خواتین اراکین کی پارلیمنٹ میں کیا کارکردگی رہی، تفصیلی رپورٹ سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 9 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن)نے خواتین پارلیمنٹیرینز کی کارکردگی کے حوالے سے تازہ رپورٹ جاری کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں خواتین ارکان کی تعداد صرف 17 فیصد ہے تاہم ان میں سے 49 فیصد نے پارلیمانی ایجنڈا پیش کیا، قومی اسمبلی کی خواتین ارکان نے 55 فیصد جبکہ سینیٹ کی خواتین ارکان نے 31 فیصد ایجنڈا آئٹمز پیش کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں خواتین کے ایجنڈا آئٹمز پیش کرنے میں کمی دیکھی گئی۔مثال کے طور پر 2022-23 میں قومی اسمبلی میں خواتین کا ایجنڈا 67 فیصد تھا جبکہ 2023-24 میں سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کا حصہ 77 فیصد رہا جو 2022-23 میں 85 فیصد اور 2021-22 میں 94 فیصد تھا۔
فافن رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں خواتین ارکان کی اوسط حاضری 75 فیصد رہی جو مرد ارکان کی 63 فیصد حاضری سے بہتر ہے۔ سینیٹ میں خواتین سینیٹرز کی حاضری 67 فیصد جبکہ مرد سینیٹرز کی 64 فیصد رہی جو دونوں کے درمیان ملے جلے رجحان کو ظاہر کرتی ہے۔ خواتین ایم این ایز نے 68 فیصد اور سینیٹرز نے 26 فیصد توجہ دلاو نوٹس پیش کیے۔نجی بلز کے حوالے سے قومی اسمبلی کی خواتین نے 42 فیصد اور سینیٹرز نے 47 فیصد حصہ لیا جبکہ بحث کی تحاریک میں خواتین ایم این ایز کا حصہ 45 فیصد اور سینیٹرز کا 32 فیصد رہا اور قراردادوں کے معاملے میں خواتین ایم این ایز نے 45 فیصد اور سینیٹرز نے 75 فیصد کردار ادا کیا جبکہ سوالات کے حوالے سے خواتین ایم این ایز نے 55 فیصد اور سینیٹرز نے 28 فیصد حصہ ڈالا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کی 1 فیصد خواتین نے صرف بحث میں حصہ لیا، 25 فیصد نے ایجنڈا پیش کیا جبکہ 65 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی حصہ لیا۔سینیٹ میں 13 فیصد خواتین سینیٹرز نے صرف ایجنڈا جمع کرایا جبکہ 87 فیصد نے ایجنڈا پیش کرنے کے ساتھ بحث میں بھی شرکت کی۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز نے 26 سوالات، 3 توجہ دلاو نوٹس، 3 بحث کی تحاریک، 18 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔سینیٹر شیری رحمان نے 80فیصد حاضری، 2 توجہ دلاو نوٹس، 1 بحث کی تحریک اور 7 قراردادیں پیش کیں۔سینیٹر زرقہ سہروردی نے 33سوالات، 1توجہ دلاو نوٹس، 3 بحث کی تحاریک، 1 بل اور 2 قراردادیں پیش کیں۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے 17سوالات، 2 توجہ دلاو نوٹس، 5 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔
ایم این اے نفیسہ شاہ نے 82فیصد حاضری، 33 سوالات، 3 توجہ دلاو نوٹس، 2 بلز اور 1 قرارداد پیش کی۔ایم این اے شازیہ مری نے 80سوالات، 6 توجہ دلاو نوٹس، 8 بحث کی تحاریک، 9 بلز اور 6 قراردادیں پیش کیں۔ایم این اے سحر کامران نے 92فیصد حاضری، 35 سوالات، 3 توجہ دلاو نوٹس، 1 بحث کی تحریک، 2 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔ایم این اے عالیہ کامران نے 89 سوالات، 13 توجہ دلاو نوٹس، 2 بحث کی تحاریک، 2 بلز اور 4 قراردادیں پیش کیں۔ایم این اے آسیہ ناز تنولی نے 43 سوالات، 15 توجہ دلاو نوٹس، 2 بلز اور 1 قرارداد پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سینیٹر ثانیہ نشتر نے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔قومی اسمبلی میں 54 مرد اور 5 خواتین ارکان نے کسی پارلیمانی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا جبکہ سینیٹ میں 3 مرد اور 1 خاتون رکن غیر فعال رہیں۔مسلم لیگ (ن)کی بشری انجم بٹ کی حاضری 62 فیصد رہی لیکن انہوں نے کوئی پارلیمانی کاروبار پیش نہیں کیا۔اسی طرح زینب بلوچ، سیما معیع الدین جمیلی، مسرت آصف خواجہ، عنبر مجید اور بیگم تہمینہ دولتانہ نے بھی کوئی ایجنڈا پیش نہیں کیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سب نیوز

پڑھیں:

وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک سالہ کارکردگی سے عوام کے دل جیت لیے

لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی کارکردگی سے ایک سال میں پنجاب کے عوام کے دل جیت لئے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی حکومت کی ایک سال کی کارکردگی پر پنجاب کے 36 اضلاع میں سروے کرایا، شہری اور دیہی علاقوں کے عوام سے 3 سے 18 فروری کے دوران رائے لی گئی ۔
سروے میں عوام کی اکثریت نے رائے دی کہ عوامی خدمت اور مسائل کے حل کے لئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ایک سال کی کارکردگی آؤٹ سٹینڈنگ ہے،تعلیم اور صحت کے شعبے میں 73 فیصد شہریوں نے وزیراعلیٰ کے اقدامات کو اچھا قرار دیا جبکہ ان دونوں شعبوں میں 68 فیصد عوام کی رائے تھی کہ وزیراعلیٰ کی کارکردگی کو بہت اچھی ہے۔
سروے کے دوران روزگار کی فراہمی کیلئے پنجاب کے 63 فیصد عوام نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کو “خراب” یا “بہت خراب” کہا جبکہ پنجاب کے 57 فیصد شہریوں کی رائے میں ایک سال کے دوران حکومتی کارکردگی کا معیار بہتر ہوا۔
پنجاب کے 17 فیصد شہریوں کے مطابق حکومت کی کارکردگی خراب ہوئی 57 فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ عوام اور حکمرانی کے بنیادی مسائل کو موثر انداز میں حل کیا گیا ، پنجاب کے 60 فیصد عوام کو یقین ہے کہ مریم نواز شریف نے کارکردگی میں دیگر تین صوبوں کے وزرائے اعلی کو پیچھے چھوڑ دیا۔
سروے کے مطابق 53 فیصد شہریوں نے رائے دی کہ پی ٹی آئی کے مقابلے میں مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ بنیں تو کارکردگی اور عوامی خدمت کا معیار بہتر ہوا،عوام نے تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور ستھرا پنجاب کو وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے سب سے بہترین کام قرار دیا۔
سروے کے مطابق تعلیم کے شعبے میں 15 فیصد، صحت میں 14، سٹرکوں اور عمارتوں کی تعمیر میں 11 اور ستھرا پنجاب میں 11 فیصد بہتری آئی ، روزگار اور صحت کے شعبے پر 13 فیصد جبکہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے 12 فیصد شہریوں نے فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج، صدر زرداری خطاب کریں گے
  • خواتین پارلیمنٹرینز کی کارکردگی کیسی رہی؟ رپورٹ آگئی
  • صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے سالانہ خطاب کل
  • گزشتہ برسوں کے مقابلے خواتین کی پارلیمانی سرگرمیوں میں کمی، فافن کی کارکردگی رپورٹ جاری
  • پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل3بجے طلب، صدر مملکت خطاب کریں گے
  • وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک سالہ کارکردگی سے عوام کے دل جیت لیے
  • پنجاب میں مریم نواز کی کارکردگی کتنی بہتر اور کتنی خراب ہے؟ سروے رپورٹ
  • پنجاب میں مریم نواز کی کارکردگی کتنی بہتر اور کتنی خراب ہے؟  سروے رپورٹ
  • برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت