وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کردیا جس میں سڑکوں، سرکاری عمارتوں، نہروں، آبنوشی اسکیموں اور ٹرانسفارمرز کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے مختص فنڈز کے استعمال کے لئے موثر ریگولیٹری فریم ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں احتساب، شفافیت اور کام کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اہم اقدام کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال اور مرمت (ایم اینڈ آر) کے کاموں کی موثر نگرانی اور فنڈز کے دانشمندانہ استعمال کے لئے ریگولیٹری فریم ورک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کردیا جس میں سڑکوں، سرکاری عمارتوں، نہروں، آبنوشی اسکیموں اور ٹرانسفارمرز کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے مختص فنڈز کے استعمال کے لئے موثر ریگولیٹری فریم ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔ مراسلے کے متن کے مطابق ریگولیٹری فریم ورک کے بغیر ایم اینڈ آر فنڈز کا استعمال سرکاری وسائل کے غیر ضروری استعمال، کام میں تاخیر اور  غیر معیاری کام کا سبب بن رہا ہے،  ان مسائل سے نمٹنے کے سلسلے ایم اینڈ آر فنڈز کے استعمال کے لئے ایک جامع اور ہمہ جہت ریگولیٹری فریم تیار کیا جائے، مجوزہ ریگولیٹری فریم ورک کے تحت تمام اضلاع کی سطح پر ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں متعلقہ محکموں کے ضلعی سربراہان،  سول سوسائٹی کے نمائندے اور محکمہ منصوبہ بندی کے متعلقہ حکام بطور ممبر کمیٹی میں شامل کئے جائیں،   یہ کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں ایم اینڈ آر کے کاموں پر عملدرآمد اور نگرانی کے ذمہ دار ہونگے، ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں ہر محکمے کے لئے ایم اینڈ آر کے کاموں کی نشاندہی اور ترجیحات کا تعین کریں گے۔ مراسلے کے مطابق مذکورہ کمیٹیاں ایم اینڈ آر کے کاموں کی نشاندہی کے بعد مجوزہ منصوبے حتمی منظوری کے لئے متعلقہ محکمے کو ارسال کریں گے، متعلقہ محکمے کی ڈیپارٹمنٹل سکروٹنی کمیٹی منصوبے کی باضابطہ منظوری دیے گی، یہ کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں ایم اینڈ آر کے کاموں کی سالانہ رپورٹ شائع کریں گے، سالانہ رپورٹ ایم اینڈ آر کے کاموں کی جزئیات، اخراجات، تصویری دستاویزات، جی پی ایس کوارڈینیٹس اور دیگر تفاصیل پر مشتمل ہوگی۔ 

اس میں کہا گیا کہ اضلاع کی سطح پر ہنگامی مرمت کے کام اور رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے کام سمیت ایم اینڈ آر کے دیگر تمام کام ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹی کی سفارشات پر عمل میں لائے جائیں گے، ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں ایم اینڈ آر کے جاری اسکیموں پر کام کا جائزہ لینے کے لئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں گے، ہر سطح پر وزیراعلیٰ کے ان ہدایات پر فوری اور من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم اینڈ آر کے کاموں کی ڈسٹرکٹ سپروائزری فنڈز کے استعمال ریگولیٹری فریم استعمال کے لئے دیکھ بھال کریں گے

پڑھیں:

نیٹ میٹرنگ کے ٹیرف کو معقول بنانے کا فیصلہ، بجلی کم نرخوں پر خریدنے کی تجویز، منصوبہ آئی ایم ایف سے شیئر

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے آئی ایم ایف کے دورہ کرنے والے مشن کے ساتھ ایک منصوبہ شیئر کیا ہے جس کے تحت نیٹ میٹرنگ کے ٹیرف کو معقول بنایا جائے گا تاکہ گھروں کی چھتوں پر نصب شمسی توانائی کے نظام سے پیدا ہونے والی اضافی بجلی کو کم نرخوں پر خریدا جا سکے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ایک تجویز کے حوالے سے بتایا کہ شمسی توانائی سے پیدا ہونے والے یونٹس کو کم نرخ پر خریدا جائے گا، اس وقت حکومت یہ اضافی بجلی 27 روپے فی یونٹ کے حساب سے خرید رہی ہے جسے کم کرکے تقریباً 10 روپے فی یونٹ پر لانے کی تجویز دی گئی ہے۔
تاہم آئی ایم ایف نے ایک اور سوال اٹھایا کہ حکومت ان افراد کے معاملے کو کیسے حل کرے گی جنہوں نے اپنی چھتوں پر سولر پینل نصب کئے ہیں لیکن وہ گرڈ سے منسلک ہونے کے بجائے آف گرڈ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے اس پر کوئی حتمی یقین دہانی نہیں کرائی گئی لیکن آئی ایم ایف نے اس پر سخت خدشات کا اظہار کیا ہے کیونکہ رپورٹس کے مطابق ملک میں سولر توانائی کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے مہینوں اور سالوں میں اس میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق یہ رجحان انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آئندہ برسوں میں بجلی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی کے لئے مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
دوسری جانب حکومت نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں کو بھی معقول بنانے کی ضرورت ہے، ملک میں مجموعی طور پر 104پاور پلانٹس موجود ہیں جن میں سے 18پاور پلانٹس حکومت کی ملکیت ہیں جبکہ 86 آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے (آئی پی پیز) ہیں،اب تک حکومت نے 5 غیر مو¿ثر
 پاور پلانٹس بند کر دیے ہیں جبکہ 14 آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کے نرخوں میں کمی کا معاہدہ طے پایا ہے۔ 
اس کے علاوہ، 8 بیگاس (گنے کے پھوک) سے چلنے والے آئی پی پیز کے نرخوں میں بھی کمی کی گئی ہے، حکومت اب باقی ماندہ آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کر رہی ہے۔ 
مزید برآں ایک اور تجویز بھی زیر غور ہے جس کے تحت مالیاتی گنجائش کا استعمال کیا جائے گا جو قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ میں 1.3 کھرب روپے کی کمی کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے، یہ تمام اقدامات حکومت کو بجلی کے بنیادی نرخوں میں کمی کرنے میں مدد دیں گے،گردشی قرضے کا حجم 2.42 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے حالانکہ اس میں اضافے کی رفتار کم ہو گئی ہے لیکن یہ اب بھی بجلی کے شعبے کی پائیداری کے لئے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔

افطاری کے لیے مزیدار سپرنگ رولز بنانے کا طریقہ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کے صحیح استعمال کیلئے اہم فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال، فنڈز کے صحیح استعمال کیلئے فریم ورک بنانے کا فیصلہ
  • کے پی حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال، فنڈز کے صحیح استعمال کے لئے فریم ورک بنانے کا فیصلہ
  • کے پی حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال، فنڈز کے صحیح استعمال کے لئے فریم ورک بنانے کا فیصلہ 
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے مزدوروں کی فلاح وبہبود کیلئے اہم منصوبوں کی منظوری دیدی
  • سکردو، گورنر جی بی کو بلتستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ
  • مریم نواز کے لاہور میں طوفانی دورے، ترقیاتی کاموں کے معیار، رفتار کا جائزہ
  • پنجاب حکومت نے جرنلسٹس سپورٹ فنڈ کی رقم 5 سے بڑھا کر 10 کروڑ کردی
  • نیٹ میٹرنگ کے ٹیرف کو معقول بنانے کا فیصلہ، بجلی کم نرخوں پر خریدنے کی تجویز، منصوبہ آئی ایم ایف سے شیئر