اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج، شرح سود میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں آئندہ دو ماہ کے لیے مالیاتی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا اعلامیے کے مطابق کمیٹی شرح سود میں ممکنہ کمی یا اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کرے گی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ اقتصادی صورتحال اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے پیش نظر اس اجلاس میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان ہے اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی اپنے چھ اجلاسوں میں شرح سود میں مجموعی طور پر 10 فیصد کمی کر چکی ہے ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح میں حکومتی تخمینے سے زیادہ کمی سود کی شرح میں مزید کمی کا سبب بن سکتی ہے واضح رہے کہ جنوری 2025 کے آخری پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کرکے 13 فیصد سے 12 فیصد کر دیا تھا آج ہونے والے اجلاس میں مزید کمی کے امکانات پر کاروباری اور مالیاتی حلقوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کیا اسٹیٹ بینک شرح سود میں پھر سے کمی کرنے جارہا ہے؟
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک سروے کیا ہے، جس میں 14 تجزیہ کار جواب دہندگان میں سے اکثریت کی رائے ہے کہ پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان ملک کی نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی کرےگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 6 بار شرح سود میں کمی ہو چکی ہے، اب اگر دوبارہ ایسا ہوتا ہے تو یہ مسلسل ساتویں بار ہوگا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کرےگا۔
یہ بھی پڑھیں شرح سود میں کمی کے بعد قومی بچت اسکیموں کا منافع بھی کم ہوگیا
یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ سطح پر تھی۔
اس سروے کے امکانات کے حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے معاشی ماہرین سے بات کی اور جانا کہ کیا واقعی اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کا امکان ہے؟ اور اس کے کیا اثرات ہوں گے؟
اسٹیٹ بینک کے پاس ساڑھے 10 فیصد کی گنجائش موجود ہے، شہباز رانااس حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی ماہر شہباز رانا نے کہاکہ اس وقت اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 12 فیصد ہے، جبکہ فروری میں جو مہنگائی کی شرح آئی ہے وہ ڈیڑھ فیصد ہے۔ کم از کم بھی ساڑھے 10 فیصد کی اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس گنجائش ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کو اصولی طور پر تو یہ کرنا چاہیے کہ وہ 3 سے 4 فیصد شرح سود میں کمی کرے، لیکن فی الحال ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا کیونکہ اب تک اسٹیٹ بینک احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے چل رہا یے۔
شہباز رانا نے کہاکہ شرح سود میں کمی ممکن ہے لیکن اس دفعہ مارکیٹ کی توقع کے مطابق بہت زیادہ کمی نظر نہیں آرہی، اگر شرح سود میں کمی ہوئی بھی تو وہ بہت ہی معمولی سی ہوگی جو آدھے سے ایک فیصد تک ہوسکتی ہے، جس سے کاروبار پر اتنا زیادہ اثر نہیں پڑے گا، اور اس وقت تک جب تک شرح سود سنگل ڈیجیٹ (8 یا 9 فیصد) میں نہیں آجاتی اس وقت تک کاروباری افراد کے لیے کچھ خاص مواقع نہیں ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر شرح سود 8 فیصد تک آجائے اور اس کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی جائے، جبکہ ٹیکسز میں بھی کمی ہو جاتی ہے تو مجموعی طور پر کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا، اور کاروبار مثبت رجحان پکڑے گا ورنہ معمولی کمی سے مجموعی طور پر کاروبار کی دنیا میں اس کا کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
شرح سود میں کمی سے کاروبار کرنے والوں کے آسانیاں ہوں گی، خاقان نجیبمعاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں افراط زر توقع سے بھی زیادہ نیچے آ چکی ہے، اسی وجہ سے پالیسی ریٹ میں بھی کمی ہوئی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد پر آئی جس میں مزید کمی متوقع ہے۔
انہوں نے کہاکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار کرنے میں آسانیاں ہوں گی اور لانگ ٹرم کے لیے ملک میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔ توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹیاں بغور جائزہ لے کر شرح سود مزید کم کریں گی، جس کا انفراسٹرکچر، میکانزم آف ایگریکلچر اور انڈسٹریز کو فائدہ ہوگا۔
گزشتہ برسوں میں روپے کی قوت خرید بری طرح متاثر ہوئی، راجا کامرانمعاشی ماہر راجا کامران نے کہاکہ افراط زر میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے، مئی 2023 میں قیمتوں میں اضافہ سالانہ یا ماہانہ بنیادوں پر 30 یا 38 فیصد کے حساب سے ہو رہا تھا، اور اب وہ قیمتوں کا اضافہ کم ہوکر سالانہ بنیادوں پر ایک فیصد رہ گیا ہے، یعنی جو 100 روپے کی چیز تھی۔ وہ ایک سال کے دوران 138 روپے کی ہو رہی تھی، لیکن اب وہ 100 روپے کی چیز ایک سال میں 101 روپے کی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اب ضروری ہے کہ مرکزی بینک ملک میں مہنگائی اور افراط زر کو کنٹرول میں رکھے تاکہ لوگوں کی قوت خرید برقرار رہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستانی روپے کی قوت خرید بڑی طرح سے متاثر ہوئی ہے، جس کو ہم بھگت رہے ہیں اور اسے ایڈجسٹ ہونے میں مزید کئی سال لگیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ افراط زر اور مہنگائی کی شرح میں کمی ہونے سے بہت سے کاروبار خاص طور پر چھوٹے کاروبار کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اب مزید شرح سود میں کمی سے کنزیومر فنانسنگ پر بہت مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔ اس سے لوگ اپنی گاڑیاں آپ گریڈ کریں گے، اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کا کاروبار مثبت طریقے سے بڑھے گا، اور لوگ کم شرح سود پر بینکوں سے قرض لے کر کاروبار کر سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں شرح سود میں کمی سے پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا فرق پڑا؟
شرح سود میں ایک فیصد سے زیادہ کمی نہیں کی جائےگی، عابد سلہریمعاشی ماہر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ گوکہ اس وقت پالیسی ریٹ میں زیادہ کمی کی گنجائش موجود ہے لیکن میرے خیال میں اسٹیٹ بینک ایک محتاط حد تک کمی کرےگا، شرح سود میں ایک فیصد سے زیادہ کمی نہیں کی جائےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیٹ بینک افراط زر پالیسی ریٹ سرمایہ کاری شرح سود کاروباری سرگرمیاں گورنر اسٹیٹ بینک معاشی ماہرین مہنگائی وی نیوز