ایلون مسک کی نیٹو سے امریکی انخلا کی حمایت، یورپ کو اپنا دفاع خود کرنا ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیئر مشیر اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے نیٹو سے امریکی انخلا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ “امریکا کے لیے یورپ کا دفاع کرنے کا کوئی جواز نہیں!”۔
ایلون مسک نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے جواب میں دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ “اب امریکا کو نیٹو سے نکل جانا چاہیے!”۔ اس پر مسک نے جواب دیا: “ہمیں واقعی ایسا کرنا چاہیے۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیٹو اپنی 76 ویں سالگرہ منانے والا ہے، مگر اس کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کئی بار یورپی یونین پر تجارتی محصولات عائد کرنے کی دھمکیاں دی ہیں اور یوکرین جنگ کے معاملے پر ان کے روس کے ساتھ نرم رویے نے یورپی حکام میں تشویش پیدا کردی ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے اس معاملے پر کہا کہ یورپ کے لیے یہ “ویک اپ کال” ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کے لیے خود اقدامات کرے۔ یورپی یونین نے حالیہ اجلاس میں 800 بلین یورو کے دفاعی بجٹ پر اتفاق کیا ہے تاکہ خطے کی سلامتی کو مستحکم کیا جا سکے۔
ٹرمپ کی پالیسیوں کے باعث یورپی حکام اس سوال پر غور کر رہے ہیں کہ آیا امریکا کے بغیر یورپ اپنی دفاعی پالیسی کو خودمختار بنا سکتا ہے؟ یورپی یونین کے مطابق تمام اتحادیوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی اور نیٹو کے مستقبل پر نظر ثانی کا وقت آ چکا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کابینہ اجلاس میں آپس میں لڑ پڑے،ٹرمپ کو خود بیچ بچا کرانا پڑا
ایلون مسک اور امریکی وزیر خارجہ کابینہ اجلاس میں آپس میں لڑ پڑے،ٹرمپ کو خود بیچ بچا کرانا پڑا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس )امریکی کابینہ کے اجلاس میں جمعرات کے روز اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وہائٹ ہاس کے مشیر ایلون مسک کے درمیان محکمہ خارجہ میں عملے کی کمی کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اور اس دوران بڑھتی ہوئی کشیدگی کا مشاہدہ کرتے رہے۔مسک، جو صدر ٹرمپ کی ہدایت پر وفاقی بیوروکریسی میں کمی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں
، انہوں نے روبیو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ عملے میں نمایاں کمی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، مسک نے روبیو سے کہا، آپ نے کسی کو برطرف نہیں کیا، شاید واحد شخص جسے آپ نے نکالا ہو، وہ محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کا کوئی ملازم ہو، جو میرے ماتحت کام کرتا ہے۔مارکو روبیو نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 1500 سے زائد محکمہ خارجہ کے ملازمین نے رضاکارانہ طور پر جلد ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں مسک سے سوال کیا، کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں ان لوگوں کو دوبارہ بھرتی کر کے صرف اس لیے نکالوں کہ آپ کا شو اچھا لگے؟مسک نے روبیو کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے ایک طنزیہ جملہ کسا، آپ ٹی وی پر اچھے لگتے ہیں، جس سے یہ تاثر ملا کہ سینیٹر کی مہارت صرف میڈیا بیانات تک محدود ہے۔
جب بحث مزید شدت اختیار کر گئی تو صدر ٹرمپ، جو خاموشی سے ہاتھ باندھے سن رہے تھے، درمیان میں کود پڑے۔ انہوں نے روبیو کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ زبردست کام کر رہے ہیں، وہ سفارتی دوروں، ٹی وی بیانات اور محکمہ کی نگرانی، سب کچھ ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔صدر نے مزید وضاحت کی کہ ملازمین کی بھرتیوں اور برطرفیوں کا حتمی فیصلہ متعلقہ محکموں کے سربراہان ہی کریں گے، نہ کہ ایلون مسک کے DOGE کے تحت۔ ٹرمپ نے کہا کہ DOGE صرف مشاورتی کردار ادا کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، یہ اجلاس اس وقت بلایا گیا جب مختلف محکموں کے سربراہان نے عملے میں کٹوتیوں سے متعلق مسک کے جارحانہ رویے پر شکایات کیں۔ وائٹ ہاس چیف آف اسٹاف سوزی وائلز اور آفس آف لیجسلیٹو افیئرز کو بھی ریپبلکن قانون سازوں کی جانب سے ان اقدامات پر شدید عوامی ردعمل کی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں۔