اسلام آباد میں خاتون اور اس کی بیٹی پر تشدد کا معاملہ، پولیس کا مؤقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد میں خاتون اور اس کی بیٹی پر تشدد کے معاملے پر پولیس کا مؤقف سامنے آگیا۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد پولیس پر پشتون عوام کا اعتماد، سوشل میڈیا کی من گھڑت مہم بے نقاب
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق وقوعہ 23 فروری کا ہے جس کا مقدمہ درج ہوچکا ہے۔ پولیس نے اسی روز بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزم کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرکے اس سے برآمدگی کی تھی۔ جس کے بعد ملزم کے خلاف چالان مجاز عدالت میں پیش کرکے اسے جوڈیل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں ملزمان کی جانب سے خاتون اور اس کی بیٹی پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔
واقعے کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج ہے جس کے مطابق مدعیہ نے بتایا کہ جمال نامی شخص نے دوستوں کے ہمراہ ان کا راستہ بلاک کیا اور گاڑی چھیننے کی کوشش کی۔
مقدمے کے متن کے مطابق خاتون نے مؤقف اختیار کیاکہ میرے سمجھانے پر جمال نے بدترین تشدد کیا، مجھے اور میری بیٹی کو بالوں سے گھسیٹا گیا۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد پولیس کا مختلف علاقوں میں گرینڈ سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن مکمل
مدعیہ خاتون کے مطابق ملزمان ان سے بیگ چھین کرلے گئے جس میں 20 لاکھ روپے کیش اور 10 تولے سونا موجود تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد پولیس تشدد جوڈیشل خاتون تشدد گرفتاری مقدمہ ملزمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس جوڈیشل خاتون تشدد گرفتاری وی نیوز اسلام آباد کے مطابق
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کے 15 کارکنان کی ضمانت منظور
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج سے متعلق کیسز میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے 15 کارکنوں کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عامر ضیاء نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے 15 کارکنوں کی 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت بعداز گرفتاری منظور کرتے ہوئے وکیل کو ملزمان کی جانب سے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی۔
فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی دیں کہ ملزمان آئندہ اس طرح کے کسی بھی کام میں ملوث نہیں ہوں گے۔ ملزمان کے وکلاء کے مطابق ملزمان مقدمے میں نامزد نہیں۔ ملزمان کے وکلاء کے مطابق شناخت پریڈ ضرور ہوئی مگر قانونی تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
فیصلے کے مطابق ملزمان کے وکیل نے کہا کہ مدعی مقدمہ اندراج مقدمہ کا مجاز نہیں تھا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر کے مطابق ملزمان کو شناخت پریڈ میں شناخت کیا گیا۔ پراسکیوشن کے مطابق ملزمان نے دفعہ 144 اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی بھی کی۔ ریکارڈ کے مطابق مقدمے مین شریک ملزمان کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کی۔ شریک ملزمان کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ ملزمان کا مقدمے میں ایک ہی کردار ہے تو ان تمام ملزمان کی ضمانت بھی منظور کی جاتی ہے۔