ترجمان ڈی ایف پی کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے ایک بڑے حصے پر بھارت نے غیر قانونی طور پر قبضہ جما رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی تنظیم ڈیموکرٹیک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) نے کہا کہ بھارت ہٹ دھرمی اور جھوٹ پر مبنی اپنے بیانیے کے ذریعے جموں و کشمیر کے زمینی حقائق ہرگز تبدیل نہیں کر سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے آزاد جموں کشمیر کے بارے میں حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ہنما اس طرح کے گمراہ کن بیانات سے عالمی برادری کی آنکھوں میں ہرگز دھول نہیں جھونک سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے ایک بڑے حصے پر بھارت نے غیر قانونی طور پر قبضہ جما رکھا ہے اور وہ کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں تعینات تقریباً دس لاکھ بھارتی فورسز اہلکاروں نے نہتے کشمیریوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ترجمان نے کہا کہ خطے میں دیرپا امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ڈی ایف پی

پڑھیں:

بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی مشکل کیا ہو گی؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) اپنے تمام میچ دبئی میں کھیلنے کی وجہ سے کیا بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کو واقعی فائدہ ہوا؟ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں اپنے زیادہ تر میچ پاکستان کی ہائی سکورنگ پچز پر کھیلنے والی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم فائنل میں دبئی کی لو اسکورنگ بچ پر بھارت کا مقابلہ کر رہی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیشنز سے اچھی طرح واقف ہو چکی ہے۔

بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے البتہ دبئی میں چیمپئنز ٹرافی کے قائنل سے قبل اس الزام کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کا فیصلہ پہلے سے کیا گیا تھا اور اس سے بھارتی ٹیم کو غیر منصفانہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔

(جاری ہے)

روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم اتوار کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل مدمقابل ہو گی۔

بھارتی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ کے سلسلے میں اپنے چاروں میچ ہی اسی گراونڈ میں کھیلے ہیں اور وہ ناقابل شکست ثابت ہوا ہے۔

بھارت نے سیاسی کشیدگی کے باعث میزبان پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد متحدہ عرب امارات میں ان کے میچز کے لیے دبئی کو بطور مقام منتخب کیا گیا۔

بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرعہ اندازی ہوئی اور سب باتیں پہلے سے ہی طے شدہ تھی، '' بھارت کے چار میچ جیتنے کے بعد اگر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی فائدہ ہوا ہے، تو میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔

‘‘ سفر توجہ بٹاتا ہے اور تھکا بھی دیتا ہے

اس ٹورنامنٹ کے پیچیدہ شیڈول پر بھی تنازعہ کھڑا ہوا، جس میں ٹیمیں پاکستان سے متحدہ عرب امارات آ جا رہی تھیں، جبکہ بھارتی ٹیم ایک ہی مقام پر کھیلتی رہی۔

جنوبی افریقی بلے باز ڈیوڈ ملر نے کہا، ''یہ ہمارے لیے مثالی صورتحال نہیں تھی کہ ہم دبئی آئیں، بھارت کے سیمی فائنل کے حریف کا انتظار کریں، اور پھر 24 گھنٹوں کے اندر لاہور واپس جائیں۔

‘‘

یہاں تک کہ میزبان پاکستان کو بھی بھارت کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ کی بجائے دبئی آ کر کھیلنا پڑا۔

پاکستان اور دبئی کی پچز میں نمایاں فرق دیکھا گیا ہے۔ پاکستان کی وکٹوں پر بڑے اسکور بنے، جب کہ دبئی اسٹیڈیم کی پچیں سست اور اسپنرز کے لیے مددگار ثابت ہوئیں۔

کوٹک نے مزید کہا، ''کرکٹ میں آپ کو ہر روز اچھی کارکردگی دکھانی پڑتی ہے۔

اگر لوگ صرف یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم یہاں کھیل رہے ہیں، تو یہ قرعہ اندازی کے مطابق ہوا ہے۔ یہ نہیں ہوا کہ ہم یہاں آئے اور کچھ تبدیل کر دیا گیا، اور ہمیں فائدہ ملا۔‘‘

بھارت نے گروپ اے میں سرفہرست رہ کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا، جس میں نیوزی لینڈ، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل تھے۔

بھارت نے پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو مات دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پرعزم ہے

دوسری طرف نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے کہا کہ وہ بھارت کے اس مبینہ فائدے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہیں۔

اسٹیڈ نے کہا، ''اس فیصلے کا اختیار ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا، اس لیے ہم اس بارے میں زیادہ نہیں سوچ رہے۔ بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے لیکن جیسا کہ آپ نے کہا، ہم نے بھی یہاں ایک میچ کھیلا اور اس تجربے سے جلدی سیکھ لیں گے۔

‘‘

ناقدین کا البتہ کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیش کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت پیدا کر چکی ہے لیکن اتوار کو کھیلے جانے والے فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اس تناظر میں مشکلات ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ اپنے زیادہ تر میچ پاکستان سے کھیل کر دبئی آئی ہے۔

ع ب، ش ر (اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • لبریشن فرنٹ کی بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کی مذمت
  • کشمیری بھارتی مظالم کے باوجود اپنی جدوجہد عزم وہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں، ڈاکٹر مشتاق
  • کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان حقائق کے بالکل منافی ہے، علی رضا سید
  • بھارتی میڈیا ڈر گیا ہے، اس لیے اب سچ نہیں بول سکتا، فاروق عبداللّٰہ
  • اسلام آباد، سیمینار کے مقررین کا کشمیری خواتین کی حالت زار پر اظہار تشویش
  • بی جے پی ایک فسطائی جماعت ہے، فاروق رحمانی
  • بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی مشکل کیا ہو گی؟
  • مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار
  • بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک کے حوالے سے درخواست پر سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی