پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے والے افسروں کو برطرف کیا جائے: رضا ربانی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ کرنے والے افسران کو ملازمت سے برطرف کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ایک بیان میں میاں رضا ربانی نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کو پروڈکشن آرڈر پر پیش نہ کرنے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد میں ناکامی پارلیمنٹ کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ سابق چیئرمین سینٹ نے مزید کہا کہ استحقاق کمیٹی کو سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کرنے کے ذمہ دار افسروں کو سزا کے ساتھ ملازمت سے بھی برطرف کرنا چاہیے۔ اْن کا کہنا تھا کہ جن افسران نے ایوان کے ارکان کی گرفتاری سے چیئرمین سینٹ کو آگاہ نہیں کیا ان کے خلاف توہین پارلیمنٹ کی کارروائی کی جائے۔ رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ پارلیمان کی خود مختاری کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی چیئرمین سینٹ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پروڈکشن آرڈر پر چیئرمین سینٹ
پڑھیں:
اعجاز چوہدری کے پروڈ کشن آرڈر پر عمل نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا : چیئر مین سینٹ
اسلام آباد (خبر نگار) چیئرین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر رولنگ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کے 245ویں اجلاس میں سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔ میڈیا رپورٹس سے پتا چلا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب آپ نے ہمارا بہت امتحان لیا۔ آپ ممبران کے استحقاق کے لیے کوئی رولنگ دیتے ہیں تو پورا ایوان آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔ دونوں سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل ہونا چاہیے۔ امید ہے اب استحقاق کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ قید کاٹنا سیاست دانوں کا زیور ہے۔ چیئرمین سینیٹ آپ نے 9 سال، نواز شریف نے مجموعی طور پر 4 سال قید کاٹی۔ کسی قیدی پر تشدد نہیں ہورہا۔ جیل میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن تشدد والی کہانیاں مت بیان کریں۔ آپ کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر عمل ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے گرفتار سینیٹر عون عباس بپی ایوان بالا پہنچ گئے جہاں انہیں سینیٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا۔بعد ازاں عون عباس بپی نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ عون عباس بپی نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا۔ ایوان بالا آمد کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عون بپی سے سوال کیا گیا کہ پنجاب پولیس کا کیا رویہ تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی خاص نہیں، بس 12 گھنٹے سفر کرنے کے بعد ڈالے میں تھوڑی طبیعت ضرور خراب ہوئی ہے۔ باقی سب ٹھیک ہے، آپ کو اندازہ ہے۔ صحافی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ڈالا سفید رنگ کا تھا۔ صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیش کیا گیا ہے، اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا گیا، کیا آپ کو متنازع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یا آپ کو کسی چھترچھایا میں رکھا گیا ہے کہ آپ کو فوری پیش کردیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ گیلانی صاحب کے لیے اسپیس بنائی گئی ہے، شاید میرے لیے سافٹ کارنر، کیوں کہ گیلانی صاحب نے ایک اصولی اقدام کیا ہے، یقیناً میرے پروڈکشن آرڈر پر عمل کرکے انہیں راضی کیا گیا ہے، ہماری حکمت عملی ابھی آپ کو پتا چل جائے گی۔ بعد ازاں عون عباس بپی نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ ان کے علاوہ نومنتخب سینیٹر اسد قاسم نے بھی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ واضح رہے کہ اسد قاسم سابق سینیٹر قاسم رونجھو کے بیٹے ہیں جو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے رکن بنے ہیں۔ حلف برداری کے بعد شیری رحمن نے وقفہ سوالات مؤ خر کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔