حماس نے اسرائیل کے غزہ کی بجلی بند کرنے کے فیصلے کو ‘ناقابل قبول دباؤ’ قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے یہ اقدام فلسطینی مزاحمت کاروں پر دباؤ ڈالنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کیا ہے۔

حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہم اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس کے تحت غزہ کو پہلے ہی خوراک، ادویات اور پانی سے محروم کر دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقوں فرانسیسکا البانیزے نے اسرائیلی فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ‘Genocide Alert’ (نسل کشی کا انتباہ) لکھتے ہوئے کہا کہ بجلی کی بندش کے نتیجے میں صاف پانی کی دستیابی بھی ممکن نہیں رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ “وہ ممالک جو اسرائیل پر پابندیاں یا اسلحے کی ترسیل پر پابندی عائد نہیں کر رہے، وہ اس تاریخی اور قابلِ روک تھام نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔”

بجلی کی بندش کے بعد غزہ میں پانی صاف کرنے والے پلانٹس بھی کام نہیں کر سکیں گے، جس سے لاکھوں فلسطینیوں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو “جنگی جرم” اور “اجتماعی سزا” قرار دیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ویبنار کے شرکاء کا کشمیری خواتین کے خلاف تشدد کی اقوام متحدہ کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے زیراہتمام ایک ویبینار کے شرکاء نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خواتین کی حالت زار صرف ایک علاقائی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا عالمی مسئلہ ہے جس میں فوری بین الاقوامی مداخلت کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق”خاموش متاثرین، 1947ء سے بھارتی قبضے کے تحت کشمیری خواتین کی جدوجہد” کے عنوان سے ویبنار کے شرکاء نے جنسی تشدد اور جبری گمشدگیوں کی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جنگی جرائم پر بھارت کے احتساب اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کی منسوخی کا بھی مطالبہ کیا۔ مقررین نے کشمیری خواتین کو درپیش انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا جن میں جنسی تشدد کا جنگی ہتھیار کے طور پراستعمال، جبری گمشدگیاں اور ظالمانہ قوانین شامل ہیں۔ تقریب کی صدارت تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے کی اور نظامت کے فرائض انفارمیشن سیکرٹری ریحانہ علی نے انجام دیے۔

ویبنار میں انسانی حقوق کے کارکنوں، سیاسی رہنمائوں اور بین الاقوامی قانون دانوں نے شرکت کی۔ فہیم کیانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کشمیری خواتین کے عزم و ہمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وحشیانہ مظالم کا نشانہ بننے کے باوجود کشمیری خواتین حق خودارادیت کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور ٹھوس کارروائی کرنی چاہیے۔ ریحانہ علی نے آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی جیسی کشمیری خواتین کارکنوں کی پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت غیر نظربندی کو اجاگر کیا۔ سابقہ کونسلر ثمرہ خورشید، کونسلر ماجد حسین، انسانی حقوق کی ترک کارکن شیری حامد، فلسطینی شاعر شاہد مہنوی، گلوبل پاک کشمیر سپریم کونسل کے چیئرمین راجہ سکندر خان اور سابق اطالوی کونسلر ارم طاہر نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • تائیوان چین کے ایک صوبے کے طور پر، آزاد حیثیت نہیں رکھتا، چینی وزارت خارجہ
  • کراچی میں سحری کے وقت لوڈ شیڈنگ سے عوام کو مشکلات
  • شام میں جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کرگئیں
  • اقوام متحدہ نے غزہ میں بجلی کی اسرائیلی بندش کو فلسطینیوں کی'نسل کشی' قرار دے دیا
  • ویبنار کے شرکاء کا کشمیری خواتین کے خلاف تشدد کی اقوام متحدہ کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ
  • فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو جنگی جرم قرار دیا جائے، اسحاق ڈار
  • دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کی صورتحال میں تنزلی ہوئی، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آپریشن بے گھری کا سبب، یو این ادارے
  • اسرائیل فلسطینیوں کی جاسوسی کے لیے چیٹ جی پی ٹی کے طرز پر ٹُول تیار کر رہا ہے: تحقیق