دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے کل 4 رکنی کمیٹی بنائی اور سبھی جانتے ہیں کہ جب کسی چیز کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنا ہوتا ہے تو اس پر غور کرنے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کی بی جے پی حکومت نے "مہیلا سمردھی اسکیم" کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے لئے کابینہ کی میٹنگ میں 5100 کروڑ روپے منظور کئے گئے۔ منصوبہ کے تحت غریب خواتین کو ہر مہینے 2500 روپے کی امدادی رقم دی جانی ہے۔ اسے لے کر بی جے پی کے ذریعہ کمیٹی تشکیل کرنے پر عام آدمی پارٹی نے بی جے پی پر سخت تنقید کی ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کی لیڈر اور دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آتشی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دہلی کی خواتین سے وعدہ کیا تھا کہ 8 مارچ کو 2500 روپے کی پہلی قسط دی جائے گی لیکن انہوں نے رقم بھی نہیں دی اور منصوبہ کے پیرامیٹر بھی جاری نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن عمل کیسے اور کب ہوگا، یہ بھی طے نہیں کیا گیا ہے۔

آتشی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے کل 4 رکنی کمیٹی بنائی اور سبھی جانتے ہیں کہ جب کسی چیز کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنا ہوتا ہے تو اس پر غور کرنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح سے صاف ہے کہ مودی کی گارنٹی فقط ایک "جملہ" نکلی۔ اس سے پہلے ہفتہ کو دہلی اسمبلی میں حزب مخالف کی لیڈر آتشی نے کہا تھا کہ بی جے پی کی گارنٹی آخری کار بس ایک جملہ ثابت ہوئی۔ 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین پر دہلی کی لاکھوں خواتین اپنے فون میں 2500 روپے آنے کے پیغام کا انتظار کرتی رہ گئیں لیکن بی جے پی کی حکومت نے پیسے نہیں دئیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کمیٹی بنائی نے کہا کہ حکومت نے بی جے پی دہلی کی

پڑھیں:

دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ

ریاض احمدچودھری

دہلی کے مضافات میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کی 300 سے زائد املاک کو مسمار کردیا گیا تھادہلی کے مضافات میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کی 300 سے زائد املاک کو مسمار کردیا گیا تھا۔اس سے قبل قومی دارالحکومت دہلی کے مضافات میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کی 300 سے زائد املاک کو مسمار کردیا گیا تھا۔ 2021 میں اترپردیش کے بارہ بنکی ضلع میں 100سال قدیم مسجد کو منہدم کردیا گیا جب کہ 2023 میں پریاگ راج شہر میں سڑک کی توسیع کے نام پر سولہویں صدی کی ایک مسجد مسمار کردی گئی ہے۔بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلڈوزر بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی علامت بن چکا ہے۔ بالخصوص یوگی آدیتیہ ناتھ کے اترپردیش کا وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے، جنہوں نے فوری انصاف کی فراہمی کے نام پر ملزمین کی املاک کو مسمار کردینے کی پالیسی شروع کی۔ ان کے بعد بی جے پی کی حکومت والی دیگر ریاستیں بھی اس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
قانونی ماہرین اسے بھارتی قانون کے خلاف قرار دیتے ہیں اور عدالت عظمیٰ نے بھی اس پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے لیکن’بلڈوزر انصاف’ کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔حالانکہ بی جے پی کے رہنماوں کا دعویٰ ہے کہ مسماری کے یہ واقعات دراصل غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ہیں اور صرف مجرموں یا بدمعاشوں کی ملکیت کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے یہ افراد مسماری کے واقعات پر جشن بھی مناتے ہیں۔
سول سوسائٹی کے اراکین، سماجی کارکنان اور اپوزیشن کے سیاست دانوں کا خیال ہے کہ عمارتوں کو اس طرح مسمار کرنا مسلمانوں جیسی اقلیتی برادری کے خلاف "ٹارگیٹیڈ وائلنس” کی ایک سوچی سمجھی پالیسی ہے۔بائیں بازو کی جماعت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا سے تعلق رکھنے والی سابق رکن پارلیمان برندا کرات نے دہلی میں مسماری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلڈوزر کو تجاوزات ہٹانے کی آڑ میں جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسماری مناسب قانونی عمل کی پیروی کے بغیر کی گئی۔ عمارتوں کے مکینوں کو مسمار کرنے سے پہلے انتباہ نہیں کیا گیا یا انہیں اپنی جائیدادیں چھوڑنے اور اپنا سامان بچانے کے لیے کافی وقت نہیں دیا گیا۔ ایمنسٹی نے مسماری سے متاثر ہونے والے 75 افراد سے بات چیت کی جن میں سے صرف چھ کو حکام کی جانب سے کسی قسم کی پیشگی اطلاع موصول ہوئی تھی۔
ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جے سی بی اس بات کا تعین کرنے کے لیے ذمہ دار ہے کہ آیا اس کی مشینری کو تعزیری انہدام کے لیے استعمال کیا گیا تھا اور اس کے فروخت کے معاہدوں میں ایسی شقیں شامل کی گئی ہیں، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو کم کرتی ہیں۔ ایمنسٹی نے مزید کہا کہ "کمپنی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے اپنی مشینری کے استعمال کی عوامی سطح پر مذمت کرنی چاہئے۔ ”
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور عبادت گاہوں کو منہدم کرنے کے متعلق رپورٹیں جاری کی ہیں۔ اور بھارتی حکام سے مسلمانوں کی املاک کی "غیر قانونی” مسماری کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ایمنسٹی کے مطابق مذہبی تشدد یا حکومت کی تفریقی پالیسیوں کے خلاف مسلمانوں کی طرف سے احتجاج کے بعد "سزا” کے طورپر ان کی املاک مسمار کی گئیں۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے املاک کی مسماری کو ماورائے عدالت سزا کی ایک شکل قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تمام متاثرین کو مناسب معاوضہ دیا جائے کیونکہ مودی حکومت کے اس اقدام نے سینکڑوں لوگوں کو، جن میں بیشتر مسلمان ہیں، بے گھر اور ان کا ذریعہ معاش تباہ کردیا ہے۔
ایمنسٹی نے جے سی بی تعمیراتی سازو سامان تیار کرنے والی کمپنی سے بھی مطالبہ کیاہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے اپنی مشینوں کے استعمال کی عوامی مذمت کریں۔ اسی کمپنی کے بلڈوزر”بطور سزا” املاک کو مسمار کرنے میں بڑے پیمانے پر استعمال کیے گئے ہیں۔
ایمنسٹی نے دو رپورٹوں Bulldozer Injustice in India اور JCB’s Role and Responsibility in Buldozer Injustice in India میں صرف تین ماہ یعنی اپریل سے جون 2022کے درمیان کم ا ز کم 128 املاک کو مسمار کیے جانے کی دستاویز بندی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کی وجہ سے کم از کم 617 لوگ یا تو بے گھر ہوگئے یا ان کا ذریعہ معاش تباہ ہو گیا۔اس میں کہا گیا ہے کہ پانچ ریاستوں، آسام، گجرات، مدھیا پردیش، اترپردیش اور دہلی میں حکام نے مذہبی تشدد یا حکومت کی تفریقی پالیسیوں کے خلاف مسلمانوں کی طرف سے احتجاج کے واقعات کے بعد "سزا” کے طورپر ان کی املاک مسمار کیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی، جس پر مسلم مخالف بیان بازی کا الزام لگایا جاتا ہے، کی ان ریاستوں میں حکومت ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایگنیس کالمارڈ کا کہنا تھا،”بھارتی حکام کی جانب سے مسلمانوں کی املاک کی غیر قانونی مسماری، جسے سیاسی لیڈران اور میڈیا ‘بلڈوزر انصاف’ کہتی ہے، ظالمانہ اور خوفنا ک ہے… وہ خاندانوں کو تباہ کررہے ہیں۔ اسے فوری طورپر روکا جانا چاہئے۔””حکام نے نفرت، ایذارسانی، تشدد اور جے سی بی بلڈوزر کو ہتھیار کے طورپر استعمال کرکے بار بار قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچایا، گھروں، دکانوں اور عبادت گاہوں کو تباہ کیا۔ انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر فوراً توجہ دی جانی چاہئے۔”

متعلقہ مضامین

  • معاشرے کی ترقی میں خواتین کا کردار: محکمہ زکوٰۃ ختم، 30 کروڑ تقسیم پر ایک ارب 60 کروڑ روپے لاگت آتی تھی، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • دہلی میں مسلم املاک پر انتہا پسندوں کا قبضہ
  • اگر ٹیکس میں کمی سچ ہے تو یہ مودی حکومت کا ٹرمپ کے سامنے سرنڈر ہے، کانگریس
  • اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر اسمبلی اور منتخب جمہوری حکومت بنانے کی سفارش
  • بھارتی فضائیہ بدحالی کا شکار ایک ہی دن میں 2 طیارے گر کر تباہ
  • اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر اسمبلی اور منتخب جمہوری حکومت بنانے کی سفارش، اسمبلی اپنا لیڈر منتخب کرے گی جو میئر کہلائے گا
  • اسلام آباد میں گلگت بلتستان اور نئی دہلی طرز پر اسمبلی اور حکومت کے قیام کی تجویز
  • گنڈا پور کی کارکردگی دو جرگے، 4 اپیکس کمیٹی میٹنگ کے سوا کچھ نہیں: عظمیٰ بخاری
  • سکھوں کا لندن میں بھارتی وزیر خارجہ کی آمد پر شدید احتجاج