تائیوان چین کے ایک صوبے کے طور پر، آزاد حیثیت نہیں رکھتا، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
تائیوان چین کے ایک صوبے کے طور پر، آزاد حیثیت نہیں رکھتا، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماوننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں تائیوان کے معاملے پر کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 1971 کی قرارداد نمبر 2758 میں واضح کیا گیا ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان ایک ملک نہیں بلکہ چین کا حصہ ہے۔
قرارداد میں یہ بھی واضح ہے کہ اقوام متحدہ میں چین کی صرف ایک نشست ہے ۔ اس قرارداد کی دفعات کی پابندی کرنے کے لیے، اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیاں تائیوان کا حوالہ دیتے وقت “چین کا صوبہ تائیوان” کی اصطلاح استعمال کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے دفتر برائے قانونی امور کی سرکاری قانونی رائے واضح طور پر بتاتی ہے کہ چین کے صوبے کے طور پر تائیوان کی آزاد حیثیت نہیں ہے اور یہ اقوام متحدہ کا مستقل موقف ہے۔
پیر کے روزترجمان نے کہا کہ تائیوان کے معاملے پر چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔ ہم ہمیشہ ایک چین کے اصول اور 1992 کے اتفاق رائے پر قائم رہے ہیں، اور چین کی پرامن وحدت کے لیے بھرپور اخلاص کے ساتھ کوششیں کرنے کو تیار ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ان کوششوں کے ساتھ چین قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور “تائیوان کی علیحدگی اور بیرونی قوتوں کی مداخلت کی سخت مخالفت کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین کے
پڑھیں:
اسرائیل مزاحمتی محور کے خلاف جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، صیہونی ماہر
بین سباتی جو ایرانی امور کے ماہر اور ایران مخالف سیٹلائٹ چینل '' ایران انٹرنیشنل'' پر صیہونی حکومت کے اہم میڈیا شخصیات میں سے ایک ہیں، نے لاس اینجلس میں ایک تقریر کے دوران اعتراف کیا کہ حماس جیسی غیر روایتی فوجوں کے ساتھ نمٹنا ایک طویل المدتی مسئلہ ہے، اور بدقسمتی سے اسرائیل اس جنگ میں ناکام رہا۔ اسلام ٹائمز۔ معروف صیہونی ماہر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل مزاحمت کے محور کے خلاف جنگ لڑنے کے قابل نہیں ہے۔ بین سباتی جو ایرانی امور کے ماہر اور ایران مخالف سیٹلائٹ چینل '' ایران انٹرنیشنل'' پر صیہونی حکومت کے اہم میڈیا شخصیات میں سے ایک ہیں، نے لاس اینجلس میں ایک تقریر کے دوران اعتراف کیا کہ حماس جیسی غیر روایتی فوجوں کے ساتھ نمٹنا ایک طویل المدتی مسئلہ ہے، اور بدقسمتی سے اسرائیل اس جنگ میں ناکام رہا۔ اسرائیل واقعی مزاحمتی محاذ کے خلاف اتنی دیر تک لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں صیہونی حکومت اور فوج پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل کے پاس ضروری دور اندیشی نہیں ہے، انہوں نے مثال پیش کی کہ آئی ڈی ایف کے سپاہی حماقت کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کے گھروں سے چوری کرتے تھے۔ صیہونی ماہر نے ٹرمپ کی ایرانی لیڈروں کے ساتھ سیاسی ڈیل کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہودی ریاست اور یہودی عوام کا سپاہی ہوں اور میں کئی سالوں سے اسرائیل کے دفاعی نظام میں شامل ہوں۔ اسرائیل کے پاس ضروری دور اندیشی نہیں ہے کہ آئی ڈی ایف کے سپاہی حماقت کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کے گھروں سے چوری کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کا انخلاء اور انہیں ان کے گھروں سے بے گھر کرنا ایک ناممکن کام ہے۔ ہم رومیوں اور بابلیوں کے دور میں نہیں رہتے جو حملہ کریں اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائیں۔