سرینگر(نیوزڈیسک)جموں و کشمیر میں حال ہی میں گلمرگ کے خوبصورت سکی ریزورٹ میں منعقدہ ایک فیشن شو کو لے کر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ بہت سے سیاسی رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس تقریب کو ”نامناسب“ قرار دیا کیونکہ یہ رمضان کے مقدس مہینے میں ہوا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے دفتر نے کہا کہ صدمہ اور غصہ قابل فہم ہے اور 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کلپ میں فیشن ڈیزائنر جوڑی شیوم اور نریش کے زیر اہتمام ایلے انڈیا فیشن شو میں ماڈلز کو برف سے ڈھکے ہوئے ریمپ پر چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ایلے نے اپنے انسٹاگرام تھریڈز اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی۔ پوسٹ میں کہا گیا، “

ڈیزائنرز شیوان اور نریش نے آج گلمرگ، کشمیر کی برفیلی گلیوں میں ایک شو کا انعقاد کرکے جرات مندانہ فیشن کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ اپنی 15 ویں سالگرہ منانے کے لیے، مشہور ڈیزائنرز نے اپنے کلاسک اسٹائل بیکنی اور کیپزکے ساتھ کچھ موسم سرما کی تھیم والے ٹکڑوں کے ساتھ منفرد ڈی پرنٹس اور ڈی 3 کور کی نمائش کی۔

اس حوالے سے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے دفتر سے بیان جاری ہوا کہ “صدمہ اور غصہ پوری طرح سے قابل فہم ہے۔ میں نے جو تصاویر دیکھی ہیں وہ خاص طور پر اس مقدس مہینے رمضان کے دوران جذبات کے احترام کی مکمل کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ میرا دفتر مقامی حکام سے رابطہ میں ہے، اور میں نے اگلے 24 گھنٹوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر، مزید کارروائی کی جائے گی۔

وہ کشمیر جو کہ بلبل شاہ کے نعرہ مستانہ، حضرت بل کی صدائے اللہ ھو، حبہ خاتون کے عارفانہ کلام، یوسف شاہ کے انصاف کیلئے مشہور تھا۔ اگست 2019 کے بعد اولیا اور علما کی سرزمین کو ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کی مہم تیز کردی گئی ہے۔ گلمرگ جو کہ دنیا کے بلند ترین سیکنگ مقام کیلئے مشہور تھا ، آج اس کشمیر میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں فیشن شو نیم عریاں فیشن شو کا انعقاد کیا گیا۔ یہ فیشن شو نہیں بلکہ علاقے کی مخصوص مسلم شناخت اور اسلامی تشخص کی مٹانے کی کوشش ہے ۔

‏آہستہ آہستہ کشمیریت کے نام پر کشمیری تھذیب ،ثقافت اور دین داری کا جنازہ کیسے نکالا جارہا ہے یہ واضح ہوتا جارہا ہے۔آج یہ واضح ہوگیا کہ 5 اگست 2019 کشمیری عوام کیلئے کتنا خطرناک تھا؟ جس کی تازہ مثال گلمرگ میں برف بر نیم عریاں فیشن شو ہے۔ اس وقت کشمیری عوام اس فیشن شو کیخلاف سراپا احتجاج ہیں کیونکہ کشمیر محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں ہے بلکہ لاکھوں کشمیریوں کی شناخت اور پہچان کی جدوجہد ہے۔

The shock & anger are totally understandable.

The images I have seen show a complete disregard for local sensitivities & that too during this holy month. My office has been in touch with the local authorities & I’ve asked for a report to be submitted within the next 24 hours.… https://t.co/xwY17ZdeAt

— Office of Chief Minister, J&K (@CM_JnK) March 9, 2025

کورونا ویکسین لگوانے والوں کیلئےبڑا انکشاف سامنے آگیا

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فیشن شو

پڑھیں:

تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں ذہنی صحت کا بحران پیدا ہو رہا ہے، ماہرین

ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین (IMWU)، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) اور انٹرنیشنل ویمن اینڈ چلڈرن یونین (IWCU) کے زیراہتمام تقریب میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں، قانونی ماہرین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں مقررین نے تنازعہ جموں و کشمیر کے شدید نفسیاتی اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دہائیوں سے جاری تنازعے سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ذہنی صحت کا بحران پیدا ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین (IMWU)، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) اور انٹرنیشنل ویمن اینڈ چلڈرن یونین (IWCU) کے زیراہتمام تقریب میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکنوں، قانونی ماہرین اور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ کے آئی آئی آر کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اپنے خطاب میں مسلح تصادم سے عام لوگوں کی ذہنی صحت پر پڑنے والے خوفناک اثرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پرتشدد تنازعات کمزور آبادی بالخصوص خواتین اور بچوں کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے مسلسل تشدد، نقل مکانی اور نقصان کی وجہ سے کشمیریوں میں بڑے پیمانے پر پی ٹی ایس ڈی، بے چینی اور ڈپریشن کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تنازعات والے علاقے صدمے کو جنم دیتے ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل ظلم و جبر، خونریزی اور صنفی بنیاد پر تشدد نے ذہنی صحت کے مسئلے کو ایک بحران میں تبدیل کر دیا ہے، خاص طور پر خواتین اور بچے ناقابل تصور تکالیف برداشت کر رہے ہیں۔

مقررین نے ذہنی صحت کے پریشان کن اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 37%بالغ مرد اور 50%بالغ خواتین نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں جبکہ نوجوانوں میں خودکشی کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ مسلسل بدامنی کی وجہ سے بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ اور تعلیم میں کمی ہو رہی ہے اور انہیں طویل صدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے منظم تشدد اور جبر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کشمیری خواتین قابض افواج کے ہاتھوں تشدد، جنسی تشدد اور نفسیاتی استحصال کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ دسیوں ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔انہوں نے ذہنی صحت کو ایک بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کیے جانے کے باوجو محکمہ صحت کے ناقص انفراسٹرکچر اور ناکافی پالیسیوں کی وجہ سے نفسیاتی علاج تک رسائی کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ذہنی صحت کی خدمات کو انسانی امداد میں شامل کرے اور تنازعات والے علاقوں میں ذہنی تندرستی کو انسانی حقوق کے بنیادی مسئلے کے طور پر تسلیم کرے۔ مقررین میں سابق رکن یورپین پارلیمنٹ جولی کیرولین وارڈ، سی سی اے آر ایچ ٹی کائونٹر ٹریفکنگ سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر کیری پیمبرٹن فورڈ، کیرولین ہینڈچین موزر، شمیم شال، ویمنز فیڈریشن فارورلڈ پیس کی رکن سٹیلا ہیرس، ڈاکٹر عابدہ رفیق اور دیگر شامل تھے۔ تقریب کی نظامت کے آئی آئی آرکے سربراہ الطاف حسین وانی نے انجام دی۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، رمضان کے مقدس مہینے میں فیشن شو پر شدید ردِعمل
  • مقبوضہ کشمیر میں ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات سے خودکشی کے نظریات بڑھے، الطاف وانی
  • کراچی، رمضان المبارک میں ڈکیتی و لوٹ مار میں اضافہ
  • مقبوضہ کشمیر، مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
  • تنازعہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں ذہنی صحت کا بحران پیدا ہو رہا ہے، ماہرین
  • کشمیری خواتین کو سلام جو آزادی کیلئے سب کچھ قربان کر چکیں: مشال ملک
  • مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار
  • برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت
  • اساتذہ کیلئے خوشخبری ،ہفتہ کی چھٹی مل گئی