اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوگا جس میں آئندہ دو ماہ کے لیے مالیاتی پالیسی کا اعلان کیا جائے گا اعلامیے کے مطابق کمیٹی شرح سود میں ممکنہ کمی یا اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کرے گی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ اقتصادی صورتحال اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے پیش نظر اس اجلاس میں شرح سود میں مزید کمی کا امکان ہے اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی اپنے چھ اجلاسوں میں شرح سود میں مجموعی طور پر 10 فیصد کمی کر چکی ہے ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح میں حکومتی تخمینے سے زیادہ کمی سود کی شرح میں مزید کمی کا سبب بن سکتی ہے واضح رہے کہ جنوری 2025 کے آخری پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کرکے 13 فیصد سے 12 فیصد کر دیا تھا آج ہونے والے اجلاس میں مزید کمی کے امکانات پر کاروباری اور مالیاتی حلقوں کی نظریں جمی ہوئی ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

کیا اسٹیٹ بینک شرح سود میں پھر سے کمی کرنے جارہا ہے؟

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ایک سروے کیا ہے، جس میں 14 تجزیہ کار جواب دہندگان میں سے اکثریت کی رائے ہے کہ پیر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان ملک کی نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی کرےگا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 6 بار شرح سود میں کمی ہو چکی ہے، اب اگر دوبارہ ایسا ہوتا ہے تو یہ مسلسل ساتویں بار ہوگا کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کرےگا۔

یہ بھی پڑھیں شرح سود میں کمی کے بعد قومی بچت اسکیموں کا منافع بھی کم ہوگیا

یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ سطح پر تھی۔

اس سروے کے امکانات کے حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے معاشی ماہرین سے بات کی اور جانا کہ کیا واقعی اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کا امکان ہے؟ اور اس کے کیا اثرات ہوں گے؟

اسٹیٹ بینک کے پاس ساڑھے 10 فیصد کی گنجائش موجود ہے، شہباز رانا

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے معاشی ماہر شہباز رانا نے کہاکہ اس وقت اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 12 فیصد ہے، جبکہ فروری میں جو مہنگائی کی شرح آئی ہے وہ ڈیڑھ فیصد ہے۔ کم از کم بھی ساڑھے 10 فیصد کی اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس گنجائش ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کو اصولی طور پر تو یہ کرنا چاہیے کہ وہ 3 سے 4 فیصد شرح سود میں کمی کرے، لیکن فی الحال ایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا کیونکہ اب تک اسٹیٹ بینک احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے چل رہا یے۔

شہباز رانا نے کہاکہ شرح سود میں کمی ممکن ہے لیکن اس دفعہ مارکیٹ کی توقع کے مطابق بہت زیادہ کمی نظر نہیں آرہی، اگر شرح سود میں کمی ہوئی بھی تو وہ بہت ہی معمولی سی ہوگی جو آدھے سے ایک فیصد تک ہوسکتی ہے، جس سے کاروبار پر اتنا زیادہ اثر نہیں پڑے گا، اور اس وقت تک جب تک شرح سود سنگل ڈیجیٹ (8 یا 9 فیصد) میں نہیں آجاتی اس وقت تک کاروباری افراد کے لیے کچھ خاص مواقع نہیں ہوں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر شرح سود 8 فیصد تک آجائے اور اس کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی جائے، جبکہ ٹیکسز میں بھی کمی ہو جاتی ہے تو مجموعی طور پر کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا، اور کاروبار مثبت رجحان پکڑے گا ورنہ معمولی کمی سے مجموعی طور پر کاروبار کی دنیا میں اس کا کوئی اثر نہیں پڑےگا۔

شرح سود میں کمی سے کاروبار کرنے والوں کے آسانیاں ہوں گی، خاقان نجیب

معاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں افراط زر توقع سے بھی زیادہ نیچے آ چکی ہے، اسی وجہ سے پالیسی ریٹ میں بھی کمی ہوئی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد پر آئی جس میں مزید کمی متوقع ہے۔

انہوں نے کہاکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار کرنے میں آسانیاں ہوں گی اور لانگ ٹرم کے لیے ملک میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔ توقع ہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹیاں بغور جائزہ لے کر شرح سود مزید کم کریں گی، جس کا انفراسٹرکچر، میکانزم آف ایگریکلچر اور انڈسٹریز کو فائدہ ہوگا۔

گزشتہ برسوں میں روپے کی قوت خرید بری طرح متاثر ہوئی، راجا کامران

معاشی ماہر راجا کامران نے کہاکہ افراط زر میں مسلسل کمی دیکھی گئی ہے، مئی 2023 میں قیمتوں میں اضافہ سالانہ یا ماہانہ بنیادوں پر 30 یا 38 فیصد کے حساب سے ہو رہا تھا، اور اب وہ قیمتوں کا اضافہ کم ہوکر سالانہ بنیادوں پر ایک فیصد رہ گیا ہے، یعنی جو 100 روپے کی چیز تھی۔ وہ ایک سال کے دوران 138 روپے کی ہو رہی تھی، لیکن اب وہ 100 روپے کی چیز ایک سال میں 101 روپے کی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب ضروری ہے کہ مرکزی بینک ملک میں مہنگائی اور افراط زر کو کنٹرول میں رکھے تاکہ لوگوں کی قوت خرید برقرار رہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ کچھ برسوں میں پاکستانی روپے کی قوت خرید بڑی طرح سے متاثر ہوئی ہے، جس کو ہم بھگت رہے ہیں اور اسے ایڈجسٹ ہونے میں مزید کئی سال لگیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ افراط زر اور مہنگائی کی شرح میں کمی ہونے سے بہت سے کاروبار خاص طور پر چھوٹے کاروبار کو فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اب مزید شرح سود میں کمی سے کنزیومر فنانسنگ پر بہت مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔ اس سے لوگ اپنی گاڑیاں آپ گریڈ کریں گے، اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کا کاروبار مثبت طریقے سے بڑھے گا، اور لوگ کم شرح سود پر بینکوں سے قرض لے کر کاروبار کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں شرح سود میں کمی سے پرانی گاڑیوں کی قیمتوں میں کتنا فرق پڑا؟

شرح سود میں ایک فیصد سے زیادہ کمی نہیں کی جائےگی، عابد سلہری

معاشی ماہر عابد سلہری کا کہنا تھا کہ گوکہ اس وقت پالیسی ریٹ میں زیادہ کمی کی گنجائش موجود ہے لیکن میرے خیال میں اسٹیٹ بینک ایک محتاط حد تک کمی کرےگا، شرح سود میں ایک فیصد سے زیادہ کمی نہیں کی جائےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیٹ بینک افراط زر پالیسی ریٹ سرمایہ کاری شرح سود کاروباری سرگرمیاں گورنر اسٹیٹ بینک معاشی ماہرین مہنگائی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 12 فیصد پر برقرار
  • اسٹیٹ بینک کا آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود کا اعلان
  • سٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی جاری
  • سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اجلاس: شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک آج مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا
  • مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، شرح سود میں کمی کا امکان
  • کیا اسٹیٹ بینک شرح سود میں پھر سے کمی کرنے جارہا ہے؟
  • اسٹیٹ بینک کل مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کیا جائے گا، شرح سود میں 100بیسز پوائنٹس تک کمی کا مکان