NEWYORK:

کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ نے کہا ہے کہ فلسطین کے حق میں مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے فلسطینی طالب علم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایجنٹوں نے گرفتار کرلیا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق  یونیورسٹی کی انڈر گریجویٹ اسٹوڈنٹ مریم عالوان اور دیگر تین طلبہ نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کولمبیا یونیورسٹی کے اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے طالب علم محمد خلیل کو امریکی ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ کی سیکیورٹی کے ایجنٹوں نے یونیورسٹی کے اندر ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔

محمد خلیل گزشتہ برس کولمبیا یونیورسٹی میں کیمپ لگانے اور احتجاج کرنے والے فلسطین کے حامی طلبہ کی طرف سے یونیورسٹی کی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے والے طلبہ میں شامل تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوری میں امریکی صدارت سنبھالنے کے بعد فلسطین کی حمایت کرنے والے خلاف یہ پہلا سخت اقدام ہے اور محمد خلیل گرفتار ہونے والے پہلے متاثرہ ہیں۔

کولمبیا یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ ادارے کی پالیسی میں کسی بھی طالب علم کی معلومات دینا قانونی طور پر ممانعت ہے۔

امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا جو ملک کے ویزا سسٹم کے عمل کے ذمہ دار ہیں۔

محمد خلیل نے گرفتاری سے قبل رائٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ مجھے حکومت اور اسرائیل کے حامی چند کنزرویٹو کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر تشویش ہے۔

قبل ازیں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ کولمبیا یونیورسٹی کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی گرانٹس اور معاہدے معطل کردیے گئے ہیں، جس کی مالیت 400 ملین ڈالر تک بنتی ہے۔

حکومت نے بیان میں کہا تھا کہ گرانٹس میں کٹوتی اور طلبہ کی بے دخلی کی کوشش کولمبیا یونیورسٹی کے مین ہیٹن کیمپس کے قریب اسرائیل مخالف احتجاج کے نتیجے میں کی جا رہی ہے۔

مریم عالوان نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطینیوں سے غیرانسانی سلوک کر رہی ہے، میں اپنے دوست محمد خیل کے لیے بہت پریشان ہوں حالانکہ وہ امریکا کے قانونی شہری ہیں اور تشویش ناک امر ہے کہ یہ صرف شروعات ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محمد خلیل طالب علم نے کہا

پڑھیں:

اسپین کے مختلف شہروں سے دہشت گردی کے الزام میں 10 پاکستانی گرفتار

اسپین میں پولیس نے ایک بڑے آپریشن کے دوران 10 پاکستانی شہریوں کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کر لیا۔ حکام کے مطابق یہ گروہ شدت پسندی کو ہوا دینے اور تشدد پر اکسانے میں ملوث تھا۔

اسپینش حکام کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق، یہ گرفتاریاں موسوس ڈی اسکوادرا (کاتالونیا پولیس)، اسپینش نیشنل پولیس اور اطالوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں ہوئیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ گروہ ایک انتہا پسند تنظیم سے منسلک تھا جو خفیہ میسجنگ ایپس کے ذریعے شدت پسندی کو فروغ دے رہا تھا۔ اس نیٹ ورک کے بعض ارکان نے یورپ میں ممکنہ حملوں کے لیے اہداف کی نشاندہی بھی شروع کر دی تھی۔

تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ ایک علیحدہ آن لائن گروپ، جو گرفتار خواتین میں سے ایک کی قیادت میں کام کر رہا تھا، شدت پسندانہ مواد پھیلانے اور ممکنہ حملوں کے لیے اہداف منتخب کرنے میں ملوث تھا۔

گرفتار کیے گئے 10 افراد کو 6 مارچ کو اسپین کی سینٹرل انویسٹی گیشن کورٹ نمبر 6 میں پیش کیا گیا، جہاں ان پر دہشت گردی کی مالی معاونت، شدت پسندی کی بھرتی اور انتہا پسندی کی حمایت جیسے الزامات عائد کیے گئے۔

عدالت نے چار افراد کو حراست میں رکھنے کا حکم دیا، جبکہ دیگر افراد زیر تفتیش رہیں گے۔

اسپین کی پولیس نے واضح کیا ہے کہ تاحال اس نیٹ ورک کا کسی بین الاقوامی شدت پسند تنظیم سے کوئی براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں شہید عالم دین نے کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرایا تھا، بھارتی اخبار
  • اسپین کے مختلف شہروں سے دہشت گردی کے الزام میں 10 پاکستانی گرفتار
  • پاکستانی طالب علم موسیٰ ہراج آکسفورڈ یونین کے صدر منتخب
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 10 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • سول اسپتال،14سو طلبہ سے حاصل رقم میں جعلسازی
  • پشاور یونیورسٹی میں آئی ایس او کے زیراہتمام شبِ بیداری مع القرآن
  • ریاست  مخالف پروپیگنڈا؛ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 25افراد کو دوبارہ طلب کرلیا
  • ریاست مخالف پروپیگنڈا؛ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی رہنما ئوں سمیت 25افراد کو دوبارہ طلب کرلیا
  • محمد رضوان کے بیان پر حکام ناخوش، ٹیم میٹنگ کی مخبری نے نیا تنازع کھڑا کر دیا