ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس: روپوش ملزمان کے چھٹی بار ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ڈاکٹر شاہنواز : فوٹو فائل
میرپور خاص کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے روپوش ملزمان کے چھٹی بار ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
کیس کی سماعت پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے کی ٹیم بھی عدالت میں پیش ہوئی، سابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سمیت 6 اہلکاروں کی عدم گرفتاری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ قانون کی رٹ اور شہریوں کے تحفظ کے لیے حکومت پرعزم ہے۔
عدالت نے روپوش ملزمان کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے گرفتار میڈیکل افسر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی اگلی سماعت 25 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
کیس کا پس منظر:۔18ستمبر 2024 کی رات سندھڑی پولیس نے مبینہ مقابلے میں عمر کوٹ کے رہائشی ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
میرپور خاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر کی پولیس مقابلے میں ہلاکت اور اس کے بعد کے واقعات کی تحقیقات کیلئے سندھ حکومت نے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنائی تھی۔
میرپورخاص میں توہین مذہب کے الزام میں گرفتار ڈاکٹرکی ہلاکت پرپولیس نے بتایا کہ ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا، واقعے کے بعد پولیس افسروں اور اہلکاروں کا استقبال کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمرکوٹ پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو گرفتار کرکے میرپور خاص پولیس کےحوالے کیا، میرپور خاص پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کیا، جسے پولیس مقابلے کا نام دینے کی کوشش کی، اس واقعہ نے سندھ پولیس کے امیج کو خراب کیا۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء لنجار کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر شاہ نواز کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا، واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں بخشا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: توہین مذہب کے الزام میں پولیس مقابلے میں ڈاکٹر شاہنواز میرپور خاص پولیس نے
پڑھیں:
سلمان اکرم راجہ کے وارنٹِ گرفتاری معطل
---فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف سلمان اکرم راجہ کے وارنٹِ گرفتاری معطل کر دیے۔
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اورجسٹس محمد آصف نے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الزام کیا ہے اور درخواست پر اعتراض کیا ہے؟
اس پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ الزام ہے کہ کسی پولیس اسٹیشن پر حملہ ہو گیا ہے اور میں اس میں شامل تھا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی نے کہا جو لیڈر شپ پر حملہ ہوتا ہے وہ بھگوڑے کرتے ہیں، انھیں پارٹی سے کوئی شکایت نہیں ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے مکالمے میں کہا کہ تو آپ ایسے نہ کریں نہ پھر، آپ کو پتہ ہے نہ آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے آپ بولتے بہت ہیں۔
اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں پہلے گرفتار ہو چکا ہوں، پیشی کے باوجود وارنٹ جاری ہونا حیران کن ہے، میرے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہوئے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ تو واقعی سنجیدہ معاملہ ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں روٹین میں ریگولر کورٹ میں پیش ہوتا ہوں۔
اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے صغریٰ بی بی کیس کا حوالہ دیا۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آفس اعتراض دور کر کے کل رکھ لیتے ہیں۔
اس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرسوں رکھ لیں کل اڈیالہ جیل جانا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پرسوں رکھ لیتے ہیں۔
ہم ایک لائحہ عمل ترتیب دیں گے، فراست اور پلاننگ کے ساتھ آگے بڑھیں گے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ ایف آئی آر میں 100 لوگوں کا نام لکھ دیا ہے کہ ان کا اتا پتہ معلوم نہیں، ابھی کہہ رہے تفتیش کر رہے ہیں جن کا اتا پتہ نہیں ان کے وارنٹ جاری کر رہے ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے حکم پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے رہنما پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سلمان اکرم راجہ کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے جنہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے معطل کر دیا ہے۔