ریاض: امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی سے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ملاقات کریں گے، جہاں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے اور امریکی امداد کی بحالی پر بات چیت متوقع ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے لیے امداد اور انٹیلی جنس شیئرنگ معطل کر دی تھی، جس کے بعد زیلنسکی امریکہ کی شرائط ماننے پر مجبور ہو گئے۔ 

اطلاعات کے مطابق، ٹرمپ نے یوکرین سے اس کے معدنی وسائل کا معاہدہ طلب کیا تھا، تاکہ امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم کا ازالہ کیا جا سکے جو سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں یوکرین کو دی گئی تھی۔

امریکی امداد معطل ہونے کے بعد یورپی ممالک نے متبادل راستے تلاش کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، لیکن زیلنسکی کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کی سیکیورٹی گارنٹی کا کوئی متبادل نہیں۔ دوسری جانب، روس نے یوکرین پر حملے تیز کر دیے ہیں، خاص طور پر اس کی توانائی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امریکہ نے عندیہ دیا ہے کہ امداد بحال کرنے کے لیے یوکرین کو مزید رعایتیں دینا ہوں گی، جبکہ ٹرمپ نے روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی بھی دھمکی دی ہے اگر وہ مذاکرات میں لچک نہیں دکھاتا۔

مارکو روبیو گزشتہ ماہ روسی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کر چکے ہیں، جو بائیڈن کے دور میں امریکہ اور روس کے درمیان اعلیٰ سطح کے سفارتی تعلقات منقطع تھے۔

یہ مذاکرات عالمی سیاست کے لیے انتہائی اہم سمجھے جا رہے ہیں، اور ان کے نتائج کا براہ راست اثر روس-یوکرین جنگ، امریکی خارجہ پالیسی، اور یورپی سیکیورٹی صورتحال پر پڑے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں ہوں گے، ایران کا امریکہ کو سخت جواب

تہران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کر دیا ہے کہ ایران کسی بھی دباؤ یا دھمکی کے نتیجے میں امریکہ سے مذاکرات نہیں کرے گا، چاہے معاملہ جوہری پروگرام کا ہو یا کوئی اور مسئلہ ہو۔

عرب میڈیا کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو مذاکرات کی دعوت دینے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی دباؤ میں آ کر بات چیت نہیں کریں گے۔

اتوار کے روز اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران جوہری پروگرام سے متعلق امریکی خدشات پر بات چیت کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ تاہم، عباس عراقچی نے واضح کر دیا کہ دباؤ کے نتیجے میں کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی امریکی خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک مذاکرات کے ذریعے مسائل حل نہیں کرتے بلکہ اپنے مطالبات منوانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کسی بھی دباؤ میں آ کر اپنے میزائل پروگرام کو ختم نہیں کرے گا اور ایسے مطالبات مسترد کرتا ہے۔

ایران اور امریکہ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید سنگین ہو چکے ہیں، اور ایران نے کسی بھی قسم کی زبردستی یا دھمکی کے تحت مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • دھمکیوں کے سائے میں مذاکرات نہیں ہوں گے، ایران کا امریکہ کو سخت جواب
  • یوکرین کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ پر عائد معطلی کو ختم کر دیا ہے، امریکی صدر
  • امریکہ نے یوکرین کو سیٹلائٹ تصاویر کی فراہمی بھی معطل کر دی، نیویارک ٹائمز
  • امریکی صدرنے مذاکرات میں روس کو آسان فریق قراردے دیا
  • ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش مستر د، امریکہ کیساتھ مذاکرات مسئلے کا حل نہیں، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای
  • ٹرمپ کاروس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے پر غور
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنوبی افریقہ کیلئے امداد روکنے کا اعلان 
  • امریکہ اور یوکرین کے وفود منگل کو سعودی عرب میں ملاقات کرینگے
  • امریکی صدرٹرمپ کا سعودی عرب کے دورے کا اعلان