Jang News:
2025-03-10@01:43:42 GMT

خواتین پارلیمنٹرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ رپورٹ آگئی

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

خواتین پارلیمنٹرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ رپورٹ آگئی


پارلیمانی سال 25-2024 میں خواتین پارلیمنٹرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی رپورٹ سامنے آگئی۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے خواتین پارلیمنٹرینز کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ ایوان کے اندر خواتین کی حاضری مردوں سے زیادہ رہی جبکہ پی ٹی آئی کی خاتون سینیٹر ثانیہ نشتر نے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد 17 فیصد ہے جبکہ ایوان میں 49 فیصد پارلیمانی ایجنڈا خواتین نے پیش کیا۔

صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے سالانہ خطاب کل

صدر مملکت آصف زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے سالانہ خطاب کل کریں گے۔

فافن رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خواتین ممبران قومی اسمبلی نے 55، خواتین سینیٹرز نے 31 فیصد ایجنڈا پیش کیا، قومی اسمبلی میں خواتین کے پیش کردہ 67 اور مردوں کے پیش کردہ 66 فیصد ایجنڈا آئٹم زیر غور آئے۔

رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں مرد و خواتین کے مشترکہ طور پر پیش کیے گئے 83 فیصد ایجنڈا آئٹمز کو زیر غور لایا گیا، سینیٹ میں مرد اور خواتین ارکان کے پیش کردہ 80 فیصد ایجنڈا آئٹمز زیر غور آئے۔

فافن رپورٹ کے مطابق خواتین ارکان کی قومی اسمبلی میں حاضری 75 فیصد جبکہ مرد ارکان کی حاضری 63 فیصد رہی۔

رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد اور مرد ارکان کی حاضری 64 فیصد رہی۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر حسنہ بانو کی حاضری 90 فیصد رہی جبکہ اسی جماعت کی آصفہ بھٹو زرداری کی قومی اسمبلی میں حاضری 42 فیصد رہی۔

فافن رپورٹ کے مطابق خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد جبکہ خواتین سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے جبکہ 42 فیصد خواتین اراکین قومی اسمبلی اور 47 ویمن سینیٹرز نے نجی بل پیش کیے۔

رپورٹ کے مطابق خواتین ایم اینز نے 45 فیصد، خواتین سینیٹرز نے 75 فیصد قراردادیں پیش کیں جبکہ 45 اور 32 بالترتیب نے بحث کی تحریک پیش کی۔

فافن رپورٹ میں کہا کہ خواتین ایم این ایز نے 55 فیصد جبکہ خواتین سینیٹرز نے 28 فیصد سوالات پیش کیے، 1 فیصد خواتین ممبران قومی اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا۔

پارلیمنٹ میں سینیٹر ثمینہ ممتاز نے 26 سوالات اور 3 توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیے، انہوں نے 3 بحث کی تحاریک، 18 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔

سینیٹر شیری رحمان کی حاضری 80 فیصد رہی، انہوں نے 2 توجہ دلاؤ نوٹس، ایک بحث کی تحریک اور 7 قراردادیں پیش کیں۔

پی ٹی آئی کی زرقا سہروردی نے 33 سوالات پوچھے، ایک توجہ دلاؤ نوٹس، 3 بحث کی تحاریک، ایک بل اور 2 قراردادیں پیش کیں۔

قومی اسمبلی میں نفیسہ شاہ کی حاضری 82 فیصد رہی، انہوں نے 33 سوالات، 3 توجہ دلاؤ نوٹس، 2 بلز اور ایک قرارداد پیش کی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قراردادیں پیش کیں خواتین سینیٹرز نے قومی اسمبلی میں رپورٹ کے مطابق فیصد ایجنڈا فافن رپورٹ میں خواتین کہ خواتین توجہ دلاو کی حاضری فیصد رہی پیش کیے بحث کی

پڑھیں:

کچھ حاصل مگر بہت کچھ اب بھی پہنچ سے دور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) دنیا بھر کے قریب پچیس فیصد ممالک میں گزشتہ برس کے دوران خواتین کے حقوق کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔ کمزور ہوتی جمہوری اقدار، مسلح تنازعات، بحران اور موسمیاتی تبدیلیاں بھی اس کے اسباب میں شامل ہیں۔

’میرا جسم میری مرضی‘ کے نعرے سے خواتین کو کیا ملا

12فروری: پاکستان میں خواتین کے حقوق کی جدوجہد کا دن

اسٹارٹ اپ فنڈنگ: کیا خواتین کی خوبصورتی اثر انداز ہوتی ہے؟

یہ انکشاف اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جو خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے اسی ہفتے جاری کی گئی۔

یہ رپورٹ سن 1995 میں 'بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن‘ نامی ایک کانفرنس کے 30 برس مکمل ہونے کے موقع پر جاری کی گئی ہے، جس میں 189 ممالک نے صنفی مساوات کے حصول کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔

(جاری ہے)

گزشتہ تیس برس میں خواتین کے حقوق کی صورتحال

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اگر گزشتہ تیس برس میں خواتین کے حقوق کی صورت حال پر نگاہ ڈالی جائے، تو کئی شعبوں میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم وہ ناکافی ہے۔

مثال کے طور پر ایوانوں میں خواتین ارکان کی تعداد دگنی ہوئی ہے لیکن اب بھی لگ بھگ تین چوتھائی قانون ساز مرد ہی ہیں۔

سماجی اور طبی سہولیات کی فراہمی اور جرائم سے تحفظ کے معاملے میں صورتحال بہتر ہوئی اور ایک تہائی کے تناسب سے خواتین کو یہ سب میسر ہوا۔ لیکن اب بھی دو بلین خواتین ایسی بنیادی سہولیات و تحفظ سے محروم ہیں۔

گزشتہ تین دہائیوں میں دنیا کے 88 فیصد ممالک میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات روکنے کے لیے قانون سازی کی گئی یا تحفظ کے لیے سہولیات فراہم کی گئیں۔

ان میں سے اکثریتی ممالک میں تعلیم و دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری ہیں اور خواتین کے خلاف انتظامی سطح پر امتیاز کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے۔ تاہم مردوں کے مقابلے میں خواتین کو اب بھی صرف 64 فیصد حقوق حاصل ہیں۔

سن 2022 سے مسلح تنازعات سے جڑے جنسی تشدد کے واقعات میں پچاس فیصد کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ ان میں سے پچانوے فیصد کیسز میں متاثرین لڑکیاں اور خواتین ہی ہیں۔

علاوہ ازیں گھریلو تشدد آج بھی ایک مسئلہ ہے۔ ملازمت کے معاملے میں بھی صنفی امتیاز ایک حقیقت ہے۔

اس رپورٹ میں خواتین کے حقوق میں بہتری کے لیے ایک چھ نکاتی ایجنڈا تجویز کیا گیا ہے۔ یو این ویمن کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر سیما باہاؤس نے امید ظاہر کی کہ سن 2030 تک شاید دنیا صنفی برابری کے اپنے ہدف تک پہنچ سکے گی۔

شادیاں عورتوں کی مالی حیثیت کے لیے 'منفی‘

جرمن شہر میونخ کے ifo انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شادی کا خواتین کی آمدنی پر بیس فیصد کمی کی صورت میں اثر پڑتا ہے۔

محقق ایلینا ہیرولڈ وضاحت کرتی ہیں، ''ہماری تحقیق ثابت کرتی ہے کہ شادی کے بعد مردوں اور خواتین کی آمدنی میں تفریق بڑھ جاتی ہے اور اس کا بچوں کی پیدائش سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کو گھریلو کام کاج پر زیادہ وقت دینا پڑتا ہے۔

یہ رپورٹ سات مارچ کو جاری کی گئی، یہ دن جرمنی سمیت کئی ممالک 'برابر تنخواہ کے دن‘ کے طور پر مناتے ہیں۔

ع س / ش ر (ڈی پی اے، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • گزشتہ برسوں کے مقابلے خواتین کی پارلیمانی سرگرمیوں میں کمی، فافن کی کارکردگی رپورٹ جاری
  • خواتین اراکین کی پارلیمنٹ میں کیا کارکردگی رہی، تفصیلی رپورٹ سب نیوز پر
  • سمارٹ میٹر سے بجلی کے بلوں میں 17 فیصد کمی، بجلی چوری پر قابو ممکن ہے، پی آئی ڈی ای رپورٹ
  • کچھ حاصل مگر بہت کچھ اب بھی پہنچ سے دور
  • وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک سالہ کارکردگی سے عوام کے دل جیت لیے
  • پنجاب میں مریم نواز کی کارکردگی کتنی بہتر اور کتنی خراب ہے؟ سروے رپورٹ
  • پنجاب میں مریم نواز کی کارکردگی کتنی بہتر اور کتنی خراب ہے؟  سروے رپورٹ
  • فارم 47 کا سہارا نہ لیا جاتا تو باپ بیٹی آج دوبارہ لندن میں ہوتے، بیرسٹر سیف
  • پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز کی جنوری کی کارکردگی رپورٹ جاری ، ڈی سی راجن پور پہلی پوزیشن پر آگئے