حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان زرعی ٹیکس اور معاشی اصلاحات پر اہم مذاکرات جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
حکومتی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان زرعی آمدن پر ٹیکس سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات عالمی بینک آفس میں جاری ہیں جہاں صوبائی حکام وزارت خزانہ اور ایف بی آر کے نمائندے شریک ہیں مذاکرات میں سورن ویلتھ فنڈز ایکٹ میں ترمیم اور اس کے ریگولیشنز پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ وزارت توانائی اور نیپرا حکام گردشی قرضے اور ٹیرف ریبیسنگ کے معاملات پر آئی ایم ایف وفد سے بات چیت کریں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ہفتے سے شروع ہونے والے یہ مذاکرات انتہائی اہم ہیں کیونکہ آئی ایم ایف وفد دورانِ مذاکرات نئی شرائط اور تجاویز پیش کرے گا ان شرائط کو تسلیم کیے جانے کی صورت میں ہی پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہوگی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ بات چیت ملکی معیشت اور مالیاتی پالیسی کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
روس یوکرین جنگ: کییف اور واشنگٹن کے اعلیٰ حکام میں جدہ میں مذاکرات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زبردست دباؤ میں، جو روس یوکرین جنگ کا جلد از جلد خاتمہ چاہتے ہیں، صدر وولودیمیر کے لیے یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے کییف کے لیے کوئی سکیورٹی ضمانت کے بغیر مذاکرات کی میز پر بیٹھنا پڑ رہا ہے، حالانکہ کییف کسی بھی امن معاہدے کے لیے اسے سب سے اہم قرار دیتا ہے۔
امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری
گوکہ زیلنسکی بھی اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کرنے والے ہیں، لیکن امریکیوں کے ساتھ بات چیت میں وہ کوئی رسمی کردار ادا نہیں کریں گے۔ ان کے بجائے ان کے چیف آف اسٹاف، ان کے وزیر خارجہ اور دفاع اور صدارتی انتظامیہ میں ایک اعلیٰ فوجی اہلکار اس مذاکرات میں شرکت کررہے ہیں۔
(جاری ہے)
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، "ہماری طرف سے، ہم مکمل طور پر تعمیری بات چیت کے لیے پرعزم ہیں اور ہم ضروری فیصلے اور اقدامات سے متفق ہوں گے۔" انہوں نے مزید کہا، "حقیقت پسندانہ تجاویز زیر غور ہیں۔ جلدی اور مؤثر طریقے سے آگے بڑھنا بنیادی بات ہے۔"
ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟
قبل ازیں اتوار کو دیر گئے اپنے ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے کہا، "ہمیں امن کو قریب لانے اور حمایت جاری رکھنے دونوں میں، نتائج کی امید ہے-"
معاہدے کے لیے فریم ورکٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف جو بات چیت کا نظم کر رہے ہیں، نے کہا کہ اس میٹنگ کا مقصد "امن معاہدے نیز ابتدائی جنگ بندی کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنا ہے۔
"زیلنسکی نے فضا اور سمندر میں جنگ بندی کے ساتھ ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کیا ہے۔ زیلنکسی کے بقول یہ روس کا جنگ کے خاتمے کے عزم کا امتحان ہو سکتا ہے۔
ماسکو نے عارضی جنگ بندی کے خیال کو مسترد کر دیا ہے۔
برطانیہ اور فرانس نے بھی عارضی جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی لیکن ماسکو نے یہ کہتے اسے مسترد کردیا کہ اس کا مقصد کییف کو وقت فراہم کرنا اور اس کی فوجی تباہی کو روکنا ہے۔
یوکرینی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ کییف امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ جس کے نتیجے میں یوکرینی معدنیات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کے لیے ایک مشترکہ فنڈ بنایا جائے گا۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ امریکی حمایت جاری رکھنے کے لیے یہ اہم ہے۔
ایسے میں جب کہ امریکی حمایت کے حوالے سے بہت کچھ واضح نہیں ہے، زیلنسکی نے اپنے یورپی اتحادیوں پر کییف کی معاونت پر زور دیا ہے۔
کیونکہ میدان جنگ میں اس کی پوزیشن بگڑتی جارہی ہے۔ سعودی عرب سفارت کاری کا اہم میزبانسعودی عرب روس اور یوکرین کے ساتھ امریکی سفارت کاری کا اہم میزبان بن گیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ ماہ ریاض میں ملاقات کی تھی، جس میں یوکرین کے تنازعے پر مذاکرات کی بحالی اور مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
زیلنسکی 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے کئی بار سعودی عرب کا دورہ کر چکے ہیں لیکن روس-امریکہ مذاکرات کی دعوت نہ ملنے کا حوالہ دیتے ہوئے گزشتہ ماہ اپنا دورہ ملتوی کر دیا تھا۔
روس کے زیر کنٹرول یوکرین میں قید پانچ قیدیوں کو 2022 میں، سعودی ولی عہد کی مذاکرات میں شمولیت کے بعد تبادلے کے لیے ریاض لے جایا گیا تھا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گرشکووچ کی رہائی کو محفوظ بنانے میں بھی مدد کی، جسے روس نے گزشتہ سال "جاسوسی" کے الزام میں جیل میں ڈال دیا تھا۔
امریکہ کے تاریخی اتحادی، تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب 2018 میں ترکی میں منحرف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سفارتی لحاظ سے مشکلات سے دوچار ہو گیا تھا۔
لیکن وٹکوف نے کہا کہ ٹرمپ کی ٹیم کے سعودیوں کے ساتھ واقعی اچھے تعلقات ہیں۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)