مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، شرح سود میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق سٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، مانیٹری پالیسی کمیٹی شرح سود میں کمی یا اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کرے گی۔
ماہرین کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی 6 اجلاسوں میں شرح سود 10 فیصد کم کر چکی ہے، مہنگائی کی شرح میں حکومتی تخمینہ سے زیادہ کمی انٹرسٹ ریٹ میں کمی کا سبب بن سکتی ہے۔
حج اور عمرہ زائرین کو ہنگامی طبی امداد دینے کیلئے اسکوٹر سروس کا آغاز
یاد رہے کہ جنوری 2025 کے آخری پیر کے روز سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ، بینک ریٹ 13 فیصد سے صرف ایک فیصد کم کر کے 12 فیصد کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مانیٹری پالیسی کمیٹی
پڑھیں:
مارک کارنی کینیڈا کے نئے وزیراعظم منتخب، ٹرمپ کو کھلا چیلنج دے دیا
سابق بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے گورنر مارک کارنی نے 85.9 فیصد ووٹ حاصل کر کے اپنی مرکزی حریف کرسٹیا فری لینڈ کو شکست دی، جنہیں صرف 8 فیصد ووٹ ملے۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کی لبرل پارٹی نے مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کر لیا، جس کے بعد وہ جلد ہی وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ سنبھالیں گے۔ کارنی نے انتخاب میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور اپنی جیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سخت مؤقف اختیار کیا۔ سابق بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے گورنر مارک کارنی نے 85.9 فیصد ووٹ حاصل کر کے اپنی مرکزی حریف کرسٹیا فری لینڈ کو شکست دی، جنہیں صرف 8 فیصد ووٹ ملے۔ اپنی جیت کے بعد مارک کارنی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کے مزدوروں، خاندانوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور مزید کہا کہ ہمیں امریکہ پر بھروسہ نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کینیڈا کی زمین، پانی اور وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، اور کینیڈا کو اپنی خودمختاری کے لیے کھڑا ہونا ہو گا۔
کارنی کا وزیراعظم بننا زیادہ دیر تک یقینی نہیں، کیونکہ کینیڈا میں اکتوبر میں عام انتخابات متوقع ہیں، اور حالات کے پیش نظر قبل از وقت انتخابات بھی ہو سکتے ہیں۔ تازہ ترین سروے کے مطابق اپوزیشن کنزرویٹو پارٹی کو معمولی برتری حاصل ہے۔ نتائج کے اعلان سے قبل جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کو اپنے ہمسایہ ملک (امریکہ) کی طرف سے وجودی خطرات کا سامنا ہے۔ مارک کارنی نے اپنی بینکنگ کیریئر کا آغاز گولڈمین ساکس سے کیا تھا، اور بعد میں وہ بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے سربراہ رہے۔ تاہم وہ کبھی بھی کسی منتخب عہدے پر فائز نہیں رہے، جس کی وجہ سے کچھ ماہرین کے مطابق انتخابی مہم کے دوران ان کی قیادت کا امتحان ہو گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کارنی کا سخت اینٹی ٹرمپ بیانیہ لبرل ووٹرز کو متحرک کر سکتا ہے، لیکن کنزرویٹو پارٹی پہلے ہی ان پر الزامات لگا رہی ہے کہ وہ اپنے مؤقف میں مستقل مزاج نہیں رہے۔ حالیہ سروے کے مطابق 43 فیصد کینیڈین شہری مارک کارنی کو ٹرمپ سے نمٹنے کے لیے بہتر لیڈر سمجھتے ہیں، جبکہ 34 فیصد پیئر پوئلیور کی حمایت کر رہے ہیں۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ مارک کارنی کی قیادت میں لبرل پارٹی دوبارہ عوامی مقبولیت حاصل کر پائے گی یا نہیں، کیونکہ ٹروڈو کے استعفیٰ سے پہلے پارٹی کی مقبولیت شدید متاثر ہو چکی تھی۔