اقوام متحدہ نے غزہ میں بجلی کی اسرائیلی بندش کو فلسطینیوں کی'نسل کشی' قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
حماس نے اسرائیل کے غزہ کی بجلی بند کرنے کے فیصلے کو 'ناقابل قبول دباؤ' قرار دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے یہ اقدام فلسطینی مزاحمت کاروں پر دباؤ ڈالنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کیا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشق نے اپنے بیان میں کہا کہ "ہم اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس کے تحت غزہ کو پہلے ہی خوراک، ادویات اور پانی سے محروم کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے مقبوضہ فلسطینی علاقوں فرانسیسکا البانیزے نے اسرائیلی فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر 'Genocide Alert' (نسل کشی کا انتباہ) لکھتے ہوئے کہا کہ بجلی کی بندش کے نتیجے میں صاف پانی کی دستیابی بھی ممکن نہیں رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ "وہ ممالک جو اسرائیل پر پابندیاں یا اسلحے کی ترسیل پر پابندی عائد نہیں کر رہے، وہ اس تاریخی اور قابلِ روک تھام نسل کشی میں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔"
بجلی کی بندش کے بعد غزہ میں پانی صاف کرنے والے پلانٹس بھی کام نہیں کر سکیں گے، جس سے لاکھوں فلسطینیوں کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کو "جنگی جرم" اور "اجتماعی سزا" قرار دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ہر تجویز کو رد کیا جائے، اسحاق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں تباہی مسلم دنیا کی جانب سے فوری اقدامات کی متقاضی ہے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آج غزہ تاریک ترین دور سے گزر رہا ہے، عورتوں اور بچوں سمیت 48000 معصوم فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، غزہ کا تمام بنیادی ڈھانچہ، سکول، ہسپتال، مکان، عبادت گاہیں، تجارتی مراکز ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ مسلم دنیا کی جانب سے فوری اقدامات کا طلب گار ہے، 15 ماہ کی تباہ کاریوں کے بعد مصر اور امریکا کی جانب سے جنگ بندی کی کاوش امید کی کرن ہے، پاکستان اس اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، معاہدے کو عملی جامہ پہنانے میں پائے جانے والی غیر یقینی صورتحال مستقل امن سے ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جدہ میں اسلامی تعاؤن تنظیم کا ہنگامی اجلاس، غزہ کی بحالی سے متعلق مصر کے منصوبے کی حمایت
انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی امداد ایک بات پھر روکی جا چکی ہے، رمضان المبارک میں اس طرح کا ظلم شدید قابل مذمت ہے، امداد کی ترسیل کو روکنا جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کی عوام کی بقا امداد کی ترسیل سے ہی ممکن ہے، امداد کی ترسیل کے لیے جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے، جنگ کے دوبارہ آغاز کی اسرائیلی خواہش کو متحد ہو کر روکنا ہو گا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مغربی پٹی پر اسرائیلی اقدامات جاری رہنے تک امن کا قیام ممکن نہیں، اسرائیلی اقدامات فلسطینی عوام کو ان کے اپنے علاقے سے مکمل ختم کے لیے ہیں جو کہ نسل کشی ہے، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں عالمی قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں جسے فوری روکنا اہم ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ مسلم اُمّہ اس بات کو واضح کرے کہ فلسطینیوں کو غزہ یا مغربی پٹی سے بے گھر کرنا نسل کشی ہے، اسلامی تعاون تنظیم ہر اس تجویز کو رد کر دے جو فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے لیے ہو اور کسی بھی ایسے ایجنڈے کے خلاف متحد ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی تعمیر نو سے متعلق مصر کی تجویز پر پاکستان کا خیر مقدم
انہوں نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کی اسرائیلی وزیراعظم کی اشتعال انگیز تجویز کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا مسلم اُمّہ کے لیے یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، ہم اپنے الفاظ نہیں بلکہ اپنے اقدامات سے پہنچانے جائیں گے، فلسطینی عوام ہمدردی کے بیانات نہیں بلکہ مظبوط اقدامات چاہتے ہیں۔
محمد اسحاق ڈار نے پاکستان کی جانب سے اجلاس میں تجاویز پیش کیں کہ 3 نکاتی جنگ بندی معاہدے پر فوری عملدرآمد کیا جائے، جنگ بندی کا مستقل خاتمہ، غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، انسانی امداد کی ترسیل اور تعمیر نو کا جامع منصوبہ گوری یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان نے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روکنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کردی
انہوں نے تجویز پیش کی کہ مغربی پٹی میں اسرائیلی جارحیت فوری ختم کی جائے، فلسطینیوں کو فوری اور بغیر رکاوٹ انسانی امداد یقینی بنائی جائے اور فلسطینیوں کو جبری بے گھر کرنا سرخ لکیر گردانا جائے۔
انہوں نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل خصوصی اجلاس کی میزبانی کرنے پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد سمیت تمام قیادت کے شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا جمعہ کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ان کیمرہ اجلاس منعقد ہوا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ غزہ منصوبے کے متبادل عرب تجویز کی حمایت کا اعلان کیا گیا۔
او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس میں تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے غزہ سے متعلق مصر کے پیش کیے گئے اس تجویز کی حمایت کی، جسے بعدازاں، عرب لیگ نے بھی منظور کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں