگت میں کمی ہو اور نئی سرمایہ کاری کو فروغ ملے، لیکن اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے مایوسی ہوئی۔ یہ وقت محتاط پالیسی اپنانے کا نہیں بلکہ جرات مندانہ فیصلے کرنے کا ہے۔ اگر سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کو سازگار مالی ماحول فراہم نہیں کیا گیا، تو معیشت کی بحالی ایک چیلنج بنی رہے گی۔

انہوں نے حکومت اور اسٹیٹ بینک سے اپیل کی کہ وہ معاشی ترقی کے لیے صنعتکاروں کی توقعات کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی کریں تاکہ پاکستان میں صنعتوں کو فروغ ملے اور روزگار کے مواقع بڑھ سکیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قرضوں کی لاگت اسی طرح بلند رہی تو ملکی پیداوار اور برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی نہ کرنے کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 مارچ2025ء) اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی نہ کرنے کا اعلان، مرکزی بینک کے فیصلے پر کاروباری طبقے کا مایوسی کا اظہار، اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہو گئی، ڈالر کی قیمت بھی کئی ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کے روز مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے غیر متوقع طور پر شرح سود میں مزید کمی نہ کرنے کا فیصلہ سنایا۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کا تعین کیا گیا اور طے کیا گیا کہ آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے شرح سود 12 فیصد کی سطح پر برقرار رہے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروری میں مہنگائی توقع سے کم رہی تاہم مہنگائی اب بھی بلند سطح پر برقرار ہے۔

(جاری ہے)

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی نہ کرنے پر کاروباری طبقے کی جانب سے مایوسی کا اظہار کیا گیا۔

کاروباری ہفتے کے پہلے ہی دن اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہو گئی۔ پیر کے روز اسٹاک مارکیٹ منفی زون میں چلی گئی اور 42 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ سٹاک ایکسچینج میں ہنڈرڈ انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار 356 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ جبکہ کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بھی کئی ماہ کی بلند ترین سطح پر آ گئی۔ زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو بھی ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 280روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔ اںٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 10پیسے کے اضافے سے 280روپے 06پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 07پیسے کے اضافے سے 281 روپے 49 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔             

متعلقہ مضامین

  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود میں کمی نہ کرنے کا اعلان
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان،پالیسی ریٹ 12 فیصد پر برقرار
  • مرکزی بینک کا شرح سود کو 12فیصد پر برقرار رکھنا مایوس کن ہے،عاطف اکرام شیخ
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 12 فیصد پر برقرار
  • سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی جاری
  • سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اجلاس: شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج، شرح سود میں کمی کا امکان
  • اسٹیٹ بینک آج مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا
  • اسٹیٹ بینک کل مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا