اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جامع اور شاندار رمضان پیکیج قابل تعریف ہے، رمضان پیکیج کے تحت فی خاندان پانچ ہزار روپے ملیں گے۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے نیشنل ٹیلی کام ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور رمضان 2025 کے مانیٹرنگ نظام کا جائزہ لیا، حکام نے ڈیجیٹل والٹ سے رمضان المبارک کے دوران فی خاندان 5 ہزارروپے ادائیگی پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس شاندار پروگرام کی تکمیل پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں،وزیر آئی ٹی،گورنمنٹ سیکرٹریز اورمتعلقہ حکام نےمل کر ایک چیلنج کو قبول کیا، ماضی میں بدترین کرپشن کی کہانیاں تھیں، اب نئے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے کرپشن کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

’اپنی زبان قابو میں رکھیں‘: انضمام الحق کا سنیل گواسکر پر کرارا جوابی وار

ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز کو ہمیشہ کیلئے خیر باد کہنا تھا، یوٹیلٹی سٹورز میں بدترین کرپشن کی کہانیاں زبان زدعام تھیں، نئےجدید ڈیجیٹل والٹ کے تحت چاروں صوبوں میں تقریبا ً 40لاکھ خاندانوں کے 2 کروڑ سے زائد افراد پروگرام سے مستفید ہوں گے، اس پروگرام کا 20 ارب روپے کی لاگت سے اجرا ءکیا گیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے پہلی بار شفاف طریقے سے کام کیا، اب فی خاندان 5 ہزار روپے ملیں گے، لوگ اپنی ضرورت کے مطابق چیزیں خرید سکیں گے، پہلی بار نہ قطاریں لگیں اور نہ ہی کوئی شکایت سامنے آئی، ماضی میں عوام کا پیسہ کرپشن کی نذر ہوا اس سے بڑا ظلم نہیں ہو سکتا۔

کوہاٹ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار شہید

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام میں شفافیت کا پہلو سب کیلئے اہمیت کا حامل ہے، حکومت پاکستان نے مہم کا آغاز کردیا ہے، بینکرز اور آئی ٹی کمپنیز سے گزارش ہے آپ بھی مہم میں شریک ہوں، گورنر اسٹیٹ بینک بھی ڈیجیٹل والٹ کے طریقہ کار کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں۔ 
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: شہباز شریف فی خاندان شریف نے

پڑھیں:

کارکردگی بڑھانے کیلئے وزیراعظم قابل بھروسہ ’’ڈاکٹر ٹی‘‘ کو واپس لے آئے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف کے دیرینہ قابل بھروسہ بیوروکریٹ ڈاکٹر توقیر شاہ وزیر اعظم آفس میں بطور مشیر ان کی ٹیم میں دوبارہ شامل ہو رہے ہیں۔

ورلڈ بینک میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر توقیر نے حال ہی میں وزیراعظم کی درخواست پر ورلڈ بینک سے استعفیٰ دے دیا۔

شہباز شریف نے اپنے دفتر کی کارکردگی بڑھانے کیلئے ڈاکٹر وقار کی واپسی کی خواہش ظاہر کی تھی۔ انہیں وفاقی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔ فائلوں اور معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف ڈاکٹر توقیر کو ’’ڈاکٹر ٹی‘‘ کرکے لکھتے ہیں۔

ان کی وزیر اعظم کے ساتھ 28 سالہ وابستگی ہے اور انہیں وزیر اعظم کا سب سے قابل بھروسہ ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے 1991 میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (سابقہ ​​ڈی ایم جی) میں شمولیت اختیار کی تھی۔

انہیں اُس وقت سب سے پہلے اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہونہار نوجوان افسر کے طور پر افسر کی شہرت کے بعد اپنے ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا تھا۔ آنے والے برسوں میں، ڈاکٹر توقیر ترقی کرتے گئے، وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری اور بعد میں وزیر اعظم شہباز شریف کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔

ان کی پیشہ ورانہ قابلیت اور دیانتداری کا شہباز شریف عوامی سطح پر اعتراف کر چکے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت اور نیب کے سابق چیئرمین جاوید اقبال کے دور میں ان کے سرکاری طرز عمل کی سخت جانچ پڑتال کے باوجود ان کیخلاف کبھی غلط بات سامنے نہیں آئی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ انہوں نے سرکاری پلاٹ لینے سے انکار کر دیا۔ یہ وہ استحقاق ہے جو اکثر سینئر بیوروکریٹس حاصل کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کا دور مکمل ہونے پر ڈاکٹر توقیر نے ورلڈ بینک میں اپنی تقرری سے قبل نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر کام جاری رکھا۔

کاکڑ کی زیرقیادت نگراں کابینہ نے ان کی غیر معمولی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے اعزاز میں غیر معمولی الوادعی پارٹی دی۔ کاکڑ کے حوالے سے اس اخبار میں یہ بات شائع ہوئی کہ ’’جتنے بھی افسران سے میرا واسطہ پڑا ہے ان میں ڈاکٹر توقیر سب سے ایماندار، محنتی اور متوازن افسر ہیں۔ ان کی دیانتداری پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا، اور انہوں نے انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ وفاقی حکومت کی خدمت کی۔‘‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آفس کے روزمرہ کے امور پر عدم اطمینان کے بعد اب وزیر اعظم نے انہیں بطور مشیر اپنی ٹیم میں شامل کیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر اپنے متوازن نقطہ نظر اور حکومت کے سیاسی تقاضوں اور قانونی اور اچھی طرز حکمرانی کے تقاضوں کے مطلوبہ امتزاج کیلئے مشہور ہیں۔

انہیں وزیر اعظم نے نڈر، سچ بولنے اور اہم مسائل پر پالیسی مشورے کیلئے منتخب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ نون لیگ کے موجودہ دور حکومت میں ارکان پارلیمنٹ بالخصوص اتحادی جماعتوں کے سیاسی معاملات سے نمٹنے میں وزیر اعظم کے دفتر میں واضح طور پر فقدان رہا ہے جس سے ارکان پارلیمنٹ بے چین نظر آتے ہیں۔

ڈاکٹر توقیر کے ساتھ کام کرنے والے ایک سرکاری ملازم کا کہنا تھا کہ ’’سیاستدان ڈاکٹر توقیر کو ان کے باوقار طرز عمل، تحمل اور سیاسی کلچر کی گہری سمجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے پسند کرتے ہیں، دوسری طرف سرکاری ملازمین انہیں قابل رسائی، قابل اعتماد اور ایسا شخص سمجھتے ہیں جو ہر وقت سب کی بات سننے کیلئے موجود رہتا ہے۔‘‘

شہباز شریف جانتے ہیں کہ ان کی کامیابیوں میں ڈاکٹر توقیر کی عملداری اور کرائسز مینجمنٹ کی مہارت کا حصہ ہے جس کی وجہ سے شہباز نے انہیں 45؍ سال کی عمر میں اپنا پرنسپل سیکرٹری منتخب کیا تھا۔ ان کی طاقت ان کے مشورے کی آزادی میں تھی۔

2022 میں ایک آڈیو لیک میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈاکٹر توقیر وزیراعظم شہباز شریف کو مریم نواز کی جانب سے اپنے داماد کیلئے مانگی گئی ایک مہربانی (فیور) نہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ایک ذریعے نے بتایا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران شہباز شریف نے ان پر ڈاکٹر توقیر پر اس قدر انحصار کیا ہے کہ اس بار جب ڈاکٹر ٹی چلے گئے تو انہیں ان کی عدم موجودگی کا احساس ہوا۔

ڈاکٹر توقیر کو جاننے والوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کے طاقتور معاون کے طور پر اپنے نئے کردار میں وہ تشہیری کردار (لائم لائیٹ) کو ختم کر دیں گے۔ ایک بیوروکریٹ کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں گے کہ وہ موجود تو ہیں لیکن نظر نہیں آتے۔ انہیں پسند کیا جاتا ہے نہ کہ خوف کھایا جاتا ہے۔

ورلڈ بینک میں ڈاکٹر توقیر کے دور میں ہی ورلڈ بینک نے پاکستان کو کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کے تحت 40 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ڈاکٹر توقیر نے اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں بشمول یو این ڈی پی، آئی ایل او اور جنیوا میں انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر میں بھی اعلیٰ عہدوں پر کام کیا ہے۔

ان کے کیریئر کا ایک اہم سنگ میل ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے سفیر کے طور پر ان کا دور تھا (2015-2018)، جہاں انہوں نے ڈبلیو ٹی او کمیٹی برائے تجارت اور ماحولیات کی سربراہی کی اور روس اور امریکا کے درمیان تجارتی تنازع کے ایک اعلیٰ سطحی پینل میں بطور جج خدمات انجام دیں۔

ڈاکٹر توقیر نے مانچسٹر یونیورسٹی سے بطور شیوننگ اسکالر ایم ایس سی کیا ہے۔ وہ لیڈ انٹرنیشنل کے فیلو ہیں، لیڈ پاکستان کے بورڈ آف گورنرز میں خدمات انجام دے چکے ہیں، اور برائون یونیورسٹی، ڈیوک یونیورسٹی، اور نیدرلینڈ کی سسٹین ایبلٹی چیلنج فائونڈیشن سے فیلو شپس حاصل کر چکے ہیں۔

ڈاکٹر توقیر نے اپنے پورے کیریئر میں سول سروس کے تمام تربیتی کورسز میں ٹاپ کیا۔ اپنے مثالی ریکارڈ کے باوجود، ڈاکٹر توقیر کو وزیر اعظم عمران خان کے دور میں نظر انداز کیا گیا، انہیں او ایس ڈی بنایا گیا اور گریڈ 22 میں ترقی بھی نہیں دی گئی۔

سنگجانی (اسلام آباد) کے ایک ممتاز زمیندار خاندان سے تعلق رکھنے والے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وسیع ہولڈنگز کے ساتھ، سول سروس میں عاجزی اور مسائل حل کرنے کی سوچ کی وجہ سے ڈاکٹر توقیر کو قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔
(انصار عباسی)

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • رمضان ریلیف پیکیج کے تحت 39 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم دی جارہی ہے: وزیراعظم
  • رمضان پیکیج کے تحت فی خاندان 5 ہزار روپے ملیں گے: وزیراعظم شہبازشریف کا اعلان
  • رمضان پیکیج کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کو فی کس 5 ہزار روپے ملیں گے: وزیرِ اعظم
  • یوٹیلٹی اسٹورز کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہنا تھا، عوام کا پیسہ کرپشن کی نذر ہورہا تھا، وزیراعظم
  • یوٹیلیٹی سٹورز میں بدترین کرپشن تھی، جدید نظام سے کرپشن کا خاتمہ ہوگیا، وزیر اعظم شہباز شریف
  • شاندار رمضان پیکیج قابل تعریف، فی خاندان 5 ہزار روپے ملیں گے: وزیراعظم
  • ٹیکنالوجی فروغ، ڈیجیٹل انقلاب میں نوجوان کا کلیدی کردار ہے، شہباز شریف
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا احسن اقدام ، صارفین میں رمضان پیکیج کے تحت 10 ہزار روپے کے چیک کی تقسیم شروع
  • کارکردگی بڑھانے کیلئے وزیراعظم قابل بھروسہ ’’ڈاکٹر ٹی‘‘ کو واپس لے آئے