UrduPoint:
2025-03-10@10:29:47 GMT

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے پیر کے روز اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق تین سال سے کچھ زیادہ عرصے قبل روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے بعد اب کییف دنیا کا اسلحے کا سب سے بڑا درآمد کنندہ بن گیا ہے۔

بھارت کے پاس پاکستان سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں

سپری کے مطابق اگرگزشتہ دو پانچ سالہ مدت کا موازنہ کیا جائے تو یوکرین کے ہتھیاروں کے درآمدات میں تقریباﹰ ایک سو گنا اضافہ ہوا ہے۔

چونکہ ہتھیاروں کے درآمدات کے حجم میں اتار چڑھاؤ ہوسکتا ہے اس لیے محققین اس کے مالی قدر کے بجائے اس کی حجم کو بنیاد بناتے ہیں۔ محققین اپنی رپورٹ میں پانچ سالہ مدت کا موازنہ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یوکرین کے معاملے میں یہ موازنہ سن دو ہزار پندرہ۔انیس اور سن دو ہزار بیس۔ چوبیس میں کیا گیا۔

یوکرین اب ٹینک، جنگی طیارے، آبدوزیں اور اسی طرح کے ہتھیاروں جیسے بھاری ہتھیاروں کے کل حجم کا 8.

8 فیصد درآمد کرتا ہے۔

یوکرینی جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں میں اضافہ

پانچ سال کے جائزے کی بنیاد پر، ہتھیار درآمد کرنے والے ملکوں میں بھارت 8.3 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، اس کے بعد قطر 6.8 فیصد، سعودی عرب 6.8 فیصد اور پاکستان 4.6 فیصد کا نمبر ہے۔

یوکرین کو اسلحے کی درآمدات میں کم از کم 35 ممالک کا تعاون

سپری کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے اسلحے کی درآمدات میں کم از کم 35 ممالک نے تعاون کیا ہے۔

جس میں امریکہ نے 45 فیصد ہتھیار برآمد کیے۔ اس کے بعد جرمنی 12 فیصد اور پولینڈ 11کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

امریکی انتظامیہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی یوکرینی جنگ ختم کرنے کی مہم کے حصہ کے طور پر حال ہی میں یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد روک دی تھی۔

سپری کے محققین اس وقت امریکی خارجہ پالیسی میں غیر یقینی صورتحال دیکھ رہے ہیں۔

اس کی ایک اہم وجہ یورپی ممالک کی طرف سے دفاعی اخراجات میں اضافہ ہے۔

عالمی رجحان کے برعکس پچھلے دو پانچ سالہ ادوار میں یورپی ہتھیاروں کی درآمدات میں 155 فیصد اضافہ ہوا۔

امریکہ سب سے بڑا اسلحہ برآمد کنندہ

امریکہ اب بھی دنیا بھر میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور اس نے 2020 سے 2024 کے درمیان کل 107 ممالک کو اس کی ترسیل کی ہے۔

سپری کی رپورٹ تیار کرنے والوں میں سے ایک میتھیو جارج نے کہا کہ 43 فیصد کے ساتھ، "اسلحے کی برآمدات کے معاملے میں امریکہ ایک منفرد مقام پر ہے۔ اس کا ہتھیاروں کی عالمی برآمدات میں حصہ دوسرے سب سے بڑے برآمد کنندہ، فرانس سے چار گنا زیادہ ہے۔"

دوسری جانب روس نے 2015 اور 2024 کے درمیان 63 فیصد کم ہتھیار برآمد کیے اور 2021 اور 2022 میں کل حجم گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے کم تھا۔

لیکن اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں۔ کیونکہ بظاہر یہ ملک پہلے ہی کسی اور جگہ ہتھیار فروخت کرنے کے بجائے جنگ کی تیاری میں خود کو مسلح کر رہا تھا۔

سپری آرمز ٹرانسفر پروگرام کے ایک سینیئر محقق پیٹر ویزمین نے کہا، "جنگ نے روس کے اسلحے کی برآمدات میں کمی کو مزید تیز کر دیا ہے کیونکہ میدان جنگ میں مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے، جب کہ تجارتی پابندیوں نے روس کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اپنے ہتھیاروں کی تیاری اور فروخت کو مشکل بنا دیا ہے۔"

ویزمین نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادی ممالک پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ روسی ہتھیار نہ خریدیں۔ اگر کوئی ملک اب بھی ہتھیار خرید رہا ہے تو وہ بنیادی طور پر چین اور بھارت ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہتھیاروں کی یوکرین کے اسلحے کی

پڑھیں:

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے پہلے دس ممالک میں سے ایک

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے پہلے دس ممالک میں سے ایک ہے جس کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لئے 2030تک 350ارب ڈالر درکار ہیں۔اقوام متحدہ کی کلائمیٹ فنانسنگ اور پالیسی تجاویز رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے آبی وسائل 75 فیصد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 90 فیصد آبادی براہ راست متاثرہونے کے خدشات کی زد میں ہیں،سمندرکی مسلسل بلند ہوتی سطح سے ملک کی ایک تہائی زمین کو خطرات لاحق ہیں، ہیٹ ویوو،گلاف،زمینی کٹاو، صحت کے مسائل اورفوڈ سکیورتی جیسے مسائل درپیش ہیں،سیلاب،خشک سالی اورگرمی کے باعث ہرسال 14 فیصد جی ڈی پی ضائع ہوجاتاہے،2050 تک یہ نقصانات 20 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جنوبی پنجاب،جنوبی سندھ،خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان کے مختلف علاقے موسیاتی تبدیلیوں کے باعث مسلسل پسماندگی اور غربت کا شکار ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 2017 ایکٹ میں کی گئی قانون سازی میں نقائص کی بھی نشاندہی کی گئی،پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل اورپاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کی کارکردگی پرسوالات اٹھائے گئے جبکہ وسائل کی کمی اور قوانین کے کمزور نفاذ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے سنگین مسائل پرقابو پانے کیلئے6 بڑی تجاویز پیش کی گئی ہیںجن میں وسط مدتی اسٹریٹجک موسمیاتی فنانسنگ پلان تیارکرنا،مقامی مالیاتی منڈیوں، اسٹیک ہولڈرز اور وسائل کو فروغ دینا، سبز معیشت کی تشکیل کے لیے مالیاتی پالیسی اقدامات کرنا،بین الاقوامی فنڈنگ بڑھانا، ڈیزاسٹر فنانسنگ ایکو سسٹم اور عوامی منصوبہ بندی کے فریم ورک کو مضبوط کرنا شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی ممالک نے 60فیصد امریکی اسلحہ خریدا‘یوکرین سب سے بڑا خریداررہا
  • چین ، سعودی عرب سمیت 8 ملکوں سے مزید 67 پاکستانی بے دخل، 14 زیرحراست
  • پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے پہلے دس ممالک میں سے ایک
  • سعودی عرب میں یوکرین روس جنگ پر اہم مذاکرات، امریکہ کی شرائط کیا ہوں گی؟
  • امریکہ نے یوکرین کو سیٹلائٹ تصاویر کی فراہمی بھی معطل کر دی، نیویارک ٹائمز
  • ٹرمپ کاروس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے پر غور
  • بنوں حملے میں افغانستان سے لایا امریکی اسلحہ استعمال ہوا ‘ ثبوت سامنے آ گئے
  • امریکہ اور یوکرین کے وفود منگل کو سعودی عرب میں ملاقات کرینگے
  • امریکہ افغانستان سے اپنے ہتھیار واپس لے، پاکستان