Daily Ausaf:
2025-03-10@15:11:20 GMT

سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بنچ ٹوٹ گیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بنچ ٹو ٹ گیا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عامر فاروق شامل تھے۔

سماعت شروع ہوئی تو بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملہ پر فیصلہ دے چکے ہیں، جسٹس عامر فاروق کیس نہیں سن سکتے۔دوران سماعت کمپنی وکلاء نے کیس کی سماعت عید الفطر کے بعد کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کردی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل فروغ نسیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عید تک یہ کیس مکمل نہیں ہوگا، جو کیس چلانا چاہتے ہیں ان کو کیس چلانے دیں، کم ازکم کیس چلنا تو شروع ہو، سیکشن چار بی اور چار سی پر عدالتی فیصلوں کی الگ الگ پیپرز بک تیار کر لیں۔بعدازاں عدالت نے فریقین کو وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کیس کی سماعت

پڑھیں:

ارشد شریف کیس، حکومت کینیا میں صحافی کی فیملی کو کیوں سپورٹ نہیں کر رہی: آئینی بنچ

اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ارشد شریف قتل کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کینیا سے باہمی قانونی امداد کے معاہدے کی توثیق کیلئے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں صدر سے معاہدے کی توثیق کروا لی جائے گی۔ اس موقع پر جسٹس حسن اظہر نے سوال کیا کہ 10 دسمبر کو معاہدہ ہوا لیکن اب تک توثیق کیوں نہیں ہوسکی؟جسٹس مندوخیل نے سوال کیا، کیا آپ سے روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت رپورٹ مانگی جائے ؟ جسٹس علی مظہر نے کہا 3 ماہ بعد بھی وقت مانگا جا رہا ہے۔ جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس دئیے کہ بے رحمی سے پاکستان کے ایک جانے پہچانے صحافی کو قتل کیا گیا، حکومت پاکستان کینیا میں صحافی کی فیملی کو کیوں سپورٹ نہیں کررہی، جسٹس مندوخیل نے کہا کہ وفاق کینیا میں جاکر فریق بن سکتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہم نے 27 فروری کو وزارت داخلہ کو کارروائی آگے بڑھانے کے لیے لکھا ہے، اس پر جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ دسمبر میں آخری سماعت کے بعد آپ نے فروری میں کیوں وزارت داخلہ کو لکھا، جسٹس حسن اظہر نے کہا اب سے روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت رپورٹ عدالت میں دیں۔ اس موقع پر جسٹس امین الدین نے کہا ہم جے آئی ٹیز کے حق میں نہیں، اس کا فائدہ نہیں ہوتا، ہماری بے چینی یہ ہے کہ اتنا عرصہ ہوگیا، ارشد شریف کیس میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا صدر کو سمری کس نے بھیجنی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا وزارت داخلہ کابینہ کی منظوری کے بعد صدر کو سمری ارسال کرے گی مگر وزارت داخلہ سے میرا رابطہ نہیں ہو پا رہا، اس پر جسٹس علی مظہر نے کہا کہ وزارت داخلہ کے افسر تو آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بعد ازاں وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ 27 فروری کو کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت خارجہ کو نوٹ بھجوا دیا، اس پر جسٹس علی مظہر نے سوال کیا معاہدیکی منظوری صدر نے دینی ہیتو کیا صدر مسترد بھی کرسکتے ہیں؟ وزارت داخلہ کے قانونی مشیر نے جواب دیا اس متعلق کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بنچ ٹوٹ گیا،جسٹس عامر فاروق بینچ سے الگ
  • چیف جسٹس سےاسلام آباد، راولپنڈی، بہاولپور اور سرگودھا کی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کی ملاقات
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بنچ ٹوٹ گیا
  • نیب ریفرنس: قائم علی شاہ و دیگر کی درخواستوں کی سماعت ریگولر بینچ میں کرنے کا فیصلہ
  • عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرنے کی ذمہ داری کس کی تھی؟ جسٹس جمال مندوخیل 
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا سپر ٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ
  • ارشد شریف کیس، حکومت کینیا میں صحافی کی فیملی کو کیوں سپورٹ نہیں کر رہی: آئینی بنچ