لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 مارچ 2025)صوبائی دارالحکومت لاہور کے میو ہسپتال میں مریضوں کی ہلاکتیں ہونے کے بعدصوبے بھر کے ہسپتالوں کوسیفٹریکسون انجکشن کے استعمال سے روک دیا گیا، سیکریٹری صحت عظمت محمود نے انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے اموات کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے انجکشن کا استعمال روک دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بتایا گیا ہے کہ لاہور کے میو ہسپتال میں اینٹی بیکٹریل انجکشن سے دو مریضوں کی اموات کے معاملے پر پنجاب کے ہسپتالوں کو انجکشن سیفٹر یکسون کے استعمال سے روک دیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انجکشن نے مئی 2026 میں ایکسپائر ہونا تھا۔ انجکشن کی خریداری ڈی جی ہیلتھ پنجاب نے کی، میو ہسپتال نے انجکشن کی خریداری خود نہیں کی۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ایم ایس جناح ہسپتال کا میو ہسپتال میں انجکشن سے ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے کہا ہے کہ جناح ہسپتال کو بھی محکمہ صحت نے اس کمپنی کا انجکشن کا سٹاک بھجوایا تھا تاہم میوہسپتال میں انجکشن سے ہلاکتیں سامنے آنے پر ہم اس انجکشن کا ساراسٹاک واپس بھجوا رہے ہیں۔

میو ہسپتال میں اینٹی بیکٹریل انجکشن لگنے سے جاں بحق مریضوں کی تعداد دو ہوگئی جبکہ اٹھارہ مریض متاثر ہوئے تھے، تمام متاثرہ مریض گھڑی وارڈ میں زیر علاج تھے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیکریٹری ہیلتھ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے میوہسپتال میں انجکشن لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں کے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیاہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے سیکرٹری ہیلتھ سپیشلائزہیلتھ کیئر سے فوری طور واقعہ کی صاف و شفاف انکوائری کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھان بین کرکے واقعہ میں ملوث کرداروں کو سامنے لایا جائے۔واضح رہے کہ میو ہسپتال میں انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے2 مریض جاں بحق اور15متاثر ہوگئے تھے۔

3 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ ہسپتال میں انجکشن کا استعمال روک دیا گیا جبکہ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی قائم کردی گئی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق میو ہسپتال کے چیسٹ وارڈ میں مبینہ طور پر انجکشن کے ری ایکشن سے جاں بحق ہونے والی خاتون کی شناخت نورین کے نام سے ہوئی جس کی عمر 38سال تھی ۔میو ہسپتال لاہور کی انتظامیہ کے مطابق انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے دیگر 15 مریض متاثر ہوئے تھے جبکہ 3مریض وینٹی لیٹر پر تھے۔

انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سیفٹریکزون انجکشن زائد المعیاد نہیں تھا۔ ہسپتال کی انتظامیہ نے انجکشن سے متعلق تحریری الرٹ جاری کر دیا گیا تھاان کا کہنا ہے کہ انجکشن 2024 میں تیار ہواتھا۔ میو ہسپتال انتظامیہ نے اس واقعے کی تحقیقات کیلئے 7 رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی تھی۔ پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق کو انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ کمیٹی میں چیف فارماسسٹ، ڈپٹی نرسنگ، اے ایم ایس ہسپتال کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہسپتال میں انجکشن میو ہسپتال میں روک دیا گیا ری ایکشن سے انجکشن کے انجکشن کا مریضوں کی کا کہنا

پڑھیں:

شامی افواج اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتیں

دمشق(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 مارچ ۔2025 )شام کی سیکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں اور انتقامی کارروائیوں میں دو دن کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے برطانیہ میں قائم گروپ ”سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس“نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 14 سال سے جاری شام کے تنازع میں یہ اب تک سب سے شدید ہلاکت خیز تصادم کے واقعات ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اپنی رپورٹ میں آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ جھڑپوں میں 745 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جنہیں بہت قریب سے گولیاں ماری گئی ہیں اس کے علاوہ شامی سیکیورٹی فورسز کے 125 اہل کار جب کہ بشار الاسد کے حامی مسلح گروہوں کے 125 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ لتاکیہ شہر میں کئی علاقوں کو بجلی اور پانی کی فراہمی بھی بند ہو چکی ہے بحیرہ روم کے ساحل پر واقع شام کے صوبے لتاکیہ میں حکومتی فورسز اور بشارالاسد کی حامی ملیشیاﺅں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز جمعرات کو ہوا تھا.

اس صورتِ حال کو دمشق میں قائم ہونے والی نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا جارہا ہے شام میں اس وقت برسرِ اقتدار حکمراں فورس ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے گزشتہ برس دسمبر میں تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صرف 11 دن میں ملک کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا اور دارالحکومت دمشق میں داخل ہوکر 24 سال سے حکومت کرنے والے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا.

حکومت کے حامی مسلح افراد نے جمعے کو اقلیتی علوی فرقے کے افراد کے قتل کے لیے کارروائیاں شروع کی تھیں شام کے سابق حکمراں اسد خاندان کا تعلق بھی اسی فرقے سے تھا اسد خاندان کی اس فرقے میں خاطر خواہ سیاسی حمایت پائی جاتی ہے مبصرین کے مطابق سنی مسلحہ افراد کی انتقامی کارروائیاں ایچ ٹی ایس کے لیے بڑا دھچکا ہیں. بحیرہ روم کے کنارے شام کے صوبے لتاکیہ اور طرطوس میں علوی فرقے کا اثر و رسوخ زیادہ ہے ان ہی علاقوں میں سابق حکمران خاندان اسد کے حامی مسلحہ گروپس ہیں رپورٹ کے مطابق لتاکیہ اور طرطوس کے جن علوی اقلیت کے قصبوں اور دیہات پر حملے ہوئے ہیں وہاں کے مقامی افراد نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ علوی فرقے کے افراد کو قتل کرنے کے علاوہ گھروں میں لوٹ مار بھی کی گئی ہے.

طرطوس میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں برنیاس شہر کے ایک رہائشی نے بتایا کہ کئی علاقوں میں بے گور و کفن لاشیں گھروں، گلیوں اور مکانات کی چھتوں پر پڑی ہیں اور کشیدہ صورتِ حال کی وجہ سے کوئی انہیں لانے بھی نہیں جاسکتا بانیاس سے نقل مکانی کرنے والے 57 سالہ علی شہا کا کہنا ہے کہ ان کے ہمسایوں ساتھ کام کرنے والوں اور رشتے داروں میں 20 علوی کمیونٹی کے لوگوں کو قتل کیا گیا ہے ان کا کہنا ہے کہ علوی کمیونٹی پر یہ حملے ”انتقامی قتل“ ہے اور اسد حکومت کے جرائم کا بدلہ اس کمیونٹی سے لیا جا رہا ہے.

مقامی افراد کے مطابق علوی کمیونٹی پر حملے کرنے والوں میں قریبی دیہات سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق انتقامی حملے تھم گئے ہیں تاہم علوی کمیونٹی کے سویلین افراد کے قتل کے واقعات کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ شامی تنازع کی تاریخ کا سب سے بڑا قتلِ عام تھا اس سے قبل ہیومن اوبزرویٹری نے چھ سو سے زائد ہلاکتوں کی اطلاعات دی تھیں تاہم اس کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے شام کے سرکاری ریڈیو نے وزارتِ دفاع کے ذرائع سے رپورٹ کیا ہے کہ شامی فورسز نے اسد کے حامی علوی گروپس کے زیرقبضہ زیادہ تر علاقہ دوبارہ حاصل کرلیا ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ حالات کو بتدریج معمول پر لانے کے لیے شام کے ساحلی خطے کی جانب جانے والی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اسد خاندان کے دورحکومت میں علوی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے شام کی نئی حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ یہ بشار الاسد کے وفادار سابق عہدے دار گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک کی نئی سیکورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں.


متعلقہ مضامین

  • شامی افواج اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتیں
  • وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا میو ہسپتال میں انجکشن کے مریضوں پر ری ایکشن کی خبر کانوٹس
  • میو اسپتال میں انجکشن کا ری ایکشن؛ ایک اور مریض دم توڑ گیا، ہلاکتیں 2 ہو گئیں
  • میو ہسپتال میں مبینہ طور پر غیر معیاری انجکشن لگنے سے زیر علاج 2مریض جاں بحق
  • وزیراعلی نے میو ہسپتال میں انجکشن کے مریضوں پرری ایکشن کا نوٹس
  • شام میں جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کرگئیں
  • میو ہسپتال میں غلط انجکشن لگنے سے 18 مریضوں کی حالت غیر ، 2 کی حالت نازک ،انکوائری کمیٹی تشکیل
  • خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کے صحیح استعمال کیلئے اہم فیصلہ
  • ڈسٹرکٹ بار کرم کا صدر مملکت کو خط، ٹل پاراچنار سڑک کھولنے کی اپیل