پاکستان نے ملک میں رہائش پذیر افغان سیٹزن کارڈ (اے سی سی) کے حامل افغان شہریوں کو 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے، جبکہ بعد ان کے خلاف ممکنہ طور پر کریک ڈاؤن بھی شروع کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر کے بعد افغان شہری اسلام آباد میں نہیں رہ سکیں گے، وزیر داخلہ نے ڈیڈلائن دیدی

گزشتہ ہفتے پاکستانی حکام نے افغان شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ ایسے افغان شہری جو پاکستان میں افغان سٹیزن کارڈ کے تحت پاکستان میں رہائش پذیر ہیں اس کی مدت 31 مارچ تک ہے۔ اس کے بعد پاکستان میں قیام غیرقانونی ہو گا اور ایسے افغان 31 مارچ تک رضاکارنہ طور اپنے وطن واپس جائیں۔ جس کے بعد پاکستان میں رہائش پذیر افغان شہریوں میں بے چینی کی لہر پھیل گئی ہے۔

اے سی سی ہے کیا؟

افغان سٹیزن کارڈ یا اے سی سی حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ کارڈ ہے جس کے تحت افغان باشندوں کو پاکستان میں قانونی طور پر رہائش کی اجازت تھی اور ہر سال وفاقی کابینہ سے اس میں توسیع کی جاتی تھی۔ افغان سیٹزن کا اجرا سال 2017 میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے شروع کیا گیا تھا اور افغان باشندوں کو اس کے تحت رجسٹرڈ کرکے کارڈ جاری کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق پاکستان میں بڑی تعداد میں غیر قانونی افغان باشندے رہائش پذیر تھے اور مختلف جرائم میں ملوث ہونے کی بھی رپورٹ تھی۔

حکام نے بتایا کہ 2017 تک قانونی طور پر صرف ان افغان باشندوں کو رہائش کی اجازت تھی جو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین کے ساتھ رجسٹرڈ تھے اور ان کے پاس پروف آف ویری فیکشن (پی او آر) کارڈ تھے، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد بغیر کسی قانونی دستاویز کے غیر قانونی طور پر رہائش پذیر تھی اور اس حوالے سے کسی قسم کا ڈیٹا حکومت کے پاس نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان شہری سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر اسلام آباد میں نہیں رہ سکیں گے، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کی پریس کانفرنس

افغان کمشنریٹ حکام کے مطابق سال 2017 میں ایک بین اقوامی ادارے کے تعاون سے نادرا نے باقاعدہ طور پر غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی رجسٹریشن کا عمل شروع کیا۔ حکام نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد مختف شہروں میں رجسٹریشن مراکز قائم کیے گئے جہاں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں نے اپنے اہلخانہ کے ساتھ جاکر رجسٹریشن کروائی اور ان کا ڈیٹا باقاعدہ نادرا کے ساتھ لنک کیا گیا۔

حکام نے بتایا تصدیق کے بعد رجسٹرڈ ہونے والے افغان شہریوں کو حکومت کی جانب سے افغان سٹیزن کارڈ کے نام سے شناختی کارڈ جائے کیے گئے۔ جس کے ذریعے غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کو قانونی دائرے میں لایا گیا اور ان کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔

اے سی کارڈ کے تحت کنتے افغان پاکستان میں مقیم ہیں؟

افغان کمشنریٹ حکام کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ کے تحت رہائش پذیر افغان باشندوں کا تمام ڈیٹا نادرا کے پاس ہے اور 2017 میں شروع رجسٹریشن کے تحت 7 لاکھ ایسے افغان باشندوں کو اے سی  کارڈ جاری کیے گئے تھے جو یو این ایچ سی آر کے پی او آر کارڈ سے محروم تھے۔ ان کی رہائش پاکستان میں غیر قانونی تھی۔ جبکہ یو این ایچ سے آر کے ساتھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ تک ہے۔

حکام کا بتانا ہے کہ اب پاکستان نے اے سی سی رجسٹرڈ افغان باشندوں کو واپس جانے کا حکم دیا۔

اے سی سی کے اجرا کا مقصد کیا تھا؟

پاکستانی حکام کے مطابق پاکستان میں ایک بڑی تعداد میں افغان باشندے رہائش پذیر تھے جو یو این ایچ سی آر کے ساتھ بھی بطور مہاجر رجسٹرڈ نہیں تھے جبکہ پاکستان کے پاس بھی ان کا کوئی ڈیٹا نہیں تھا، ساتھ ہی ایسے افغان باشندوں کی مختلف جرائم میں ملوث ہونے کی بھی رپورٹ تھیں۔ جس کے بعد حکومت نے ان کا ڈیٹا حاصل کرکے انہیں قانونی دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات میں ملوث پہلے 10 مجرموں کو قید و جرمانے کی سزائیں، 4 افغان شہری بھی شامل

کمشنریٹ کے مطابق رجسٹریشن کے بعد افغان باشندوں کی جرائم میں ملوث ہونے کے امکانات کم ہو گئے اور ملوث ہونے کی صورت میں گرفتاری میں آسانی ہونے لگی۔ حکام کے مطابق نادرا کے پاس ڈیٹا ہونے کی وجہ سے کسی بھی جرائم کے بعد شناخت کے عمل میں مدد ملنے لگی اور ملزمان تک رسائی آسان ہوئی۔

کیا افغان سٹیزن کارڈ والوں کو نکالنا آسان ہے؟

حکومتی عدادوشمار کے مطابق 7 لاکھ کے قریب اے سی سی، 14 لاکھ یو این ایچ سی آر کارڈ والے افغان باشندے پاکستان کے مختلف شہروں میں آباد ہیں۔ جبکہ ہزاروں کی تعداد میں غیرقانونی باشندے بھی رہائش پذیر ہیں۔

حکام کے مطابق حکومت نے اے سی سی والوں کو بھی واپس کرنے کا فیصلہ گیا اور یکم اپریل کے بعد حکمت عملی واضح ہو گی،غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی نسبت قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو واپس کرنا آسان ہو گا کیونکہ ان کا پورا ڈیٹا نادرا کے پاس ہے۔

کیا افغان شہریوں کی واپسی کا عمل آسان ٹاسک ہے؟

پشاور میں افغان امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق افغان باشندوں کو زبردستی واپس کرنا شاید اتنا آسان نہیں ہے، ان کے مطابق یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان نے افغان باشندوں کو واپس جانے کا حکم دیا ہو بلکہ ماضی میں سخت کریک ڈاؤن بھی ہوئے۔

صحافی وسیم ساجد ایک بین اقوامی ادارے کے ساتھ کام کرتے ہیں اور افغان امور پر گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان کا فیصلہ افغان شہریوں کے لیے سخت ہے جو اس وقت واپس جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے والا نادرا کا اسسٹنٹ ڈائریکٹر گرفتار

وسیم ساجد کا کہنا ہے کہ چند سال پہلے غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کو واپس کرنے کے لیے کریک ڈاؤن کیے گئے۔ خیمہ بستی قائم کی گئی لیکن چند ماہ بعد حکومت خاموش ہو گئی اور اب بھی اچھی خاصی تعداد میں غیر قانونی افغان پاکستان میں ہیں۔

ان کا ماننا ہے اس طرح زبردستی کے اقدامات سے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ’جب تک افغان حکومت اپنے شہریوں کی پاکستان سے واپسی کے لیے خصوصی پیکچ کا اعلان نہیں کرتی اس وقت تک پاکستان سے افغان شہریوں کی مکمل طور پر واپسی ممکن نظر نہیں آرہی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغان شہری افغانستان اے سی سی پاکستان خیبرپختونخوا نادرا وزارت داخلہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان شہری افغانستان اے سی سی پاکستان خیبرپختونخوا وزارت داخلہ قانونی مقیم افغان افغان باشندوں کو افغان سٹیزن کارڈ افغان شہریوں کو حکام کے مطابق پاکستان میں افغان شہری ایسے افغان رہائش پذیر یو این ایچ شہریوں کی ملوث ہونے سے افغان نادرا کے میں ملوث اے سی سی کارڈ کے کیا گیا کیے گئے کو واپس کا ڈیٹا حکام نے کے ساتھ ہونے کی کے لیے کے پاس کے تحت کے بعد کا حکم

پڑھیں:

غیر قانونی مقیم غیرملکیوں اور افغان شہریوں کیخلاف31مارچ کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ

غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں اور افغان باشندوں کے خلاف 31مارچ 2025کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی،غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کی پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن 31مارچ ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق مقررہ تاریخ کے بعد مقیم غیر قانونی، غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ایسے افراد کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے گا،پاکستان میں مقیم تمام افغان شہریوں کو واضح ہدایات دی گئی ہے کہ وہ باعزت طور پر واپس چلے جائیں۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے براہ راست ملوث ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، 4مارچ 2025 کو بنوں کینٹ خود کش حملوں میں فتنہ الخوراج کے 16دہشتگرد جہنم واصل کئے گئے تھے،ان ہلاک خوارجین میں افغان دہشتگرد بھی شامل تھے اور اس حملے کی منصوبہ سازی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔دوسری جانب وفاقی وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ غیر قانونی طور پر موجود غیر ملکیوں کی واپسی کا پروگرام (آئی ایف آرپی)یکم نومبر 2023سے نافذ ہے اور اب تمام غیر قانونی غیر ملکی اور اے سی سی ہولڈرز کو 31مارچ 2025تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ نے کے احکامات جاری کردئیے گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی بھی یکم اپریل 2025سے ڈپورٹیشن کا عمل شروع کر دیا جائے گا، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو باعزت واپسی کے لیے کافی وقت دیا جا چکا ہے۔وزارت داخلہ نے کہاکہ واپسی کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جائے گی، واپس جانے والے غیر ملکیوں کیلئے خوراک اور صحت کی دیکھ بھال کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔بیان میں کہا گیاکہ پاکستان ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنے وعدوں اور فرائض کو پورا کرتا رہا ہے، پاکستان میں رہنے والے افراد کو تمام قانونی تقاضے پورے اور آئین کی پابندی کرنا ہوگی۔واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکی اور افغان سٹیزنز کارڈ ہولڈر31مارچ تک رضاکارانہ پاکستان چھوڑ دیں۔

متعلقہ مضامین

  • ویزا سکینڈل: پاکستانی سفارت خانے سے لاکھوں جعلی ویزے جاری، غیر قانونی افغان شہریوں کی یلغار
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کیخلاف 31مارچ کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ
  • غیر قانونی مقیم غیرملکیوں اور افغان شہریوں کیخلاف31مارچ کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ
  • غیر قانونی مقیم غیرملکیوں اور افغان شہریوں کیخلاف 31 مارچ کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ
  • افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 مارچ تک کی ڈیڈ لائن
  • غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں اور افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دیدی گئی
  • غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دیدی گئی
  •  افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کا حکم
  • افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت