شام میں جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کرگئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
شام(نیوز ڈیسک)شام کے صوبے لطاکیہ میں سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جاری جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔شامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق ان تصادم میں اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 745 شہری اور 270 سے زیادہ جنگجو شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جھڑپوں کے بعد شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے قومی یکجہتی پر زور دیا ہے اور ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی ہے۔دریں اثنا، شہریوں کی ہلاکتوں پر اقوام متحدہ، عرب لیگ، اور امریکا نے شدید مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق ایجنسی نے شام میں شہریوں کے قتل عام کو فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ولکر ترک نے کہا کہ شمال مشرقی شام میں خاندانوں کے قتل عام کی اطلاعات انتہائی تشویشناک ہیں اور اس قتل عام کی فوری تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ تیدروس ایڈہانوم نے بھی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی سہولیات اور ایمبولینس سروسز پر حملوں سے شہریوں تک صحت کی خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔واضح رہے کہ شامی سکیورٹی فورسز اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان مسلح جھڑپیں جمعرات سے جاری ہیں جس سے علاقے میں کشیدگی اور تباہی میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں خواتین کیساتھ ڈکیتی کی ویڈیو، 10 تولہ زیورات اور 20 لاکھ نقدی چھین لی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شام میں 2 روز سے جاری جھڑپوں میں 1 ہزار سے زائد افراد ہلاک
شام میں حکومتی فورسز اور معزول شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان دو روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جھڑپوں کے نتیجے میں انتقامی ہلاکتیں بھی ہوئیں، جس میں تقریباً 750 شہری، 125 سرکاری سکیورٹی اہلکار، اور اسد سے منسلک 148 عسکریت پسند مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ساحلی ریجن میں جاری جھڑپوں میں سکیورٹی فورسز اوراتحادی گروپوں کے حملوں میں 311 عام شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ جھڑپوں کے بعد شمال مغربی ساحلی شہر لاذقیہ اور طرطوس میں کرفیو برقرار ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں معزول شامی صدر بشارالاسد کے حامیوں کی جانب سے گھات لگا کر حملے کیے گئے تھے، جو مربوط اور منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے۔
شامی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ خطے میں استحکام بحال کرکے عوام کی جان اور املاک کا تحفظ کریں گے۔
یاد رہے یہ 8 دسمبر 2024 کو بشارالاسد حکومت کے خاتمے کے بعد سے نئی اتھارٹی کے خلاف اب تک کے سب سے زیادہ پرتشدد حملے ہیں۔
Post Views: 1