ماحولیاتی خطرات کا شکار ممالک میں پاکستان 5 ویں نمبر پر براجمان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ پہلے دس ممالک میں پانچویں نمبر پر ہے جس کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے دو ہزار تیس تک ساڑھے تین سو ارب ڈالر درکار ہیں رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے آبی وسائل 75 فیصد متاثر ہو چکے جبکہ 90 فیصد آبادی براہ راست متاثر ہونے کے خدشات کی زد میں ہیں سمندر کی مسلسل بلند ہوتی سطح سے ملک کی ایک تہائی زمین کو خطرات لاحق ہیں، ہیٹ ویوو، گلاف، زمینی کٹاﺅ، صحت کے مسائل اور فوڈ سیکیورٹی جیسے مسائل درپیش ہیں،سیلاب،خشک سالی اور گرمی کے باعث ہرسال 14 فیصد جی ڈی پی ضائع ہو جاتا ہے،2050 تک یہ نقصانات 20 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے.
(جاری ہے)
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جنوبی پنجاب،جنوبی سندھ،کے پی اور بلوچستان کے مختلف علاقے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مسلسل پسماندگی اور غربت کا شکار ہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 2017 ایکٹ میں کی گئی قانون سازی میں نقائص کی بھی نشاندہی کی گئی،پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل اور پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے جبکہ وسائل کی کمی اور قوانین کے کمزور نفاذ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے. موسمیاتی تبدیلی کے سنگین مسائل پر قابو پانے کیلئے 6 بڑی تجاویز پیش کی گئی ہیں جن میں وسط مدتی اسٹریٹجک موسمیاتی فنانسنگ پلان تیار کرنا،مقامی مالیاتی منڈیوں، اسٹیک ہولڈرز اور وسائل کو فروغ دینا، سبز معیشت کی تشکیل کے لئیے مالیاتی پالیسی اقدامات کرنا،بین الاقوامی فنڈنگ بڑھانا، ڈیزاسٹر فنانسنگ ایکو سسٹم اور عوامی منصوبہ بندی کے فریم ورک کو مضبوط کرنا شامل ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
داعش کمانڈر شریف اللہ کو 70 ممالک ڈھونڈ رہے تھے
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )کابل ایئر پورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش کمانڈر شریف اللہ کو 70 ممالک کی پولیس اور انٹیلی جنس ڈھونڈ رہی تھی۔
روز نامہ امت کی رپورٹ کے مطابق اسامہ بن لادن کے بعد یہ سب سے بڑی ”مین ہنٹ“ (Man Hunt ) تھی۔ یہ کہنا ہے معروف عسکری تجزیہ نگار بریگیڈیئر (ر) آصف ہارون کا۔” امت“ سے بات کرتے ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ پر سوا تین برس پہلے کئے جانے والے حملے کے بعد سے تاریخ کی دوسری بڑی ”مین ہنٹ“ شروع کی گئی، جس کا مقصد شریف اللہ عرف جعفر کو پکڑنا تھا۔ ”مین ہنٹ“ کا مطلب کسی خطرناک مفرور کی بڑے پیمانے پر تلاش ہے جس میں عوام کی مدد، پولیس، فوج، انٹیلی جنس اور جدید ٹیکنالوجی سمیت ہر قسم کے ذرائع کو استعمال کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ چھبیس اگست دو ہزار اکیس کوامریکی انخلا کے موقع پر کابل ایئرپورٹ حملے میں تیرہ امریکی فوجیوں سمیت ایک سو ستّر افغان باشندے ہلاک ہوگئے تھے۔ آصف ہارون کے مطابق تب سے داعش کمانڈر شریف اللہ نہ صرف امریکی خفیہ ایجنسیوں کا اہم ہدف تھا بلکہ روس، برطانیہ، لیبیا، ایران ، ترکی، فرانس، جرمنی اور کینیڈا سمیت ستّر ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں اس ”مین ہنٹ“ میں شامل تھیں۔ کیونکہ داعش اس وقت دنیا بھر کے لئے ایک سنگین خطرے کے طور پر ابھری ہے۔
شریف اللہ داعش کے جس نیٹ ورک سے منسلک تھا، اس کی شاخیں درجنوں ممالک میں پھیلی ہوئی ہیں۔ تمام تر کوششوں کے باوجود یہ ستّر ممالک شریف اللہ کو پکڑنے سے قاصر رہے اور آخرکار یہ کارنامہ پاکستان نے انجام دیا اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں اپنا لوہا منوایا ،جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ مستقبل میں اس جنگ میں پاکستان ایک اہم سٹیک ہولڈر ہوگا۔
نانا نے کتاب لی، 81 سالہ نواسی نے آخر کار 99 برس بعد لائبریری کو کتاب واپس کردی، دلچسپ تفصیلات سامنے آگئیں
آصف ہارون کے بقول پاکستان نے شریف اللہ کو بلوچستان میں پاک افغان بارڈر کے ملحقہ علاقے سے گرفتار کرکے مکمل انٹیروگیشن کے بعد امریکا کے حوالے کیا۔ ایبے گیٹ خودکش حملے اور ماسکو حملے سمیت دہشت گردی کے دیگر واقعات کے اعترافات بھی وہ پاکستانی تفتیش کاروں کے سامنے کرچکا تھا، جسے امریکی انٹیلی جنس نے ری چیک کرکے درست قرار دیا اور اب امریکی ایف بی آئی کی ٹیم اور ورجینیا کی عدالت کے روبرو بھی شریف اللہ نے یہ سارے اعترافات کرلئے ہیں۔ پاکستان میں انٹیروگیشن کے دوران داعش کمانڈر نے اپنے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے بھی انکشافات کئے تھے، جس کی مزید تحقیقات اب امریکی حکام کریں گے۔
آصف ہارون کہتے ہیں چونکہ داعش کی افغانستان میں مضبوط جڑیں ہیں۔ اس لئے مستقبل میں امریکا اور پاکستان کے تعاون سے افغانستان میں داعش کے ٹھکانوں اور کمانڈروں کو ڈرون کے ذریعے ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔ ماضی میں بیت اللہ محسود سے لے کر فضل اللہ تک ٹی ٹی پی کی صف اول کی قیادت کو ڈرون کے ذریعے ہی نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان کے لئے داعش کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی بھی ایک بڑا خطرہ ہے، لہٰذا امریکاسے ڈرون کی جدید ٹیکنالوجی حاصل کرکے پاکستان بھی یہی طریقہ اختیار کرسکتا ہے۔ جس طرح حافظ گل بہادر گروپ سے منسلک تنظیم نے بنوں میں حملہ کیا ، اس سے واضح ہوگیا ہے کہ ٹی ٹی پی کا داعش سے بھی گٹھ جوڑ ہے، اگرچہ داعش کو افغان طالبان کا بڑا حریف تصور کیا جاتا ہے لیکن حافظ گل بہادر جیسے ٹی ٹی پی سے منسلک کئی گروپ داعش خراسان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں۔
ایک سوال پر آصف ہارون کا کہنا تھا کہ بنوں حملے کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، کیوں کہ اس حملے کے تانے بانے بھی افغانستان کی سرزمین سے ملتے ہیں ، لہٰذا افغانستان میں حافظ گل بہادر کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی خارج ازامکان نہیں لیکن یہ مناسب وقت اور پوری تیاری کے ساتھ کی جائے گی تاکہ سو فیصد اہداف حاصل کئے جاسکیں۔ یہ طے کرلیا گیا ہے کہ محض انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کافی نہیں، دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے ہوں گے۔ اس کے لئے امریکا سے انیٹلی جنس تعاون بھی لیا جاسکتا ہے اور امریکا اس کے لئے تیار ہے۔صدر ٹرمپ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن پر جلدبازی میں کئے جانے والے انخلا اور ساڑھے سات ارب ڈالر کے جدید ہتھیار افغانستان چھوڑ جانے پر تو سیخ پا ہیں ہی ، وہ بگرام ایئر بیس حوالے کرنے پر بھی برہم ہیں۔ ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ سٹریٹجک اہمیت کا بگرام ایئربیس امریکا کے پاس رہنا چاہئے تھا تاکہ افغانستان میں داعش اور القاعدہ کو امریکا کاﺅنٹر کرسکتا۔
آصف ہارون کے مطابق اب ٹرمپ ہر صورت بگرام ایئر بیس واپس لیناچاہتے ہیں اور اس سلسلے میں روس ان کی مدد کرے گا۔ یوکرین معاملے میں ٹرمپ ایسے ہی پیوٹن سے تعاون نہیں کررہے، ظاہر ہے کہ اس کے بدلے میں وہ خود بھی تو کچھ لیں گے۔ ٹرمپ کا دوسرا بڑا ہدف افغانستان سے اپنا اربوں ڈالر مالیت کا جدید اسلحہ واپس لینا ہے، جو وہ سمجھتے ہیں کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور داعش جیسی تنظیموں کو فروخت کررہے ہیں۔
اس فوجی سازو سامان کے بارے میں افغان آرمی چیف نے کہا ہے کہ لے کر دکھا سکتے ہو تو لے لو۔ ہوسکتا ہے امریکا پاکستان سے کہہ دے کہ وہ ان سے جتنے ہتھیار لے سکتا ہے لے کہ یہ ہتھیار زیادہ تر پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں استعمال ہورہے ہیں۔
پورٹ قاسم اراضی سکینڈل:وزیراعظم نے تحقیقات کیلئے 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی
مزید :