لاہور:

میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے ایک اور مریض دم توڑ گیا، جس کے بعد ہلاکتیں 2 ہو گئیں جب کہ 17 افراد اب بھی متاثرہ ہیں۔
 

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے دوسرا مریض بھی جاں بحق ہوگیا۔ 36 سالہ دولت خان آئی سی یو میں زیر علاج تھا۔

قبل ازیں اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشن سے 18 افراد کو ری ایکشن کی اطلاع موصول ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں پہلے ایک لڑکی جاں بحق ہوئی جب کہ کچھ کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی تھی، جس کے بعد آج دوسرا میریض بھی جاں بحق ہوگیا جب کہ 17 افراد تاحال ری ایکشن سے متاثر ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ’شکر کریں گرفتار نہیں کرایا‘، مریم نواز کا ناقص انتظامات پر ایم ایس میو اسپتال کو ہٹانے کا حکم

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے میو اسپتال میں انجکشن کے مریضوں پر ری ایکشن کی خبر کانوٹس  لے لیا اور سیکرٹری ہیلتھ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے رپورٹ طلب کرلی۔

مریم نواز نے انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے مریضوں کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا۔

انہوں نے دیگر متاثرہ مریضوں کے بہترین علاج کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انجکشن کے ری ایکشن کےواقعے پر گہری تشویش ہے، غفلت کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میو اسپتال میں انجکشن ری ایکشن سے انجکشن کے

پڑھیں:

شامی افواج اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتیں

دمشق(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )شام کی سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں اور انتقامی کارروائیوں میں دو دن کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے برطانیہ میں قائم گروپ ”سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس“نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 14 سال سے جاری شام کے تنازع میں یہ اب تک سب سے شدید ہلاکت خیز تصادم کے واقعات ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اپنی رپورٹ میں آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ جھڑپوں میں 745 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جنہیں بہت قریب سے گولیاں ماری گئی ہیں اس کے علاوہ شامی سیکیورٹی فورسز کے 125 اہل کار جب کہ بشار الاسد کے حامی مسلح گروہوں کے 125 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ لتاکیہ شہر میں کئی علاقوں کو بجلی اور پانی کی فراہمی بھی بند ہو چکی ہے بحیرہ روم کے ساحل پر واقع شام کے صوبے لتاکیہ میں حکومتی فورسز اور بشارالاسد کی حامی ملیشیاﺅں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز جمعرات کو ہوا تھا.

اس صورتِ حال کو دمشق میں قائم ہونے والی نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا جارہا ہے شام میں اس وقت برسرِ اقتدار حکمراں فورس ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے گزشتہ برس دسمبر میں تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صرف 11 دن میں ملک کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا اور دارالحکومت دمشق میں داخل ہوکر 24 سال سے حکومت کرنے والے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا.

حکومت کے حامی مسلح افراد نے جمعے کو اقلیتی علوی فرقے کے افراد کے قتل کے لیے کارروائیاں شروع کی تھیں شام کے سابق حکمراں اسد خاندان کا تعلق بھی اسی فرقے سے تھا اسد خاندان کی اس فرقے میں خاطر خواہ سیاسی حمایت پائی جاتی ہے مبصرین کے مطابق سنی مسلحہ افراد کی انتقامی کارروائیاں ایچ ٹی ایس کے لیے بڑا دھچکا ہیں. بحیرہ روم کے کنارے شام کے صوبے لتاکیہ اور طرطوس میں علوی فرقے کا اثر و رسوخ زیادہ ہے ان ہی علاقوں میں سابق حکمران خاندان اسد کے حامی مسلحہ گروپس ہیں رپورٹ کے مطابق لتاکیہ اور طرطوس کے جن علوی اقلیت کے قصبوں اور دیہات پر حملے ہوئے ہیں وہاں کے مقامی افراد نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ علوی فرقے کے افراد کو قتل کرنے کے علاوہ گھروں میں لوٹ مار بھی کی گئی ہے.

طرطوس میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں برنیاس شہر کے ایک رہائشی نے بتایا کہ کئی علاقوں میں بے گور و کفن لاشیں گھروں، گلیوں اور مکانات کی چھتوں پر پڑی ہیں اور کشیدہ صورتِ حال کی وجہ سے کوئی انہیں لانے بھی نہیں جاسکتا بانیاس سے نقل مکانی کرنے والے 57 سالہ علی شہا کا کہنا ہے کہ ان کے ہمسایوں ساتھ کام کرنے والوں اور رشتے داروں میں 20 علوی کمیونٹی کے لوگوں کو قتل کیا گیا ہے ان کا کہنا ہے کہ علوی کمیونٹی پر یہ حملے ”انتقامی قتل“ ہے اور اسد حکومت کے جرائم کا بدلہ اس کمیونٹی سے لیا جا رہا ہے.

مقامی افراد کے مطابق علوی کمیونٹی پر حملے کرنے والوں میں قریبی دیہات سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق انتقامی حملے تھم گئے ہیں تاہم علوی کمیونٹی کے سویلین افراد کے قتل کے واقعات کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ شامی تنازع کی تاریخ کا سب سے بڑا قتلِ عام تھا اس سے قبل ہیومن اوبزرویٹری نے چھ سو سے زائد ہلاکتوں کی اطلاعات دی تھیں تاہم اس کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے شام کے سرکاری ریڈیو نے وزارتِ دفاع کے ذرائع سے رپورٹ کیا ہے کہ شامی فورسز نے اسد کے حامی علوی گروپس کے زیرقبضہ زیادہ تر علاقہ دوبارہ حاصل کرلیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ حالات کو بتدریج معمول پر لانے کے لیے شام کے ساحلی خطے کی جانب جانے والی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اسد خاندان کے دورحکومت میں علوی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے شام کی نئی حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ یہ بشار الاسد کے وفادار سابق عہدے دار گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک کی نئی سیکورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں.


متعلقہ مضامین

  • شامی افواج اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتیں
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا میو ہسپتال میں انجکشن کے مریضوں پر ری ایکشن کی خبر کانوٹس
  • میو ہسپتال میں مریضوں کی ہلاکتیں، ہسپتالوں کوسیفٹریکسون انجکشن کے استعمال سے روک دیا گیا
  • میو ہسپتال میں مبینہ طور پر غیر معیاری انجکشن لگنے سے زیر علاج 2مریض جاں بحق
  • وزیراعلی نے میو ہسپتال میں انجکشن کے مریضوں پرری ایکشن کا نوٹس
  • شام میں جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کرگئیں
  • میو اسپتال لاہور میں انجیکشن کے مبینہ ری ایکشن سے مریضہ جاں بحق، 15 متاثر
  • ڈسٹرکٹ بار کرم کا صدر مملکت کو خط، ٹل پاراچنار سڑک کھولنے کی اپیل
  • مریم نواز کی ڈانٹ کا نشانہ بننے والے ایم ایس میو اسپتال کا تین دن پہلے ہی استعفیٰ دینے کا انکشاف