انسانی حقوق کے کارکنان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
انسانی حقوق کے کارکنان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
لاہور(آئی پی ایس)پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے 38 انسانی حقوق کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے اراکین نے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور قانونی طریقہ کار کی صریح خلاف ورزی کے ذریعے منظور کیا گیا۔ یہ ترمیم عوام اور ریاست کے درمیان موجود سماجی معاہدے کی روح کے منافی ہے کیونکہ یہ ریاست کے تیسرے ستون یعنی آزاد عدلیہ کے وجود کو کمزور کرتی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی کو مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے۔ نہ صرف چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹس کے ججوں کی تقرری میں ایگزیکٹو اور مقننہ کو حد سے زیادہ اختیار دیا گیا ہے، بلکہ آئینی مقدمات سننے والے بینچز کی تشکیل کا اختیار بھی انہی اداروں کو دے دیا گیا ہے۔ اس سے اختیارات کی تقسیم کا اصول متاثر ہوگا اور کسی بھی ریاستی ادارے کے اختیارات کے غلط استعمال پر نظر رکھنے والا کوئی مؤثر نظام باقی نہیں رہے گا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی حقوق کے نفاذ میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ اس کے نتیجے میں وہ تمام مقدمات، جو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی یا حکومتی اقدامات کی قانونی حیثیت سے متعلق ہوں گے، ایسی آئینی بینچز میں سنے جائیں گے جن کی تشکیل حکومت کے زیر اثر ہوگی۔ اس سے نہ صرف ان بینچز کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھتے ہیں، بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ ترمیم بنیادی طور پر حکومت، اس کے سیاسی و کاروباری اتحادیوں اور سیکیورٹی اداروں، بشمول فوج، کو قانونی جوابدہی سے بچانے کے لیے بنائی گئی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم شہریوں کو عدالتی تحفظ سے محروم کر دے گی، جس سے جبری گمشدگیوں، زبردستی بے دخلیوں، آزادیٔ صحافت پر قدغن، مزدوروں، کسانوں، طلبہ اور مذہبی و نسلی اقلیتوں کے حقوق کی مزید پامالی، اظہار رائے، اجتماع، نقل و حرکت اور پرامن احتجاج کی آزادی پر قدغن لگانے کے راستے کھل جائیں گے۔
اس کے علاوہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بین الصوبائی تنازعات کو حکومت کے مقرر کردہ بینچز کے سپرد کرنا، وسائل کی تقسیم کے معاملات میں سیاسی مداخلت کو فروغ دے گا۔ اس کے نتیجے میں، کسی بھی مخصوص صوبے کے پانی، خوراک کے تحفظ، اور ماحولیاتی تحفظ جیسے بنیادی حقوق کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھایا جا سکتا ہے۔
اگرچہ درخواست میں عدلیہ کے غیر محدود اور غیر ذمہ دارانہ اختیارات کے خطرات کو تسلیم کیا گیا ہے اور ماضی میں عدلیہ کے کردار پر تنقید بھی کی گئی ہے، تاہم یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی آئین کی ایک نمایاں خصوصیت ہے، جسے پارلیمنٹ کسی بھی آئینی ترمیم کے ذریعے ختم نہیں کر سکتی۔
درخواست گزار مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فل بینچ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو سنے اور اس ترمیم کو کالعدم قرار دے۔ سول سوسائٹی کی درخواست کا مقصد ان افراد کے خدشات کو اجاگر کرنا ہے جو اس ترمیم سے براہ راست متاثر ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ درخواست غیر جانبدار ہے اور صرف اس بنیاد پر دائر کی گئی ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم بنیادی حقوق اور ملک کی جمہوری ساخت پر براہ راست حملہ ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم کو سپریم کورٹ حقوق کے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ
سپریم کورٹ: 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ میں 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ کر دیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مقدمات کی سماعت کی۔
دوران سماعت سینئر وکیل ذوالفقارنقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے مجھے 9 مئی مقدمات میں وکیل مقرر کیا ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ تیاری کیلئے وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ9 مئی کے مقدمات تو کل اور پرسوں بھی مقرر ہیں، گزشتہ سماعتوں پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر پیش ہو کر وقت مانگتے رہے، آج آپ وقت مانگ رہے ہیں، ایسے نہیں چلے گا، یہ کوئی ایک کیس نہیں، 50 کے قریب اپیلیں ہیں۔
وکیل ذوالفقار نقوی نے کہا کہ رواں ہفتے کے مقدمات ملتوی کر دیں، آئندہ ہفتے والوں کی تیاری کر کے آؤں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ اپیلیں کیس منتقلی کے حوالے سے بھی ہیں، کیس منتقلی کا معاملہ ختم ہو چکا اس پر حکومت سے ہدایات لے لیں جس پر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ جج کا تبادلہ ہو چکا صرف جرمانے اور کچھ آبزرویشنز کی حد تک اپیل کی پیروی کریں گے۔
بعدازاں سپریم کورٹ میں 9 اور 10 مئی کے رواں اور آئندہ ہفتے مقرر تمام مقدمات ڈی لسٹ کر دیئے گئے، عدالت نے پنجاب حکومت کی مہلت کی استدعا منظور کر لی اور کہا کہ تمام مقدمات کی سماعت عید کے بعد ہوگی۔
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منظور کی تھیں، پنجاب حکومت نے ضمانتیں منسوخ کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔