اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف کیس میں لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 175(3)میں عدلیہ کی ایگزیکٹو سے علیحدگی واضح ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ عدلیہ کو ایگزیکٹو سے الگ کرنے کی ذمہ داری کس کی تھی؟عدالت نے کہاکہ کیا آرٹیکل 175(3)کے تحت عدلیہ خودبخود ایگزیکٹو سے الگ تصور ہو گی؟

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ سماعت کر رہا ہے،دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایگزیکٹو سے الگ ہونے کا اعلان عدلیہ کرے گی یا پارلیمان؟جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ فوجی عدالتیں آرٹیکل 175(3)کے زمرے میں نہیں آتیں، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو تاریخی تناظر میں دیکھا، عدالت نے کہاکہ عدلیہ خود ایگزیکٹو سے الگ تصور ہوگی تو 14سال بعد فوجی عدالتیں قائم نہیں رہ سکتیں،حامد خان نے کہاکہ فوجی عدالتیں صرف فوج کے ممبران کیلئے قائم رہ سکتی ہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ فوجی عدالتیں متوازی عدالتی نظام کے زمرے میں آتی ہیں،آرٹیکل 175(3)کی وضاحت بہت ضروری ہے،لاہور بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان کے دلائل مکمل ہو گئے،کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

طورخم گزرگاہ پر پاک افغان جرگہ، 11 مارچ تک سیز فائر پر اتفاق

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فوجی عدالتیں ا رٹیکل 175 3 نے کہاکہ

پڑھیں:

سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا

سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملے پر فیصلہ دے چکے ہیں، جسٹس عامر فاروق کیس نہیں سن سکتے، عدالت نے سماعت عید الفطر کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ میں معاملے پر فیصلہ دے چکے ہیں، اس لیے وہ یہ کیس نہیں سن سکتے۔

کمپنی کے وکلا نے کیس کی سماعت عید الفطر کے بعد رکھنے کی استدعا کی، تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے بیرسٹر فروغ نسیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فروغ نسیم صاحب! عید تک یہ کیس مکمل نہیں ہوگا، جو کیس چلانا چاہتے ہیں ان کو کیس چلانے دیں، کم ازکم کیس چلنا تو شروع ہو، سیکشن 4 بی اور 4 سی پر عدالتوں فیصلوں کی الگ الگ پیپرز بک تیار کر لیں۔

عدالت نے فریقین کو وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے لیے مہلت بھی دے دی، اور کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا۔
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بنچ ٹوٹ گیا
  • نیب ریفرنس: قائم علی شاہ و دیگر کی درخواستوں کی سماعت ریگولر بینچ میں کرنے کا فیصلہ
  • آرمی ایکٹ میں درج جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہو گا؟ جسٹس جمال نے سوال اٹھا دیا
  • آرمی ایکٹ میں درج جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہو گا؟ جسٹس جمال نے سوال اٹھا دیا
  • تنازعہ یہ نہیں کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل کیا جائے یا نہیں،مسئلہ یہ ہے آرمی ایکٹ کے ماتحت جرائم اگر سویلینز کریں تو کیا ہوگا؟جسٹس جمال مندوخیل
  • فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل، لاہور بار کے وکیل کے دلائل
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ٹوٹ گیا
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کا سپر ٹیکس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ