Jang News:
2025-03-10@11:47:24 GMT

کراچی سمیت سندھ بھر میں ملیریا اور ڈینگی کیسز میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

کراچی سمیت سندھ بھر میں ملیریا اور ڈینگی کیسز میں اضافہ

---فائل فوٹو

کراچی سمیت سندھ بھر میں ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا۔

سندھ بھر میں رواں سال جنوری سے 7 مارچ تک ملیریا کے 5 ہزار 437 کیسز  سامنے آئے۔

ترجمان محکمۂ صحت سندھ کے مطابق کراچی سے ملیریا کے 117 کیسز رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ ضلع جنوبی سے 40 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ملیریا کے کراچی کے ضلع ملیر سے 39، ضلع غربی سے1، ضلع کورنگی سے 14، ضلع شرقی سے 4 اور ضلع وسطی سے 2 کیسز رپورٹ ہوئے۔

کراچی میں واٸرل انفیکشنز میں اضافہ، ملیریا اور ڈینگی شدت اختیار کر گئے

موسم کے بدلتے ہی کراچی میں ایک بار پھر واٸرل انفیکشنز تیزی سے پھیلنے لگے ہیں۔

رواں سال اب تک ضلع کیماڑی سے ملیریا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حیدرآباد ڈویژن سے ملیریا کے 2 ہزار 325 کیسز رپورٹ ہوئے، سکھر ڈویژن سے 488 کیسز سامنے آئے۔

ملیریا کے لاڑکانہ ڈویژن سے 1 ہزار 294، میرپور خاص ڈویژن سے 618، شہید بینظیر آباد ڈویژن سے 595 کیسز رپورٹ ہوئے۔

ڈینگی کیسز میں بھی اضافہ

جنوری 2025 سے اب تک سندھ میں ڈینگی کے 148 کیسز سامنے آئے جبکہ صرف کراچی سے 132 ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں مارچ میں اب تک ڈینگی کے 10 کیسز  سامنے آ چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کیسز رپورٹ ہوئے ملیریا کے ڈینگی کے ڈویژن سے

پڑھیں:

خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے، جماعت اسلامی ہند

انجینئر سلیم نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی مقاصد کیلئے بدنام کیا جارہا ہے، اب ہم حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کا احترام کریں اور سبکو انصاف فراہم کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساء نے بین الاقوامی یومِ خواتین کے موقع پر ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقد ہونے والی ماہانہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمت النساء نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022ء میں ہر ایک لاکھ خواتین میں 51 خواتین مختلف جرائم درج کا شکار ہوئیں جبکہ ملک میں ہر 16 منٹ میں آبروریزی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوتا ہے، یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے ساتھ آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے مقدمات میں سزا کی شرح 69.4 فیصد ہے، لیکن دیگر زنا بالجبر کے مقدمات میں یہ شرح کم ہوکر 27.4 فیصد رہ جاتی ہے، جو ہمارے نظامِ عدل کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کولکاتا میں ایک میڈیکل ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل اور پونے میں بس میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی، ہمارے ملک میں خواتین کی سلامتی کی نازک حالت کو آشکار کرتے ہیں۔

رحمت النساء نے اس بحران کے اخلاقی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چھیڑخانی اور بدتمیزی کے ہزاروں غیر رپورٹ شدہ کیسز معاشرے میں گہرے اخلاقی زوال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند یہ سمجھتی ہے کہ حقیقی ترقی خواتین کی حفاظت، عزت اور ان کے جائز حقوق کے تحفظ میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کا مؤثر نفاذ ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سماجی اصلاح بھی لازمی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024ء پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے جانبدارانہ رویے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسیع پیمانے پر عوامی مخالفت، لاکھوں اعتراضات اور تحفظات کے باوجود یہ بل آگے بڑھا دیا گیا، جس سے مشاورتی عمل کو بے معنی بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف ایکٹ 1995 میں بڑی تبدیلیاں کرتا ہے اور وقف جائیدادوں کے انتظام میں حکومت کی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وقف جائیدادیں حکومت کی ملکیت نہیں بلکہ مذہبی امانتیں ہیں، وقف کے نظام کو کمزور کرنے یا اس پر ریاستی کنٹرول بڑھانے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس بل کو واپس لے اور موجودہ وقف قوانین کے مؤثر نفاذ پر توجہ دے تاکہ مسلم ورثے اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا "ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے اس قانون کو آئینی، قانونی، جمہوری اور پُرامن طریقے سے چیلنج کرنے کی حمایت کرتے ہیں"۔ انہوں نے کہا "ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے 13 مارچ کو جنتر منتر پر احتجاج کی کال کی مکمل تائید کرتے ہیں اور تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہوں"۔

مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات اور نفرت انگیز جرائم کے حوالے سے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ ہم اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور فرقہ وارانہ جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں دو افراد کی سرعام تذلیل اور پولیس حراست میں تشدد، راجستھان میں پولیس چھاپے کے دوران ایک نومولود بچی کی دردناک موت اور مہاراشٹر کے چکاہلی کُدالواڑی علاقے میں دکانوں کی منظم مسماری جیسے واقعات، ریاستی اداروں کے جانبدارانہ اور غیر انسانی رویے کو ظاہر کرتے ہیں۔ انجینئر سلیم نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی مقاصد کے لئے بدنام کیا جا رہا ہے، ہم حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کا احترام کریں اور سب کو انصاف فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے عوام کو فرقہ وارانہ تقسیم اور فسطائیت کے خطرے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے بعد حاصل کیے گئے نمونوں کی رپورٹ سامنے آگئی
  • کراچی سمیت اندرون سندھ میں غیر مستند دائیوں کے حوالے سے رپورٹ
  • سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کا زندہ بیٹاسرکاری ریکارڈ میں مردہ قرار
  • عدالت ہی کیوں نہ جانا پڑے میئر کراچی کو آئینی حیثیت سے سارے اختیارات دینے کو تیار ہوں، گورنر سندھ
  • خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے، جماعت اسلامی ہند
  • خیبرپختونخوا میں گیسٹرو کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ
  • خیبرپختونخوا: 14 روز میں گیسٹرو کے 19 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
  • خیبر پختونخوا میں ایم پاکس کے مزید دو کیسز سامنے آگئے
  • رمضان المبارک میں کراچی سمیت لاہور اور پشاور میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ